خانہ جنگی کا شکار لیبیا کی سیاست میں نیا موڑ، قذافی کے بیٹے کا صدارتی چناؤ لڑنے پر غور
قذافی کے دور صدارت میں لیبیا کی حکومت میں کسی سرکاری عہدے پر نہ ہوتے ہوئے بھی سیف الاسلام کو ملک کی دوسری سب سے طاقتور ہستی قرار دیا جاتا تھا۔
لیبیا کے سابق حکمراں معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے سیاست میں اہم قدم بڑھاتے ہوئے انتخابی میدان میں اترنے کے ساتھ مغربی ممالک سے بھی رابطہ شروع کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی کا شکار افریقی ملک لیبیا کی سیاست میں نیا موڑ آیا ہے، سابق حکمراں معمر قدافی کے بیٹے نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق حکمراں معمر قدافی کے صاحبزادے سیف الاسلام قدافی نے صدراتی انتخاب لڑنے پر غور شروع کردیا ہے، اس سلسلے میں سیف الاسلام نے مغربی ممالک سے رابطے شروع کردیئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق سیف الاسلام قدافی نے قومی مفاہمت، دوسروں کو قبول کرنے اور ملک کی تعمیر نو کے لیے کام کرنے کا عہد کیا ہے، اس کے ساتھ وہ ملک میں استحکام کے لیے ایک صدر اور ایک حکومت کے قیام پر توجہ مرکوز کریں گے۔
اپنے والد کے دور صدارت میں لیبیا کی حکومت میں کسی سرکاری عہدے پر نہ ہوتے ہوئے بھی سیف الاسلام کو ملک کی دوسری سب سے طاقتور ہستی قرار دیا جاتا تھا۔
سیف ہمیشہ اس بات سے انکار کرتے رہے تھے کہ وہ اپنے والد کے اقتدار کو وراثت میں لینا چاہتے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کوئی کھیت نہیں کہ جو وراثت میں مل جائے،انہوں نے اپنی والد کے دور میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا تھا اور یہی ان کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے مقالے کا موضوع بھی تھا جو انھوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے حاصل کی تھی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اب اگر وہ انتخابات میں اترتے ہیں تو انھیں ان کے والد کی وراثت کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے کیونکہ لیبیا میں معمر قذافی کے بعد سے امن و امان پوری طرح بحال نہیں ہو سکاہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔