ترکی کے صدر نے نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کا اعلان کر دیا

ایردوآن نے یوگو سلاویہ کے سابق صدر کی مثال دیتے ہوئے کہا جس طرح اسے جنگی جرائم کا سامنا کرنا پڑا تھا نیتن یاہو کو بھی سامنا کر پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف غزہ میں جارحانہ بمباری کرنے پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات او آئی سی کی ایک کمیٹی کے ارکان سے گفتگو کے دوران کی ہے۔

طیب ایردوآن نے کہا ' یاہو کے خلاف غزہ کی پٹی میں مسلط کردہ جارحیت کی بنیاد پر جنگی جرائم کا مقدمہ بنے گا ۔ ایردوآن پہلے ہی نیتن یاہو کو غزہ کا قصاب قرار دے چکے ہیں۔ پیر کے روز او آئی سی کمیٹی کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے اسرائیل کے حامی اور مدد گار مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔


ترکی مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کا حامی ملک ہے، غزہ میں بمباری اور ہزاروں کی تعداد میں شہری ہلاکتوں کی وجہ سے اسرائیل پر سخت تنقید کرتا ہے۔ جبکہ ترکیہ کے صدر طیب ایردوآن فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے موقف کے بھی غیر معمولی حامی ہیں۔

واضح رہے اب تک اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں 15500 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں 6500 سے زیادہ فلسطینی بچے ہیں۔ زخمی فلسطینی شہریوں کی تعداد 42 ہزار سے متجاوز ہے۔ جبکہ 80 فیصد فلسطینی بے گھر کر دیے گئے ہیں۔


ایردوآن نے پیر کے روز استنبول میں او آئی سی کمیٹی سے اپنے خطاب میں کہا ' مغربی اقوام جو اسرائیل کی حمایت میں کھڑی ہیں وہ فلسطینی بچوں کے قتل کے لیے اسرائیل کوغیر مشروط مدد دے رہے ہیں اور اس طرح یہ سب ملک بھی اسرائیلی جنگی جرائم میں شریک ہیں۔'

اس موقع پر ایردوآن نے یوگو سلاویہ کے سابق صدر کی مثال دیتے ہوئے کہا جس طرح اسے جنگی جرائم کا سامنا کرنا پڑا تھا نیتن یاہو کو بھی سامنا کر پڑے گا۔'انہوں نے کہا جو لوگ حماس کے حملے کو اسرائیلی جواز کے طور غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو نظر انداز کرتے ہیں ان کے پاس انسانیت کے لیے کچھ نہیں ہے ، یہ اندھے اور بہرے ہیں۔ '


ترکی کے صدر نے کہا ' ہمیں اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فریم ورک کا جائزہ لینا چاہیے۔ نیز اسرائیلی کے جوہری اسلحے کو بھی نہیں بھولنا چاہیے۔ '

ایردوآن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی مخلصانہ کوششوں کو سلامتی کونسل کی طرف سے سبوتاژ کیے جانے پر تنقید کی اور کہا ہم میں سے کوئی بھی اس نظام کو قبول نہیں کر سکتا ہے، یہ ممکن ہی نہیں کہ اس طرح کا ڈھانچہ انسانوں کو امن اور امید دینے کا ذریعہ بن سکے۔' (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔