مصر میں اخوان پر قہر،سرکاری اداروں سے اخوان کے حامیوں کا صفایا کرنے کا قانون منظور

مصری حکومت نے سنہ 2013ء کو ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دے کر اس پرپابندی عاید کر دی تھی۔

قاہرہ میں اخوان مظاہرین کی فائل تصویر آئی اے این ایس
قاہرہ میں اخوان مظاہرین کی فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

مصر کی پارلیمنٹ نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت کسی بھی سرکاری ادارے میں موجود کالعدم مذہبی جماعت اخوان المسلمون سے وابستہ ملازم کو برطرف کیا جا سکے گا۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مصری پارلیمنٹ نے طویل بحث کے بعد آئین کے ایکٹ 10 مجریہ 1973 کو حتمی منظوری دی ہے۔ اس قانون کے تحت کسی دوسری تادیبی کارروائی کے بجائے اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے کسی بھی سرکاری ملازم کو اس کے عہدے سے ہٹایا جاسکے گا۔ اخوان کے افکار کے حامل یا کسی دہشت گرد گروپ سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو ریاست کے کسی انتظامی عہدے سے برخاست کیا جائیگا۔


دریں اثنا مصری پارلیمنٹ میں افرادی قوت کمیٹی کے سیکرٹری اور رکن پارلیمنٹ عبدالفتاح محمد عبدالفتاح نے کہا ہے کہ ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے میں ان کی کوششیں بھی شامل ہیں جس کا مقصد ملک کے اہم ریاستی اداروں سے کلیدی عہدوں پر تعینات اخوان کے حامیوں کو ملازمت سے فارغ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ نئے قانون کی منظوری کے نتیجے میں ریاستی اداروں کو دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے میں مدد ملے گی۔ کسی وزارت،انتظامی ادارے یا سرکاری محکمے میں کسی اخوانی یا دہشت گردانہ نظریات رکھنے والے شخص کو ملازمت سے محروم کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کسی شخص کو سرکاری ملازمت کا کوئی حق نہیں جو کسی مخصوص ایجنڈے پر چل رہا ہو اور وہ سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ریاستی اداروں پر حملوں میں دہشت گردوں کو سہولت فراہم کرے۔ جیسا کہ متعدد بار ریلوے کے حادثات سے ظاہرہوچکا ہے۔


ایک سوال کے جواب میں عبدالفتاح نے کہا کہ ملازمت سے برطرفی کے قانون کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں کسی مشتبہ ملازم کو تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کردیا جائے گا۔

دوسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی سرکاری ملازم کا اخوان کے ساتھ تعلق ثابت ہوتا ہے تو انتظامی پراسیکیوشن کر کے اسے فوری طورپر برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔


تیسرے حصے میں دہشت گرد اور انتہاپسند عناصر کی طرف سے سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے جیسے واقعات کی روک تھام اور انہیں سزائیں دینا شامل ہے۔

واضح رہے کہ مصری حکومت نے سنہ 2013ء کو ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دے کر اس پرپابندی عاید کر دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔