قومی آواز گرافکس
لداخ میں سماجی کارکن سونم ونگ چک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری لداخ میں تشدد کے بعد عمل میں آئی، جس میں 4 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور 70 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔ 24 ستمبر کو ہونے والے تشدد کے بعد لداخ کی صورتحال پر قومی سطح پر نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ حالیہ تاریخ میں لداخ میں پہلی بار اتنی بڑی پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں۔ ہنگاموں کے دوران لیہ میں مشتعل نوجوانوں نے کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگا دی اور بی جے پی کے دفتر کو بھی نشانہ بنایا۔
صورت حال بگڑنے پر انتظامیہ نے پورے شہر میں کرفیو اور سخت حفاظتی پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب لیہ اپیکس باڈی کی کال پر مکمل بند کے دوران تحریک اپنے 15ویں دن میں تھی۔ تشدد کے بعد سونم ونگ چک نے اعلان کیا کہ وہ اپنے بھوک ہڑتال کا سلسلہ ختم کر رہے ہیں۔ یہ پرامن احتجاج زمین، ملازمتوں اور خودمختاری کے مطالبات کے لیے شروع کیا گیا تھا لیکن اچانک پرتشدد صورت اختیار کر گیا۔
اب سوال یہ ہے کہ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے بعد لداخ میں آگے کا راستہ کیا ہوگا۔ اس مسئلے پر قومی ہیرالڈ، قومی آواز اور نو جیون کے لیے ’ہرجندر‘ نے ’ہارون ریشی‘ سے بات کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined