سماج

ماں سے آخری بات چیت ’’یورپ پہنچنے کی دعا کیجیے گا‘‘

بحیرہ روم کے راستے یورپ کے سفر کو تارکین وطن کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ لیکن پاکستان میں بڑھتی معاشی بدحالی کے سبب اب کئی افراد اس خطرناک سفر پر جانے کو بھی تیار ہیں۔

ماں سے آخری بات چیت ’’یورپ پہنچنے کی دعا کیجیے گا‘‘
ماں سے آخری بات چیت ’’یورپ پہنچنے کی دعا کیجیے گا‘‘ 

پاکستان چھوڑنے سے پہلے صوبہ پنجاب میں واقع ضلع گجرات کے رہائشی محمد ندیم کے اپنی والدہ سے کہے گئے آخری الفاظ تھے کہ وہ ان کے بخیریت یورپ پہنچنے کی دعا کریں۔ ان کے ساتھ گجرات ہی سے تعلق رکھنے والے علی حسنین بھی بہتر زندگی کی تلاش میں اس سفر پر روانہ ہو رہے تھے۔

Published: undefined

اس سے قبل ان دونوں کی ایک دوسرے سے واقفیت نہیں تھی لیکن پاکستان کے بگڑتے معاشی حالات سے راہ فرار اختیار کرنے اور انسانی اسمگلنگ کا شکار بننے کا یہ سفر وہ ساتھ شروع کر رہے تھے۔ ان کے اس سفر کا اختتام پچھلے ماہ فروری میں لیبیا سے روانگی کے بعد اور یورپ سے کچھ فاصلے پر ہوا جب ان کیکشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی۔

Published: undefined

بحیرہ روم کے راستے یورپ کے سفر کو تارکین وطن کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ مہلک سفر قرار دیا گیا ہے لیکن پاکستان میں بڑھتی معاشی بدحالی کے سبب اب کئی افراد اس خطرناک اور غیر قانونی سفر پر جانے کو بھی تیار ہیں۔

Published: undefined

' یہاں زندگی گزارنا اب مشکل ہو گیا ہے'

چالیس سالہ محمد ندیم پاکستان میں ایک فرنیچر کی دکان میں کام کرتے تھے۔ یہاں وہ ایک دن میں صرف 500 روپے سے 1,000 روپے تک کما پاتے تھے، یعنی ان کی ایک دن کی اجرت محظ 1.80 ڈالر سے 3.60 ڈالر تھی۔ اس قلیل آمدنی میں وہ اپنی بیوی اور تین بیٹوں کے ساتھ گزر بسر کر رہے تھے۔

Published: undefined

چند ہفتے قبل وہ پاکستان سے دبئی کے سفر پر روانہ ہوئے تھے اور پھر مصر سے ہوتے ہوئے لیبیا پہنچے تھے، جہاں سے کشتی کے ذریعے انہیں اپنی آخری منزل اٹلی پہنچنا تھا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے 2.2 ملین روپے کا قرض لیا تھا اور روانگی سے قبل اپنے ایک دوست سے کہا ان کو توقع ہے کہ ان کا سفر آسان ہو گا۔

Published: undefined

ان کے بھائی محمد عثمان کہتے ہیں وہ بھی ندیم کے جانے سے خوش تھے کیونکہ ان کو امید تھی کہ اس کے بعد ان کے بھتیجوں کا مستقبل روشن ہو گا۔ لیکن ان کی پاکستان سے روانگی کے دو ہفتے بعد ہی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں محمد ندیم کی موت کی تصدیق کر دی تھی۔

Published: undefined

دوسری جانب علی حسنین کے گھر والوں نے وزارت خارجہ کی تصدیق سے قبل ہی حالیہ حادثے میں بحیرہ روم میں ہلاک ہونے والوں کی تصاویر میں علی حسنین کی شناخت کر لی تھی۔ ان کے 72 سالہ دادا محمد عنایت نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کا خاندان حسنین کو یورپ بھیجنے کا خواہش مند تھا کیونکہ "یہاں زندگی گزارنا اب مشکل ہو گیا ہے۔"

Published: undefined

انسانی اسمگلنگ میں ایجنٹوں کا کردار

گجرات اور اس کے اطراف کے علاقے اب 'ایجنٹوں' کے ہاٹ اسپاٹ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ایجنٹ کے اصطلاح ان مشکوک افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو پاکستانی شہریوں کی بیرون ملک اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

Published: undefined

یورپ کے مکسڈ مائیگریشن سینٹر کی جانب سے 2022ء میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق حالیہ عرصے میں اٹلی پہنچنے والے پاکستانیوں میں سے 90 فیصد انسانی اسمگلنگ کے ذریعے وہاں آئے ہیں۔

Published: undefined

محمد ندیم اور علی حسنین کی موت سے قبل ان کی ایک ویڈیو بنائی گئی تھی، جو مبینہ طور پر کسی ایجنٹ نے ہی ریکارڈ کی تھی۔ اس ویڈیو میں محمد ندیم اور علی حسنین کو سفید دیواروں والے ایک کمرے میں تقریباﹰ ایک درجن اور افراد کے ساتھ بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔ پھر ایک شخص کی آواز سنائی دیتی ہے جو ان افراد کو مخاطب کر کہ کہتا ہے، "ہم تم لوگوں کو ایک چھوٹی کشتی میں بھیج رہے ہیں۔ کیا تم لوگ اپنی مرضی سے جا رہے ہو یا کسی نے تم پر جبر کیا ہے؟" جواب میں محمد ندیم، علی حسنین اور ان کے دیگر ساتھی یک زبان ہو کر کہتے ہیں، "ہمیں کسی نے مجبور نہیں کیا۔ انشاءاللہ ہم اٹلی پہنچیں گے۔" ندیم کے بھائی محمد عثمان کا کہنا ہے کہ اسمگلر پاکستان میں روزگار کے زیادہ مواقع نہ ہونے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

Published: undefined

لیکن گجرات کے ایک ایجنٹ نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے دعوی کیا وہ معاشرے میں "مثبت اثرات" کا سبب بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "کیا یہاں کے لوگوں کی زندگی اتنی جلدی بہتر بنانے کا کوئی اور متبادل ہے؟ وہ ہمارے پاس خواب لے کہ آتے ہیں اور ہم انہیں پورا کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں لیکن یہ کام خطرے سے خالی نہیں ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined