جرمنی اپنی لیبر مارکیٹ میں خلاء کو پُر کرنے کے لیے یورپی یونین کے باہر سے شہریوں کو راغب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ضمن میں غیر ملکیوں کے اندراج کے دفتر نےگزشتہ برس کے اختتام پر ساڑھے تین لاکھ افراد کو عارضی رہائشی حیثیت کے ساتھ کام کرنے کا حقدار قرار دیا ہے. ان افراد کی تعدا اِس سے ایک سال قبل یعنی سن دوہزار اکیس کے مقابلے میں چھپن ہزار زائد تھی۔
Published: undefined
جرمنی کے وفاقی شماریاتی دفتر نے جمعرات کو اطلاع دی کہ یہ غیر ملکیوں کی تعداد میں انیس فیصد اضافہ تھا۔ اور یہ تعداد پچھلے سالوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تھی۔ اس ادارے کے مطابق جرمنی میں رجسٹرڈ مزدور مہاجرین کی تعداد 2010 ء سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ان رجسٹرڈ افراد میں سے دو تہائی مرد تھے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے بلیوکارڈ والے تعلیمی پیشہ ور افراد ان غیر ملکی ورکروں میں سب سے بڑا واحد گروپ تھے۔ ان کی کل تعداد کل تعداد نواسی ہزار رہی۔ اس زمرے میں سب سے زیادہ چھبیس ہزار لوگ بھارت سے آئے دوسرے نمبر پر ترکی اور روسی نژاد افراد رہے۔
Published: undefined
یورپی یونین میں بلیوکارڈ حاصل کرنے کے لیے درخواست دہندگان کو یونیورسٹی کی مکمل ڈگری کے ساتھ ساتھ قابلیت کے مطابق ایک مخصوص کم از کم تنخواہ کے ساتھ ایک ٹھوس ملازمت کی پیشکش کی ضرورت ہوتی ہے۔ یونیورسٹی کی تعلیم کے بغیر ہنر مند کارکنوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ جرمنی غیر ملکی ورکروں کی تعداد میں اضافے کے لیے نئے قوانین بھی لا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جرمن پارلیمان میں زیر غور مسودہ بل زیادہ تر غیر ملکیوں کے لیے دوہری شہریت اختیار کرنے کا راستہ کھول دے گا، جو عام طور پر اس وقت صرف یورپی یونین اور سوئس شہریوں تک محدود ہے۔
Published: undefined
منصوبہ بند اصلاحات میں نیچرلائزیشن کے لیے درکار رہائش کے سالوں کی تعداد کو فی الحال آٹھ سے کم کر کے پانچ کرنا بھی شامل ہے اور یہاں تک کہ کچھ معاملات میں یہ عرصہ تین سال تک محدود کر دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ''گیسٹ ورکر‘‘ کی نسل سے تعلق رکھنے والوں کے جرمن معاشرے میں انضمام کے لیے جرمن زبان کے لازمی کورس کے ضمن میں بھی آسانی کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم