سماج

سوڈان: خواتین پر جنسی تشدد مظاہرین کے خلاف ایک حربہ

سوڈانی فوج خواتین اور مردوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فوج ایسا عبوری عسکری کونسل کے کہنے پر کر رہی ہے۔ عرب ممالک میں جنسی تشدد کو حربے کے طور پر استعمال کرنا نئی بات نہیں

سوڈان: خواتین پر جنسی تشدد مظاہرین کے خلاف ایک حربہ
سوڈان: خواتین پر جنسی تشدد مظاہرین کے خلاف ایک حربہ 

سوڈانی فوجی کی جانب سے دارالحکومت خرطوم میں حزب اختلاف کے ایک احتجاجی کیمپ کے خاتمے کے بعد متعدد خواتین نے جنسی استحصال کا نشانہ بنائے جانے کی شکایات کی ہیں۔ ان کے بقول انہیں کھلے عام سڑکوں پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران ایک سو سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ یہ تشدد ایک منظم انداز میں کیا گیا اور شک ہے کہ اس میں نیم فوجی دستے (ریپڈ سپورٹ فورس یعنی آر ایس ایف) کے اہلکارملوث ہیں۔ آر ایس ایف میں بدنام جنجوید ملیشیا کے جنگجو بھی شامل ہیں، جو فوج کے حکم پر مزاحمت کرنے والی عوامی تنظیموں کے خلاف لڑنے کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔

Published: undefined

ایک عینی شاہد ناہید جبراللہ نے ڈی ڈبلیو سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنائی جانے والی خواتین کی لاشیں دریائے نیل سے نکالی گئی ہیں۔

Published: undefined

سوڈان کے مختلف شہروں میں گزشتہ برس دسمبر کے وسط سے مظاہرے جاری ہیں۔ آلاء صلاح نامی ایک طالبہ ان پرامن مظاہروں کی ایک علامت بن کراس وقت ابھریں، جب سفید کپڑے، سنہری جھمکے اور ہوا میں ایک انگلی لہراتے ہوئی اس بائیس سالہ لڑکی کی تصویر دنیا بھر میں شائع ہوئی۔ سوڈانی خواتین ابتدا سے ہی ان مظاہروں میں شامل رہی ہے۔

Published: undefined

فرانس میں خواتین کے امور پر تحقیق کرنے والے ایک مرکز سے وابستہ مایادا حبیب کہتی ہیں کہ اب حکام خواتین کو روکنا چاہتے ہیں، ''جنسی تشدد کو خواتین کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا 2011ء سے بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ یہ سب کچھ بہت ہی منظم انداز میں کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر شام میں اسد دستوں نے آٹھ ہزار خواتین کو حراست میں رکھا، تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے ساتھ زیادتی کی۔‘‘

Published: undefined

وہ مزید کہتی ہیں کہ شاید سوڈان کی اُس مزاحمتی تحریک میں خواتین کا کرداربہت نمایاں رہا ہے، جس کے نتیجے میں طویل عرصے سے برسراقتدار صدر عمر البشیر کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا، ''شاید عسکری کونسل اسی وجہ سے خواتین سے بدلہ لینا چاہتی ہے‘‘۔ آر ایس ایف کی جانب سے جنسی زیادتیوں کے یہ واقعات سرگرم کارکنوں اور مظاہرین کو ڈرانے دھمکانے کے لیے ہیں۔

Published: undefined

مایادا حبیب مزید کہتی ہیں کہ عبوری عسکری کونسل دانستہ طور پر عوام کے خلاف جنسی تشدد کا راستہ اپنا رہی ہے،''یہ مخالفین کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ یہ عسکری کونسل سوڈانی انقلابی تحریک کو ختم کرنے کے لیے کوئی بھی حربہ استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔‘‘

Published: undefined

محققہ مایادا حبیب نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک خصوصی اجلاس میں سوڈانی بحران کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کے آٹھ ارکان نے فوج کی جانب سے عوام کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی تھی۔ وہ مزید بتاتی ہیں کہ چین، روس اور کویت کی مخالفت کی وجہ سے ایک مشترکہ قرارداد منظور نہیں کی جا سکی، ''اس طرح سوڈانی فوجی کونسل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined