جرمنی ميں بزنس کنسلٹنٹس اور آڈيٹرز کے گروپ ای وائی نے حال ہی ميں ايک سروے کرايا، جس ميں يہ بات سامنے آئی کہ بازار حصص ميں درج شدہ کمپنيوں کے ايگزيکٹیو بوڈرز ميں شامل خواتين کی تنخواہيں بڑھنے کے معاملے ميں وہ مردوں سے آگے نکل رہی ہيں۔ DAX ميں شامل کمپنيوں کے ايگزيکٹيو بوڈرز کی خواتين ارکان کی تنخواہوں ميں گزشتہ برس اوسطاً 8.2 فيصد اضافہ ريکارڈ کيا گيا۔ يہ تقريباً 2.31 ملين يورو بنتا ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب ايگزيکٹیو بوڈرز کے مرد ارکان کی تنخواہوں ميں سن 2020 ميں اوسطاً 1.6 فيصد اضافہ ريکارڈ کيا گيا، جس کی ماليت لگ بھگ 1.76 ملين يورو بنتی ہے۔ مردوں اور عورتوں کی آمدنی ميں اضافے کی شرح يا فرق اکتيس فيصد بنتی ہے۔
Published: undefined
سروے کرانے والے گروپ ای وائی ميں پارٹنر کے حيثيت سے کام کرنے والے ژينس ماس مان کہتے ہيں، ''کمپنيوں کے ايگزيکٹیو بورڈز ميں مردوں کے مقابلے ميں عورتوں کا تناسب پہلے کی طرح بہت کم ہی ہے۔ مگر يہ آہستہ آہستہ بہتر ہو رہا ہے۔ اور اگر تنخواہ کے اعتبار سے ديکھا جائے تو خواتين ايگزيکٹیووز بہتر پوزيشن ميں ہيں۔
Published: undefined
اس صورتحال ميں بہتری کی ايک کليدی وجہ کمپنيوں کی جانب سے سينئر پوزيشنز کے ليے خواتين کو ترجيح دينے کی پاليسی ہے۔ ژينس ماس مان کہتے ہيں، ''انتہائی زيادہ تعليم يافتہ خواتين ايگزيکٹیوز کاروباری لين دين اور سودے طے کرنے کے معاملے ميں بہتر ثابت ہوتی ہيں۔‘‘
Published: undefined
یورپی یونین میں صنفی مساوات سے متعلق ایک حاليہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند برسوں میں اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کے نتائج بہت غیر تسلی بخش رہے۔ صنفی مساوات کے نئے انڈکس میں یورپی یونین کا اوسط اسکور سو میں سے اڑسٹھ رہا۔ صنفی مساوات کے یورپی انسٹیٹیوٹ EIGE کی طرف سے سال رواں کے لیے جاری کردہ صنفی برابری کے انڈکس میں یورپی یونین زیادہ سے زیادہ 100 میں سے اوسطاﹰ صرف 68 پوائنٹس اسکور کر سکی۔ تقابلی سطح پر اس کا مطلب یہ ہے کہ یونین کے رکن ممالک میں مجموعی طور پر گزشتہ برس اس انڈکس میں صرف 0.6 فیصد کی بہتری ہوئی اور گزشتہ 11 برسوں میں اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم رہی۔
Published: undefined
صنفی مساوات کے یورپی انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر کارلین شیل نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے میں بہتری کی شرح گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل غیر تسلی بخش ہے۔ ان کے مطابق اس کے کئی مختلف اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا جن بے تحاشا اقتصادی نقصانات کا باعث بنی، ان کے اثرات سے نکلنے کے لیے مردوں کے مقابلے میں خواتین کو کہیں زیادہ طویل عرصہ لگ رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined