سماج

پوٹن، شی ملاقات: روس اور چین تعلقات کے'نئے دور' کا آغاز

چینی صدر شی جن پنگ نے روسی صدر پوٹن کے ساتھ "لامحدود" شراکت داری کو مستحکم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ چند روز قبل ہی پوٹن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری وارنٹ جاری کیا تھا۔

پوٹن، شی ملاقات: روس اور چین تعلقات کے'نئے دور' کا آغاز
پوٹن، شی ملاقات: روس اور چین تعلقات کے'نئے دور' کا آغاز 

چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ انہوں نے اپنی روسی ہم منصب کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو باہمی تعاون کے "ایک نئے دور" کا آغاز ہے۔ دونوں رہنماؤں نے یوکرین بحران کے حل کے لیے "ذمہ دارانہ مذاکرات" کی بھی اپیل کی۔

Published: undefined

کریملن میں پوٹن کے ساتھ بات چیت کے بعد شی جن پنگ نے کہا، "ہم نے اسٹریٹیجک شراکت داری اور باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے ایک بیان پر دستخط کیے ہیں، جو ہمیں ایک نئے دور میں داخل کریں گے۔"

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ چین اور روس اپنے وسیع تر "عملی تعاون" کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ روسی صدر پوٹن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ "تمام معاہدے ہوگئے ہیں" اور ماسکو اور بیجنگ کے درمیان اقتصادی تعلقات روس کی "ترجیحات" تھیں۔

Published: undefined

چینی صدر نے ماسکو کا دورہ ایسے وقت کیا جب چند روز قبل ہی بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اپنے پڑوسی ملک میں پوٹن کے مبینہ جرائم کے لیے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ حالانکہ کہا جارہا ہے کہ بھاری جانی نقصانات کے باوجود روسی فوج کو اس جنگ میں اپنے مقصد میں بہت کم کامیابی ملی ہے۔

Published: undefined

روس کے یوکرین پر فوجی حملے سے کوئی تین ہفتے قبل گزشتہ برس فروری میں دونوں رہنماوں نے"لامحدود" شراکت داری کو مستحکم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ یوکرین کے بحران کے حوالے سے چینی رہنما کا کہنا تھا کہ"بیجنگ اقوام متحدہ کے اصولوں کا احترام کرتا ہے اور یوکرین جنگ کے پرامن حل پر زور دیتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا،"ہم ہمیشہ امن اور مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔"

Published: undefined

مشترکہ بیان

شی جن پنگ اور پوٹن کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں حسب معمول مغرب پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ واشنگٹن عالمی استحکام کو نقصان پہنچانے اور نیٹو ایشیا بحرالکاہل میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔

Published: undefined

پوٹن کا کہنا تھا کہ تصادم کو ختم کرنے کی چینی تجویز کو امن حل کی بنیاد کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن مغرب اور کییف اس کے لیے اب بھی تیار نہیں ہیں۔ پوٹن نے کہا،"چین نے جو امن منصوبہ پیش کیا ہے اس کی بہت سی باتیں روسی موقف سے ہم آہنگ ہیں اور اگرمغرب اور کییف تیار ہوں تو اسے پرامن حل کے لیے بنیاد کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے۔"

Published: undefined

پوٹن نے مزید کہا، "تاہم ہمیں ان کی جانب سے اب تک کسی طرح کی رضامندی کی علامت نہیں نظرآئی ہے۔" چین نے یوکرین سے افواج کی واپسی اور بالآخر جنگ بندی کے متعلق ایک 12 نکاتی تجویز پیش کی ہے، حالانکہ اس میں یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ کو کس طرح ختم کیا جائے گا۔

Published: undefined

کییف کا ردعمل

امریکہ نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے یوکرین میں روسی فوجی حملے کی اب تک مذمت نہیں کی ہے اور کہا کہ جنگ بندی سے روس کو علاقائی فائدہ ہوگا اور پوٹن کی فوج کو ازسرنو منظم ہونے کے لیے زیادہ وقت مل جائے گا۔

Published: undefined

وائٹ ہاوس نے پوٹن اور شی جن پنگ کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین کا موقف غیر جانبدارانہ نہیں ہے۔ اس نے بیجنگ سے اپیل کی کہ وہ یوکرین کے خودمختار علاقے سے اپنی فوج کو واپس بلانے نیز جنگ ختم کرنے کے لیے ماسکو پر دباو ڈالے۔

Published: undefined

دریں اثنا کییف نے چینی رہنما کی روسی رہنما سے ملاقات کا خیر مقدم کیا ہے تاہم کہا کہ روس کو یوکرین سے اپنی فوجیں واپس نکالنی ہوں گی اور یوکرین کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنا ہوگا۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے منگل کے روز کہا کہ کییف نے چین کو مشورہ دیا ہے کہ بیجنگ امن فارمولے میں یوکرین میں روس کی جنگ کو ختم کرنے کی بات شامل کرے۔" تاہم ہم اب بھی ان کے جواب کے منتظر ہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined