سماج

ساتھی فوجیوں کو قتل کرنے کے واقعات کی وجہ کیا ہے؟

ایک جوان نے اپنے چارساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک اور کئی دیگر کو زخمی کردیا، اس نے بعد میں خود کشی کر لی اور یہ واقعہ امرتسر میں بارڈر سکیورٹی فورسزکے ہیڈکوارٹر میں پیش آیا۔

علامتی فائل تصویر یو این آئی
علامتی فائل تصویر یو این آئی 

بھارتی نیم فوجی دستے بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق اتوار کے روز اٹاری واہگہ بارڈر سے تقریبا ً20 کلومیٹر دورامرتسر کے خاصا علاقے میں واقع بی ایس ایف کے ہیڈکوارٹر میں ایک کانسٹیبل نے اچانک اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس میں نو فوجی زخمی ہوگئے۔ چھ بری طرح زخمیوں میں سے دو کی موقع پر ہی موت ہوگئی جب کہ دو ہسپتال لے جاتے ہوئے چل بسے۔ حملہ آور نے خود کوبھی گولی مار کر ہلاک کر لیا۔

Published: undefined

بی ایس ایف نے بیان میں مزید کہا کہ واقعے کی تفتیش کے لیے 'کورٹ آف انکوائری' تشکیل دے دی گئی ہے۔ بی ایس ایف کے ذرائع کے مطابق ملزم سے مقررہ وقت سے زیادہ ڈیوٹی کرائی جا رہی تھی جس کی وجہ سے وہ ناراض اور ذہنی طورپر پریشان بھی تھا۔ایک روز قبل ہی ایک اعلیٰ افسر سے اس کی بحث بھی ہوگئی تھی۔

Published: undefined

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے

اپنے ہی ساتھیوں کو ہلاک کردینے کے واقعات بی ایس ایف کے جوانوں میں عام ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں تریپورا میں بی ایس ایف کی ایک چوکی پر ایک جوان نے گولی مار کر اپنے دو ساتھیوں کو ہلاک اور ایک سینیئر افسر کو زخمی کر دیا تھا۔ بی ایس ایف نے بعد میں ایک بیان میں کہا تھا کہ معمولی بحث کے بعد فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا اور چوکی پر تعینات ایک جوان نے ملزم کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

Published: undefined

اس سے قبل چھتیس گڑھ میں بائیں بازو کے نکسل انتہاپسندوں کے مقابلے کے لیے تعینات سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے چار جوانوں کو ان کے ہی ایک ساتھی نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بھارت کے زیر انتظام شورش زدہ علاقہ جموں و کشمیر میں اپنے ساتھی فوجیوں اور سینیئر افسران کو گولی مار کر ہلاک کردینے کے واقعات اکثر پیش آتے رہے ہیں۔

Published: undefined

وزارت دفاع کی طرف سے بھارتی پارلیمان میں پیش کردہ ایک رپورٹ کے مطابق سن 2000 سے 2012 کے درمیان 12برس میں فوجی جوان کے ذریعہ اپنے ہی ساتھیوں کو قتل کرنے کے کم از کم 83 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ جبکہ بھارتی فوج میں پچھلے چھ برسوں کے دوران خودکشی کے تقریباً آٹھ سو واقعات پیش آچکے ہیں۔

Published: undefined

اپنے ساتھی فوجیوں کو قتل کردینے کی وجہ کیا ہے؟

سابق فوجی افسران اور ماہرین نفسیات کے مطابق اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ ہر وقت زندگی کو لاحق خطرات، طویل وقت تک ڈیوٹی، مہینوں اپنے خاندان سے دوری، سینیئر افسران کا رویہ اور ہتھیاروں کی آسانی سے دستیابی وغیرہ ان میں شامل ہیں۔

Published: undefined

بعض سابق سینیئر افسران کا کہنا ہے کہ فوجی بیرکوں کی سخت اور انتہائی تناؤ بھری زندگی بھی بعض جوانوں اور افسران کو انتہائی قدم اٹھانے کے لیے مجبور کردیتی ہے۔ ان افسران کا کہنا ہے کہ بہت سے جوانوں کو چھٹیاں نہیں ملتی اور وہ مسلسل مہینوں تک ڈیوٹی کرتے رہتے ہیں۔ وقت پر ترقی نہ ملنا بھی ایک مسئلہ ہے۔ایسے میں جب وہ اپنے مسائل سینیئر افسران کے سامنے بیان کرتے ہیں اور ان پر توجہ نہیں دی جاتی تو ان میں غصہ اور ناراضی بڑھ جاتی ہے۔

Published: undefined

ریٹائرڈ میجرجنرل افسرکریم کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ڈیوٹی کے مسائل تو اپنی جگہ رہتے ہی ہیں لیکن گھریلو مسائل ان کی شدت میں اضافہ کردیتے ہیں۔ "جب تناؤ بڑھ جاتا ہے تو جوان اپنے ساتھیوں سے لڑنے جھگڑنے لگتے ہیں، وہ اپنے اوپر سے کنٹرول کھو دیتے ہیں اور ان کے پاس جو ہتھیار ہوتے ہیں ان کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔"

Published: undefined

اپنے ہم وطنوں کے خلاف کارروائی بھی ایک وجہ

سابق ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لفٹننٹ جنرل راج قادیان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران مسلح افواج کے جوانوں میں تناؤ کی ایک اور وجہ انسداد دہشت گردی کے مقاصد کے لیے ایک ہی جگہ پر کافی طویل عرصے تک تعیناتی ہے۔ قادیان کہتے ہیں کہ سکیورٹی جوانوں کا اصل کام اپنے شناخت شدہ دشمن کا مقابلہ کرنا ہے لیکن دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں انہیں اپنے ہی ہم وطنوں کے خلاف کارروائی کرنی پڑتی ہے۔ اور ان کارروائیوں کے بعد انہیں اکثر نکتہ چینی کا شکار بھی ہونا پڑتا ہے۔

Published: undefined

کارگل جنگ میں ایک بٹالین کی کمان سنبھالنے والے ریٹائرڈ میجر جنرل جی ڈی بخشی کا کہنا تھا،"میرے وقت میں مہینوں بعد گھر والوں کا خط ملتا تھا اور ہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا تھا کہ گھر پر کیا ہو رہا ہے۔ لیکن آج کل انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی وجہ سے فوجی جوان ہر وقت اپنے گھروالوں کے رابطے میں رہتے ہیں۔ ایسے میں اگر خاندان کسی مصیبت کا شکار ہوتا ہے تو جوان بھی فوراً ذہنی تناؤ میں آجاتا ہے۔"

Published: undefined

حالات ابھی تشویش ناک حد نہیں

سابق فوجی افسران کا کہنا ہے کہ گوکہ فوجی جوانوں کے ذریعہ اپنے ساتھیوں کو ہلاک کرنے اور خود کشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے لیکن یہ تشویش ناک حد تک نہیں پہنچے ہیں۔

Published: undefined

ان کا مزید کہنا ہے کہ کسی فوجی جوان کی ذہنی پریشانی پر نگاہ رکھنے کا کوئی مستقل نظام موجود نہیں ہے۔ گوکہ بھارتی فوج میں پیشہ ور کاؤنسلر یا ماہرین نفسیات نہیں ہیں لیکن تمام یونٹوں میں بہرحال مذہبی ٹیچر ہوتے ہیں جو لوگوں کی بنیادی کاؤنسلنگ کرنے میں تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔ تاہم بھارتی فوج میں جوانوں کو ذہنی طورپر مضبوط بنانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined