سماج

بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ کیوں نہیں دیتی؟

بھارتیہ جنتا پارٹی نے اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں اس مرتبہ بھی کسی مسلمان کو امیدوار نہیں بنایا۔ حالانکہ اس ریاست میں 36 نشستیں ایسی ہیں جہاں مسلمان اپنے بل بوتے پر جیت سکتے ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ کیوں نہیں دیتی؟
بھارتیہ جنتا پارٹی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ کیوں نہیں دیتی؟ 

’سب کا ساتھ، سب کی ترقی اور سب کا اعتماد‘ وزیر اعظم مودی کا مشہور نعرہ ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت یوں تو بلا تفریق مذہب ہر بھارتی شہری کو ساتھ لے کر چلنے اور زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے دعوے کرتی ہے، لیکن عملی طور پرنہ تو اس کا کوئی ثبوت نظر آتا ہے اور نہ ہی زمینی حقائق اس دعوے کی تصدیق کرتے ہیں۔

Published: undefined

اس کی تازہ مثال ملک میں سیاسی لحاظ سے سب سے اہمیت کی حامل ریاست اترپردیش کے اسمبلی انتخابات ہیں۔ جہاں بی جے پی نے ایک بھی سیٹ کے لیے کسی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا جبکہ یہاں مسلمانوں کی تعداد 20 فیصد ہے۔ سن 2017 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھی اس نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا تھا۔

Published: undefined

امت شاہ نے اس کی وجہ بتائی

صرف بی جے پی ہی نہیں بلکہ اس کی مربی تنظیم آر ایس ایس اکثر کہتی رہی ہے کہ بھارت میں ہندو اور مسلمانوں کا نہ صرف ڈی این اے ایک ہے بلکہ مسلمان بھائی کی طرح ہیں۔

Published: undefined

اس کے باوجود بی جے پی الیکشن میں کسی مسلمان کو امیدوار کیوں نہیں بناتی؟ یہ سوال جب بی جے پی کے سینیئر رہنما اور بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ سے پوچھا گیا توانہوں نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی مجبوری نہیں بلکہ سیاسی اخلاقیات کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے ایک ٹی وی شو کے دوران کہا، ''الیکشن میں یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے کہ ووٹ کون دیتا ہے۔ مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دینا سیاسی مجبوری نہیں بلکہ سیاسی اخلاقیات ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا،''ایک پارٹی ہونے کے ناطے الیکشن جیتنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ حکومت آئین کی بنیاد پر چلتی ہے اور حکومت کو عوام منتخب کرتی ہے۔ فیصلہ ووٹروں کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور سیاسی نمائندگی بھی اسی سے وابستہ ہے۔‘‘

Published: undefined

اس سوال کے جواب میں کہ بی جے پی کا مسلمانوں کے ساتھ کیا رشتہ ہے، امت شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت اور ایک ذمہ دار سیاسی جماعت ہونے کی حیثیت سے جو رشتہ ہونا چاہیے وہی رشتہ ہے۔ الیکشن جیتنے کے بعد اگر ان کی فلاح و بہبود میں کوئی تفریق ہو تب الزام لگایا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

80 بمقابلہ 20 کیا ہے؟

اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی ادیتیہ ناتھ نے حالیہ اسمبلی انتخابات کو 80 فیصد بمقابلہ 20 فیصد قرار دیا ہے۔ جب امت شاہ سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے کہنے کا مطلب ہندو بمقابلہ مسلمان تھا تو انہوں نے کہا،''مجھے ایسا نہیں لگتا۔ ان (یوگی) کا اشارہ شاید ووٹ فیصد کی طرف ہو۔ الیکشن میں صف بندی تو ہے لیکن یہ غریبوں کی صف بندی ہے۔‘‘

Published: undefined

مسلمانوں کے ووٹ چاہیے امیدوار نہیں

اترپردیش کی 403 اسمبلی سیٹوں میں سے 107 سیٹوں پر مسلمان اہم رول ادا کرتے ہیں۔36 سیٹیں ایسی ہیں جہاں مسلمان اپنے بل بوتے پر جیت سکتے ہیں۔ بعض حلقوں میں مسلم ووٹروں کی تعداد 45 فیصد ہے،73 حلقوں میں مسلم ووٹروں کی تعداد 20 تا 30 فیصد اور40 حلقوں میں 30 فیصد سے زیادہ۔

Published: undefined

سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے 57 مسلم اکثریتی حلقوں میں سے 37 میں کامیابی حاصل کی تھی جب کہ مجموعی طورپر 172مسلم امیدواروں میں صرف 24 کامیاب ہوسکے تھے، جو اب تک کی سب سے کم تعداد تھی۔

Published: undefined

سیاسی بیداری کے لیے سرگرم تنظیم مسلم پالیٹیکل کاونسل آف انڈیا کے صدرڈاکٹر تسلیم احمد رحمانی کہتے ہیں کہ تمام نام نہاد سیکولر اور دیگر سیاسی جماعتیں ہی نہیں بلکہ بی جے پی بھی مسلمانوں کا ووٹ تو چاہتی ہے لیکن وہ مسلمانوں کو سیاسی طور پر بااختیار دیکھنا نہیں چاہتیں۔ یہی وجہ ہے کہ اول تو وہ مسلم امیدواروں کوٹکٹ نہیں دیتیں اورجن سیٹوں پر مسلم امیدواروں کی کامیابی یقینی ہے وہاں بھی ایک سے زائد مسلم امیدوار کھڑے کردیتی ہیں، جس سے ووٹ تقسیم ہوجاتاہے اور مسلم امیدوار کامیاب نہیں ہوتے ہیں۔

Published: undefined

ووٹوں کی تقسیم کی ایک واضح مثال دیوبند اسمبلی حلقہ ہے۔ 70 فیصد مسلم آبادی والے دیوبند میں مسلم ووٹروں کی تعداد 40 فیصد سے زیادہ ہے اس کے باوجود پچھلے الیکشن میں یہاں سے بی جے پی کے برجیش سنگھ راوت کامیاب ہوئے۔ وہ اس مرتبہ بھی میدان میں ہیں۔

Published: undefined

مسلمانوں سے تفریق نہیں، بی جے پی

یوگی ادیتیہ ناتھ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ مسلمانوں کے ساتھ ان کا رشتہ وہی ہے جو مسلمانوں کا ان کے ساتھ ہے۔

Published: undefined

یوگی دعوی کرتے ہیں کہ بی جے پی مسلمانوں سے کوئی تفریق نہیں کرتی۔ وہ کہتے ہیں، ''اتر پردیش میں ایک مسلم (ڈپٹی)وزیر ہیں، مرکزی حکومت میں بھی ایک مسلم وزیر ہیں۔اس کے علاوہ اور بھی مسلم چہرے ہیں۔ عارف محمد خان کیرالا کے گورنر کے طورپر خدمات انجام دے رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

یوگی کا مزید کہنا تھا،''میں کسی شخص، ذات یا مذہب کا مخالف نہیں ہوں۔ جو بھارت سے پیا رکرتا ہے ہم اس سے پیا رکرتے ہیں۔ جو بھارت کی قدروں اور اصولوں کو چاہتا ہے ہم اسے گلے لگاتے ہیں اور عزت بھی دیتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ایسے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں جو ظاہر کریں کہ مسلمان بی جے پی کو ووٹ دیتے ہیں یا نہیں یا کتنے فیصد مسلمان اسے ووٹ دیتے ہیں۔ تاہم 'اسٹڈیز ان انڈین پالیٹیکس‘ کے عنوان سے سال 2017 اور 2018 کے درمیان ہونے والے انتخابات کے ایک جائزے کے مطابق اترپردیش میں مسلم اکثریتی اور کم آبادی والے دونوں ہی طرح کے حلقوں میں بی جے پی ووٹ اورسیٹ دونوں ہی لحاظ سے دیگر جماعتوں کے مقابلے میں آگے تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined