جرمنی میں تحقیقی ادارے فورسا کے ایک تازہ سروے کے مطابق عام عوام کے مقابلے میں کم لیکن جرمن نوجوانوں میں بھی مسلمانوں کے خلاف تعصب کافی حد تک پھیل چکا ہے۔ اس حوالے سے چودہ سے انتیس برس کی درمیانی عمر کے تقریباﹰ انتیس سو جرمن نوجوانوں سے مختلف سوالات پوچھے گئے۔ ان میں سے سینتیس فیصد کا کہنا تھا، ''زیادہ تر مسلمانوں آپس میں ہی تعلقات قائم کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس تحقیقی رپورٹ کی مصنفہ اولگا ژانسن کا آن لائن پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا، ''تیرہ فیصد نوجوانوں نے اس فقرے سے اتفاق کیا کہ مسلمان ہماری آزادی اور حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔‘‘
Published: undefined
اولگا ژانسن 'اے ای جے نیٹ ورک‘ کی رکن ہیں اور جرمنی میں پائے جانے والے اسلاموفوبیا اور اس سے متعلقہ امور کی نگرانی کرتی ہیں۔ اس تحقیق میں پروٹسٹنٹ نوجوانوں کی تنظیم 'اے ای جے نیٹ ورک‘ نے پروٹسٹنٹ چرچ کے سوشل سائنس انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مل کر کام کیا اور اس طرح اس چرچ سے وابستہ سولہ سو نوجوانوں سے بھی یہی سوال کیے گئے۔
Published: undefined
تاہم اولگا ژانسن کے مطابق چرچ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں عام جرمن نوجوانوں کی نسبت مسلمانوں کے خلاف کم تعصب پایا جاتا ہے۔ صرف اکیس فیصد نے کہا کہ ''مسلمان آپس میں تعلقات رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور صرف پانچ فیصد مسلمانوں کو اپنی آزادی اور حقوق کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ایک اور فرق یہ ہے کہ فورسا کے سروے کے برعکس رائے دینے والے پروٹسٹنٹ لڑکوں اور لڑکیوں کا تعلیمی معیار زیادہ بہتر تھا۔ اولگا ژانسن کا کہنا تھا، ''یہی وہ عوامل ہیں، جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ کم تعصبات کے ذمہ دار ہیں۔‘‘
Published: undefined
پروٹسٹنٹ نوجوانوں کی جرمن تنظیم 'اے ای جے نیٹ ورک‘ کے مطابق ملک میں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف پائے جانے والے تعصب کے خاتمے کے لیے مسلم کمیونٹی کے ساتھ میل جول بہت ضروری ہے۔ اس حوالے سے ایسے ایونٹس کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، جہاں جرمن نوجوان مسلمانوں سے مل سکیں اور خیالات کا تبادلہ ممکن ہو سکے۔
Published: undefined
اسی طرح اس مسیحی تنظیم نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرمن نوجوانوں کو کبھی کبھار مساجد کا دورہ بھی کرنا چاہیے تاکہ وہ مسلمانوں کے بارے میں بہتر طریقے سے جان سکیں۔ سوشل سائنس انسٹی ٹیوٹ سے منسلک پیٹرا انگیلا آرہنز کے مطابق اس تحقیقی سروے سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مسیحیت کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف نوجوانوں میں تعصب کم پایا جاتا ہے۔
Published: undefined
تریاسی فیصد سے زائد مسیحی نوجوانوں کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ ''ہمیں ایک مذہب دوسرے مذہب سے بلند رتبہ نہیں کرتا۔‘‘ اس کے برعکس بارہ فیصد کا کہنا تھا کہ ان کا مذہب دیگر مذاہب سے بہتر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined