سماج

امریکی میرینز میں سکھ فوجیوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت مل گئی

تین سکھ فوجیوں نے امریکی میرینز سے درخواست کی تھی کہ انہیں داڑھی منڈوانے کی لازمی شرط سے استثنٰی دیا جائے کیونکہ داڑھی رکھنا ان کے مذہب کا لازمی جزو ہے۔ عدالت میں انہوں نے اپنا مقدمہ جیت لیا۔

امریکی میرینز میں سکھ فوجیوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت مل گئی
امریکی میرینز میں سکھ فوجیوں کو داڑھی رکھنے کی اجازت مل گئی 

امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے جمعے کے روز اپنے ایک حکم نامے میں کہا کہ امریکی میرینز سکھ رنگروٹوں کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق داڑھی رکھنے اور پگڑی باندھنے کی اجازت دے۔ عدالت نے کہا کہ انہیں اپنے مذہبی عقیدے کے اظہار کی اجازت د ی جائے کیونکہ اس سے ان کی ذمہ داریوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔

Published: undefined

کولمبیا ڈسٹرکٹ کی وفاقی اپیل کورٹ کے جج نے امریکی میرینز کے تین سکھ اہلکاروں کی طرف سے دائر کردہ ایک عرضی پر سماعت کر رہے تھے۔ انہوں نے داڑھی منڈوانے اور سر کے بال کٹوانے کے متعلق میرینز کور کے ضابطوں سے خود کو مستشنیٰ رکھنے کی درخواست کی تھی۔

Published: undefined

ان تینوں سکھ نوجوانوں نے گزشتہ برس میرینز کے امتحانات پاس کیے تھے تاہم بنیادی فوجی تربیت کے دوران انہیں اپنے مذہبی عقیدے کو چھوڑنے اور میرینز کے مقررہ ضابطوں پر عمل کرنے کے لیے کہا گیا، جس کے بعد انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

Published: undefined

درخواست گزاروں کے وکیل ایرک بیکسٹر نے عدالت کے حکم پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، "عدالت کا آج کا حکم نامہ ان سکھ فوجیوں کی ایک بڑی فتح ہے، جو اب اپنے عقیدے پرکوئی سمجھوتہ کیے بغیر ہی بنیادی فوجی تربیت حاصل کرنا شروع کرسکتے ہیں۔" امریکی بری فوج، بحریہ، فضائیہ اور کوسٹ گارڈ میں سکھ مت کی مذہبی ضرورتوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔

Published: undefined

امریکی میرینز نے کیوں اعتراض کیا تھا؟

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ میرینز کی قیادت نے دلیل دی تھی کہ "ٹیم کی ذہن سازی"کے لیے یکسانیت نہایت ضروری ہے اس لیےفوجیوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے "رجمنٹ کے مقرر کردہ ضابطوں" پر عمل کرنا ضروری ہے۔

Published: undefined

عدالتی دستاویزات کے مطابق میرینز نے دلیل دی تھی کہ فوجیوں میں مشترکہ قربانی کا جذبہ اور ٹیم اسپرٹ پیدا کرنے کے خاطر ان میں "نفسیاتی تبدیلی" کے حصے کے طورپر" ان سے ان کی انفرادیت ختم کردینے" کی ضرورت ہوتی ہے۔

Published: undefined

عدالت نے دلیل مسترد کردی

وفاقی عدالت نے میرینز کی اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جس فائدے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ کور کی اپنی قیادت کی بھرتی کے عمل میں "بڑی حد تک منقطع" دکھائی دیتا ہے۔ میرینز کور امریکی بحریہ کا حصہ ہے اور اس کے بہت سارے افسران نیول اکیڈمی میں تربیت حاصل کرتے ہیں۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیول اکیڈمی داڑھی رکھنے اور مذہبی علامتوں کو پہننے کی اجازت دیتی ہے۔

Published: undefined

ججوں نے مزید کہا کہ میرینز کور،خواتین کو اپنی پسند کے ہیئر اسٹائل رکھنے اور کسی حد تک جسم پر ٹیٹو کھدوانے کی بھی اجازت دیتی ہے جو کہ عدالت کی نظر میں "انفرادی شناخت کے اظہار کی مثالی صورت ہے۔" جج پیٹریکا ملیٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اگر میرینز کی تربیت کے دوران یونٹ میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تو اسے بعض دیگر طریقوں سے پورا کیا جاسکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined