سماج

افغانستان لاکھوں بچے شدید غذائی قلت کا شکار

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں اس سال پانچ سال سے کم عمر گیارہ لاکھ بچے شدید غذئی قلت کا شکارہو سکتے ہیں۔ ہسپتالوں میں بھوک اور دبلے پن کے شکار بچوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔

افغانستان لاکھوں بچے شدید غذائی قلت کا شکار
افغانستان لاکھوں بچے شدید غذائی قلت کا شکار 

گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد اقوام متحدہ اور دیگر فلاحی ایجنسیوں کی جانب سے فوری ایمرجنسی پروگراموں کو نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت لاکھوں افراد کو خوراک پہنچائی گئی۔ لیکن اب یہ تنظیمیوں بگڑتی صورتحال سے پریشان ہیں۔ ان کے پاس وسائل کم ہیں اور آبادی کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔

Published: undefined

غربت میں اضافہ

اس جنگ ذدہ ملک میں غربت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اب پہلے سے کہیں زیادہ افغان شہریوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ عالمی سطح پر یوکرین میں جاری جنگ کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور بہت کم ممالک اس وقت افغانستان کی مالی مدد کرنے کو تیار ہیں۔

Published: undefined

نازیہ نامی ایک افغان خاتون کا کہنا ہے کہ کہ اس کے چار بچے خوراک کی قلت کے باعث ہلاک ہو گئے۔ تیس سالہ نازیہ نے بتایا، '' میرے چاروں بچے بھوک اور غربت کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔‘‘ اس وقت نازیہ اور اس کی سات سالہ بیٹی کا علاج صوبے پروان کے ایک ہسپتال میں جاری ہے۔ دونوں کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف کے مطابق اس سال افغانستان میں گیارہ لاکھ بچے شدید بھوک کا شکار ہوں گے۔ بہت زیادہ دبلہ پن غذائی قلت کی بدترین قسم ہے۔ اس بیماری میں بچے کو خوراک کی اتنی زیادہ کمی ہوتی ہے کہ اس کا مدافعتی نظام کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ انہیں دیگر بیماریاں لگنے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

Published: undefined

قندھار کے ایک ہسپتال میں گزشتہ چھ ماہ میں گیارہ سو بچوں کو ہسپتال داخل کیا گیا ان میں سے تیس بچے جانبر نہ ہو سکے۔ قندھار کے ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی جمیلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ اس کا آٹھ ماہ کا بچہ غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو گیا تھا۔ ''حکومت نے ہماری کوئی مدد نہیں کی، کسی سے ہم سے یہ نہیں پوچھا کہ ہمارے پاس کچھ کھانے کو ہے یا نہیں۔‘‘

Published: undefined

فوری مدد کی ضرورت ہے

اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اس وقت ملک کی 38 فیصد آبادی کو بنیادی خوراک فراہم کر پا رہی ہیں۔ لیکن فنڈنگ کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ اگر امداد نہ ملی تو امدادی ایجنسیاں ملک کی صرف آٹھ فیصد آبادی کی خوراک کی بنیادی ضروریات کو پورا کر سکیں گی۔ ملک کو کم از کم 4.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس میں سے صرف 601 ملین ڈالر موصول ہوئے ہیں۔

Published: undefined

افغانستان میں یونیسف کے نیوٹریشن پروگرام کی سربراہ میلانی گیلون کا کہنا ہے کہ صرف امدادی ایجنسیوں کے ذریعے ملک کی صورتحال بہتر نہیں ہو گی۔ ملک میں دیگر عناصر کی بہتری سے ہی عوام کی مشکلات میں کمی کی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined