سماج

بھارت صحافی رعنا ایوب کو ہراساں کرنا بند کرے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل نے بھارت سرکار پر صحافی رعنا ایوب کو عدالتی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ دوسری جانب نئی دہلی حکومت نے ان الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس  

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) نے رعنا ایوب کے خلاف درج مقدمات کو ہراساں کرنے کی کارروائی قرار دیتے ہوئے بھارت سے اپیل کی ہے کہ ان پر سوشل 'میڈیا پر بھی ہونے والے حملوں‘ کو روکنے کے اقدامات کرے۔ اس دوران امریکی روزنامہ 'واشنگٹن پوسٹ‘ نے رعنا ایوب کی حمایت میں پورے صفحے پر ایک بیان شائع کیا ہے، جس میں 'بھارت میں آزاد پریس پر حملے‘ کا ذکرکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہیں 'تعصب پر مبنی تفتیش‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کیا کہا؟

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ رعنا ایوب کو 'عدالتی ہراساں‘ کرنے کا سلسلہ فوراً بند کیا جائے۔ ''ایک تحقیقی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن رعنا ایوب دائیں بازو کے ہندو قوم پرست تنظیموں کی طرف سے آن لائن حملوں اور دھمکیوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔ ان پر یہ حملے ملک میں مسلم اقلیتوں کو متاثر کرنے والے موضوعات پر بات کرنے، کورونا وبا سے ٹھیک سے نہ نمٹنے پر حکومت پر نکتہ چینی کرنے اور حال ہی میں حجاب پر پابندی جیسے معاملات پر ان کے تبصروں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''انہیں جان سے مار دینے تک کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔‘‘

Published: undefined

بیان میں رعنا ایوب کے خلاف حال ہی میں کی گئی قانونی کارروائی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حکام رعنا کو قانون کی آڑ میں پریشان کر رہے ہیں۔ چھ ماہ میں دوسری مرتبہ ان کے بینک اکاونٹ اور دیگر اثاثے منجمد کر دیے گئے، ''ایسا فراڈ اور منی لانڈرنگ کے بے بنیاد الزامات کے نام پر کیا گیا۔‘‘

Published: undefined

واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے حمایت

واشنگٹن پوسٹ نے اتوار کے روز 'بھارت میں آزاد پریس حملے کی زد میں‘ کے عنوان سے پورے صفحے پر مشتمل ایک بیان شائع کیا ہے۔

Published: undefined

اس میں کہا گیا ہے، ''رعنا ایوب کو تقریبا ً ہر روز تشدد اور قتل کر دیے جانے کے خطرات کا سامنا ہے۔‘‘ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ انہیں تعصب پر مبنی تفتیش کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آن لائن ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ان کے فلاحی کاموں کی وجہ سے ان کا بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیا گیا۔

Published: undefined

واشنگٹن پوسٹ نے ''وی اسٹینڈ ود رعنا‘‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا، ''صحافیوں کو قانونی کارروائیوں اور بدنام کرنے کے لیے چلائی جانے والی مہم سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

بھارت کی طرف سے الزامات کی تردید

دوسری جانب بھارتی حکام نے اقو ام متحدہ کی انسانی حقوقکی کونسل کے الزامات کی تردید کی ہے۔ جنیوا میں واقع انسانی حقوق کونسل میں بھارتی کمیشن نے ایک ٹویٹ کر کے کہا، ''مبینہ عدالتی ہراسانی کے الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں۔ بھارت قانون کی حکمرانی کا احترام کرتا ہے اور اس بات کا بھی کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

بھارت نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا،''ہم خصوصی نمائندوں سے غیر جانبدارانہ اور معروضی انداز میں اطلاعات فراہم کرنے کی امید کرتے ہیں۔ گمراہ کن باتوں کو فروغ دینا اقوام متحدہ کے امیج کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘

Published: undefined

کون ہیں رعنا ایوب؟

بھارتی صحافی رعنا ایوب وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی پالیسیوں کی سخت ناقد ہیں۔ انہوں نے گجرات فسادات اور فرضی اِنکاونٹروں وغیرہ کے حوالے سے آٹھ ماہ کا ایک اسٹنگ آپریشن بھی کیا تھا۔ یہ مواد بعد میں 'گجرات فائلز‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہوا۔ اس کتاب میں نریندر مودی اور امت شاہ کے حوالے سے بہت سے انکشافات ہیں۔

Published: undefined

رعنا نے کورونا وبا سے متاثرین کی مدد کے لیے رقم جمع کی تھی۔ 'ہندو آئی ٹی سیل‘ نامی ایک این جی او نے اس رقم میں خرد برد کا الزام لگایا، جس کے بعد حکومتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بینک میں جمع 1.77 کروڑ روپے اس ماہ کے اوائل میں منجمد کر دیے۔ رعنا ایوب منی لانڈرنگ اور دیگر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ انہیں بدنام کرنے کی منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے۔

Published: undefined

بھارتی صحافیوں کی متعدد تنظیموں نے رعنا ایوب کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور ان کو ہراساں کرنے کی حکومتی کارروائیوں کی نکتہ چینی کی ہے۔

Published: undefined

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم 'کمیٹی فار پروٹیکشن آف جرنلسٹس‘ کے مطابق بھارت میں گزشتہ برس کم از کم چار صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کی وجہ سے قتل کر دیا گیا جبکہ کم از کم آٹھ صحافی اس وقت جیل میں ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined