سماج

کیرچ پل 'دہشت گردی' واقعے کے لیے یوکرین ذمہ دار، روسی صدر

روسی صدر نے کیرچ پل دھماکے کو "دہشت گردی کی کارروائی'' قرار دیتے ہوئے اس کے لیے یوکرین کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ کیرچ کا پل روسی فوج کو رسد کی فراہمی کے لیے شریان کی حیثیت رکھتا ہے۔

کیرچ پل 'دہشت گردی' واقعے کے لیے یوکرین ذمہ دار، روسی صدر
کیرچ پل 'دہشت گردی' واقعے کے لیے یوکرین ذمہ دار، روسی صدر 

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ کیرچ کے پل پر دھماکہ دہشت گردی کی کارروائی تھی جس کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ ہے۔ اور وہ سلامتی کونسل میں اس حوالے سے ایک میٹنگ کرنے والے ہیں۔

Published: undefined

صدر پوٹن نے کریملن کے ٹیلی گرام چینل پر جاری ایک ویڈیو میں کہا، "اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے جس کا مقصد ایک انتہائی اہم سویلین انفرااسٹرکچر کو تباہ کرنا تھا۔ اس کا منصوبہ یوکرین کی اسپیشل فورسز نے تیار کیا اور اسی نے اس پر عمل کیا اور اس کا حکم دیا تھا۔"

Published: undefined

انہوں نے یہ باتیں روس کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ الیکزنڈر باسٹریکن سے ملاقات میں کہی۔ باسٹریکن نے ہفتے کے روز کیرچ پل پر ہونے والے دھماکے اور اس کے بعد لگنے والی آگ کے واقعے کی تحقیقات کے نتائج پیش کیے۔ دھماکے میں کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ دھماکے کے بعد یوکرین کے حکام نے خوشی کے پیغامات جاری کیے تھے۔

Published: undefined

آبنائے کیرچ پر واقع کیرچ پل روس اور کریمیا کو جوڑنے والا ایک اہم پل ہے جسے سن 2014 میں کریمیا کو ماسکو میں ضم کرنے کے بعد تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ سیفستوپول بندرگاہ کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور روسی فوج کی رسد کے لیے ایک اہم شریان کی حیثیت رکھتا ہے۔

Published: undefined

یوکرین کی تردید

یوکرین کے صدر کے مشیر نے ولادیمیر پوٹن کے الزامات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا، "یہاں صرف ایک دہشت گرد ریاست ہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ وہ کون ہے۔" دوسری طرف روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میڈویف نے کیرچ پل دھماکے کے حوالے سے کہا کہ پیر کے روز ہونے والے اجلاس سے قبل ہی دہشت گردی کی اس کارروائی کے ذمہ داروں کو مار دیا جانا چاہئے۔

Published: undefined

سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق میڈویف کا کہنا تھا،"روس اس جرم کا جواب دہشت گردوں کو براہ راست مار کر ہی دے سکتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے دنیا بھر میں ہوتا ہے اور روسی شہری بھی یہی توقع رکھتے ہیں۔"

Published: undefined

امریکہ کا ردعمل

وائٹ ہاوس کے اعلیٰ عہدیدار جان کربی نے کیرچ پل دھماکے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تاہم انہوں نے یاد دلایا کہ پوٹن ہی وہ ہیں جنہوں نے جنگ شروع کی۔ انہوں نے فریقین کے درمیان بات چیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین کو بیٹھ کر مذاکرات کرنے اور پرامن اور سفارتی طریقے سے کوئی راستہ نکالنے کے قابل ہونا چاہیے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں روس پر میٹنگ

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں پیر کے روز اس مسودے پر بحث ہونے والی ہے جس میں یوکرین کے چار علاقوں کو روس کی جانب سے غیر قانونی انضمام کی مذمت کی جائے گی۔ ماسکو کا دعویٰ ہے انضمام کے لیے باضابطہ ریفرنڈم کے بعد اب ڈونیٹسک، لوہانسک، زیپوریژیا اور خرسون روس کا حصہ ہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی 193رکنی جنرل اسمبلی میں مذکورہ قرارداد پر بحث کے بعد ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں بھی اس قرارداد کو پیش کیا گیا تھا لیکن روس نے وہاں ویٹو کردیا تھا۔ گوکہ جنرل اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے باوجود اس پر عمل کرنا روس کے لیے لازمی نہیں ہوگا تاہم اس سے اس کے خلاف عالمی دباو یقینا بڑھ جائے گا۔

Published: undefined

جنرل اسمبلی میں پیش کیے جانے والی قرارداد کی تیاری میں شامل سویڈش سفارت کار اولف اسکوگ کا کہنا تھا جنرل اسمبلی میں اس قرارداد کی ناکامی سے دیگر ملکوں کو بھی یہ تقویت مل جائے گی کہ وہ بھی روس کی طرح جو چاہیں کرسکتے ہیں۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined