سماج

ڈی ڈبلیو کا اظہار آزادی ایوارڈ، دو یوکرینی صحافیوں کے نام

یوکرینی صحافی میٹیسلاف چیرنوف اور ایفگینی مالولیٹکا نے سال 2022 ء کے ڈی ڈبلیو کا ایوارڈ برائے آزادی اظہار جیتا ہے۔ یہ ایوارڈ روس کے ماریوپول کے محاصرے کے دوران کے حالات کی عکس بندی پر دیا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کا اظہار آزادی ایوارڈ، دو یوکرینی صحافیوں کے نام
ڈی ڈبلیو کا اظہار آزادی ایوارڈ، دو یوکرینی صحافیوں کے نام 

چیرنوف امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ بطور ویڈیو جرنلسٹ منسلک ہیں۔ انہوں نے اور طویل عرصے سے ان کے ساتھی فوٹو جرنلسٹ ایفگینی مالولیٹکا نے رواں برس فروری اور مارچ میں ماریوپول کے حالات دنیا کے سامنے پیش کرنے پر ڈی ڈبلیو کا فریڈم آف اسپیچ ایوارڈ جیتا ہے۔ یہ ایوارڈ دو روزہ بین الاقوامی ایونٹ گلوبل میڈیا فورم 2022ء کے دوران ان صحافیوں کو دیا گیا۔

Published: undefined

یہ دونوں صحافی 24 فروری کو روس کی طرف سے یوکرین میں فوج کشی کے آغازسے چند گھنٹے قبل ہی اس بندرگاہی شہر پہنچے تھے۔ مارچ کے وسط میں انہیں وہاں سے بے دخل کیے جانے سے قبل تک مسلسل تین ہفتے وہاں سے رپورٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

Published: undefined

خوفناک تفصیلات کی حامل ان کی تصاویر اور ویڈیوز اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ماریوپول کو جو کبھی ایک ترقی کرتا ہوا شہر تھا، مسلسل روسی بمباری کے ذریعے کس طرح خاک و خون میں نہلا دیا گیا اور کس طرح کھنڈر بنا دیا گیا۔ ان صحافیوں نے ان تمام خوفناک حالات کی بھی عکس بندی کی جن میں ماریوپول کے رہائشی مبتلا رہے جہاں گیس اور بجلی بند کر دی گئی اور پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔ انہوں نے ان اجتماعی قبروں کی بھی تصاویر بنائیں جو عام شہریوں اور بچوں کی لاشوں سے بھری ہوئی تھیں۔

Published: undefined

اگر چیرنوف اور مالولیٹکا کی طرف سے دنیا تک اس تمام معلومات کو نہ پہنچایا جاتا تو شاید پوری دنیا کو طویل عرصے تک یہ پتہ ہی نہ چلتا کہ ماریوپول میں روسی حملے سے وہاں کیا حالات پیدا ہوئے۔

Published: undefined

چیرنوف اور مالولیٹکا دونوں کے لیے بحران زدہ خطوں سے رپورٹنگ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ چیرنوف اس سے قبل شام، عراق اور میانمار ہیں رپورٹنگ کر چکے ہیں جبکہ مالولیٹکا یوکرین کے متنازعہ علاقے ڈونباس اور کریمیا سے رپورٹنگ کے علاوہ یوکرین کے میدان انقلاب کی بھی رپورٹنگ کر چکے ہیں۔ مگر ان دونوں کے لیے ماریوپول سے رپورٹنگ ایک بالکل ہی الگ تجربہ تھا۔

Published: undefined

چیرنوف کے مطابق، ''یہ شاید اب تک کی سب سے زیادہ خطرناک اور سخت ترین اسائنمنٹ تھی، جس پر میں نے کیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں، ''یہ جنگ انتہائی خطرناک اور ناقابل پیشگوئی تھی جس میں انتہائی جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ لہٰذا آپ کو اپنی زندگی سے متعلق پریشانی لاحق ہوتی مگر ساتھ ہی اس معاملے کی اہمیت کے پیش نظر آپ کو میٹیریل حاصل کرنے اور اسے بھیجنے کا دباؤ بھی ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

چیرنوف اور مالولیٹکا کو ماریوپول سے بے دخل کیے جانے کے قریب دو ہفتے بعد روسی فوجیوں نے لیتھوانیا کے ڈاکومنٹری فلم میکر مانتاس کویڈاراویچیوس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined