بانکا ضلع میں راجون بلاک کے کھرونی گاوں کے لوگ گزشتہ روز جب صبح کو اپنے گھروں سے باہر نکلے تو یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے کہ گاو ں سے ہو کر گزرنے والی تقریباً دو کلومیٹر طویل سڑک کا کوئی پتہ ہی نہیں ہے اور جہاں کبھی سڑک ہوتی تھی وہاں گیہوں کے بیج بو دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
لوگوں نے پہلے سمجھا کہ وہ کوئی خواب دیکھ رہے ہیں لیکن جلد ہی انہیں حقیقت کا ادراک ہوگیا کہ کھرونی گاوں کو خادم پور گاوں سے جوڑنے والی سڑک تو "چوری" ہو چکی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کھیرونی گاوں کے مبینہ 'چوروں' نے کولتار سے بنی پختہ سڑک کو پہلے اکھاڑ دیا اور پھر اس پر ٹریکٹر چلا کر اس پر اور اس کے اطرف کے کھیتوں میں گیہوں بو دیے۔ جب خادم پور گاوں کے لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تو مبینہ "چور" مرنے مارنے پر اتر آئے۔
Published: undefined
اس واقعے کے بعد گاوں اور آس پاس کے علاقے کے لوگوں میں ناراضگی ہے کیونکہ انہیں نقل و حمل میں کافی پریشانی پیش آرہی ہے۔ لوگوں کو مین روڈ تک پہنچنے کے لیے پگڈنڈیوں کے راستے پیدل ہی جانا پڑ رہا ہے۔ ناراض لوگوں نے متعلقہ سرکاری حکام سے اس کی شکایت کی ہے۔ جنہوں نے صورت حال کا جائزہ لینے اور قصورواروں کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Published: undefined
ڈی ڈبلیو اردو نے جب حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں ڈی ڈبلیو کے نمائندے منیش کمار سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ "باہمی تنازع کا معاملہ ہے اور بہار میں سڑک کی' چوری' کا ایسا واقعہ اکثر ہوتا رہتا ہے۔"
Published: undefined
منیش کمار کا کہنا تھا کہ دراصل کسانوں نے سڑک تعمیر کرنے کے لیے حکومت کو زمین دی تھی۔ لیکن انہیں حسب وعدہ اس کا معاوضہ نہیں ملا، جو کہ ایک عام بات ہے، اسی لیے ناراض کسانوں نے سڑک اکھاڑ دی اور اس پر گیہوں بو دیے۔
Published: undefined
اس طرح کی 'چوری' کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ کے اواخر میں پٹنہ کے قریب ایک موبائل ٹاور چوری ہو جانے کی خبریں میڈیا کی زینت بن گئی تھی۔ اس سے قبل مظفر پور ضلع میں 'چوروں' نے ریل کا ایک انجن چرا لیا تھا جب کہ اس سے پہلے روہتاس ضلع میں لوہے کا ایک پل چرا کر لے گئے تھے۔
Published: undefined
منیش کمار بتاتے ہیں کہ پٹنہ کے نواحی علاقے گردنی باغ میں 50 میٹر اونچے موبائل ٹاور کی چوری کی حقیقت یہ ہے کہ اروند سنگھ نامی شخص نے موبائل فون سروس فراہم کرنے والی ایک کمپنی کو ٹاور لگانے کے لیے اپنی زمین کرایے پر دی تھی لیکن کمپنی نے کرایہ ادا کرنا بند کردیا تھا۔ جس کے بعد اروند سنگھ نے کمپنی سے کرایہ ادا کرنے یا ٹاور ہٹا لینے کے لیے کہا۔
Published: undefined
منیش کمار کے مطابق موبائل ٹاور کو کسی نے چرایا نہیں تھا بلکہ کمپنی کے کارکنان خود ہی اسے اکھاڑ کر لے گئے لیکن سوشل میڈیا پر اسے 'چوری' ہو جانے کی خبر اڑا دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی چوری ممکن ہی نہیں ہے۔ اور اس طرح کے تمام معاملات تنازع یا بدعنوانی کے ہیں۔
Published: undefined
نومبر کے اوائل میں مظفر پور ضع میں ریلوے یارڈ میں کھڑی ایک ریل انجن کے چوری ہوجانے کی خبروں نے لوگوں کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ ڈی ڈبلیو کے نمائندے منیش کمار نے بتایا کہ دراصل ریل کا انجن برسوں سے بیکار پڑا ہوا تھا۔ ریلوے کے انجینئروں نے ایک مقامی اسکریپ ڈیلر سے ملی بھگت کرکے اس کے ایک ایک حصے کو ٹھکانے لگا دیا۔ اس معاملے میں اصل ملزم اسکریپ ڈیلر نے بعد میں عدالت میں خودسپردگی کر دی۔
Published: undefined
رواں برس کے اوائل میں روہتا س ضلع میں محکمہ آبپاشی کے زیر انتظام لوہے کے ایک پل کو ہی چور اٹھا کر لے گئے۔ میڈیا میں شائع تفصیلات کے مطابق چوروں نے خود کو محکمہ کا اہلکار ظاہر کیا تھا۔ وہ لوہا کاٹنے کی مشینیں اور ٹرک بھی اپنے ساتھ لے کر آئے تھے اور پل کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر پورے اطمینان کے ساتھ لے کر چلتے بنے۔
Published: undefined
منیش کمار کے مطابق مذکورہ پل بہت پرانا تھا اورٹوٹ پھوٹ گیا تھا اور لوگوں کے زیر استعمال نہیں تھا۔ محکمے کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے اس کی "چوری کرا دی گئی۔" منیش کمار کہتے ہیں کہ مقامی انتظامیہ اور متعلقہ سرکاری ملازمین کی ملی بھگت کے بغیر اس طرح کی چوری ممکن ہی نہیں۔ لیکن جب تک بدعنوانی رہے گی چوری کا یہ کھیل جاری رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined