سماج

دو سو افراد نے کپڑے اتارکر تصویر کھچوائیں،کیا اس سےبحیرہ مردار کا تحفظ ہو سکتا ہے؟

ایک امریکی فوٹو گرافر نے بحیرہ مردار کے تحفظ کے مقصد کو اجاگر کرنے کے لیے 200 افراد کی عریاں تصاویر بنائی ہیں۔ اس کا مقصد بحیرہ مردار کو سکڑنے سے بچانے کی خاطر عالمی توجہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔

بحیرہ مردار سے یک جہتی، دو سو افراد نے کپڑے اتار دیے
بحیرہ مردار سے یک جہتی، دو سو افراد نے کپڑے اتار دیے 

بحیرہ مرادر اس وقت سکڑنے کے عمل سے دوچار ہے اور اسے بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ کناروں پر آباد ممالک کی مقامی علاقوں کی ضروریات اور ترجیحات کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔

Published: undefined

اس منفرد خصوصیات کے حامل سمندر کے سکڑنے کے عمل کی جانب عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے کے لیے امریکی فوٹوگرافر اسپینسر ٹیونِک نے 200 افراد کی ایسی تصاویر بنائی ہیں جن میں سبھی نے کپڑے اتار کر جسم پر سفید رنگ کیا ہوا ہے۔ اس فوٹوگرافی کے لیے تعاون اسرائیلی وزارتِ سیاحت نے کیا تھا۔

Published: undefined

بحیرہ مردار کے لیے خاص تصویر

تمام 200 رضاکار اس جمالیاتی نمونے کو بنوانے کے لیے اتوار 17 اکتوبر کی سہ پہر جمع ہوئے۔ انہوں نے کپڑے اتار کر پہلے اپنے جسموں پر سفید پینٹ کیا۔ یہ تصاویر جنوبی اسرائیلی شہر ارد میں بحیرہ مردار کے ساحل بنائی گئیں۔

Published: undefined

ارد نامی شہر بحیرہ مردار سے سولہ کلو میٹر کی مسافت پر حکومتی پلاننگ کے تحت آباد کیا گیا ہے۔ یہ دو صحراؤں یہودا (جودیا) اور النقب (نگیف) کے سنگم پر واقع ہے۔ اس کی آبادی محض 27 ہزار نفوس کے قریب ہے۔ امریکی فوٹوگرافر نے قریب تین گھنٹے تک مختلف زاویوں اور مقامات پر فوٹوگرافی کی۔

Published: undefined

منتظمین کا خیال ہے کہ آرٹ کا یہ شاہکار بحیرہ مردار کی موجودہ حالت کو بہتر بنانے میں عالمی توجہ یقینی طور پر حاصل کرنے میں کامیاب ہو گا۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی کوششوں سے ہی بحیرہ مردار کو محفوظ بنانا ممکن ہو گا۔

Published: undefined

بحیرہ مردار کا سکڑاؤ

اس سمندر کے سکڑنے کی وجہ کناروں پر آباد ممالک کا اس میں گرنے والی ندیوں اور چشموں کے پانی کا رخ موڑنا بتایا گیا ہے۔ رخ موڑنے کی وجہ پانی کی کمیابی ہے۔ اس سمندر کے کناروں پر اسرائیل، اردن اور فلسطینی علاقہ ویسٹ بینک آباد ہیں۔

Published: undefined

اسرائیلی وزارت سیاحت کا کہنا ہے کہ یہ فنکارانہ فوٹوگرافی بحیرہ مردار کی سیاحت کو بھی مزید مقبول بنائے گی۔ اس وقت کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اسرائیل میں غیر ملکی سیاحوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد ہیں، جن میں بتدریج نرمی لانے کا سلسلہ جاری ہے۔

Published: undefined

اسپینسر ٹیونک

امریکی فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں آمد ایک خوشگوار تجربہ ہے کیونکہ مشرقِ وُسطیٰ میں یہ واحد ملک ہے جو جمالیاتی فن کی ترویج میں پیش پیش ہے اور اس طرح کی فوٹوگرافی کی اجازت صرف اسی ملک میں ہی مل سکتی ہے۔ انہوں نے ایسی ایک تصویر سن 2011 میں بھی بحیرہ مردار کے کنارے پر بنائی تھی۔

Published: undefined

اسپینسر ٹیونک قبل ازیں کئی اور ممالک میں ایسی با مقصد اور حسین مقامات کی تصاویر بنا چکے ہیں۔ ان کی ایسی تصاویر کی مجموعی تعداد 75 ہے۔ ان میں فرانسیسی وائن فیکٹری، سوئٹزرلینڈ کا ایک گلیشیئر اور ایک جنوبی افریقی ساحل بھی شامل ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined