سماج

بھارتی نژاد رشی سوناک کی برطانوی وزیر اعظم بننے کی امیدیں باقی

برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے عہدے لیے اب سابق وزیر خزانہ رشی سوناک اور وزیر خارجہ لز ٹروس کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ پینی مورڈینٹ حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے نئے قائد کے لیے مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔

بھارتی نژاد رشی سوناک کی برطانوی وزیر اعظم بننے کی امیدیں باقی
بھارتی نژاد رشی سوناک کی برطانوی وزیر اعظم بننے کی امیدیں باقی 

برطانیہ کی حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے اراکین پارلیمان نے وزیر اعظم بورس جانسن کا جانشین منتخب کرنے کے لیے بدھ کے روز ووٹ ڈالے، جس میں سابق وزیر خزانہ رشی سوناک اور وزیر خارجہ لز ٹروس بالترتیب 137 اور 113 ووٹ لے کر پہلے اور دوسرے نمبر پر آئے۔ وزیر تجارت پینی مورڈینٹ 105 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہیں اور وہ پارٹی کے نئے سربراہ کے انتخاب کی دوڑ سے باہر ہوگئیں۔

Published: undefined

اب پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا اور فاتح کنزرویٹیو پارٹی کے لیڈر کے ساتھ ہی جانسن کے جانشین کے طورپر برطانیہ کا نیا وزیر اعظم بھی ہو گا۔

Published: undefined

کووڈ انیس کے دوران لاک ڈاون کی خلاف ورزیوں کے علاوہ کئی دیگر اسکینڈلز کی وجہ سے جانسن کو رواں ماہ اپنے عہدے سے مجبوراً استعفی دینا پڑا تھا۔

Published: undefined

بدھ کے روز ووٹنگ سے قبل جانسن برطانوی وزیر اعظم کے طور پر آخری مرتبہ پارلیمان کے ایوان میں حاضر ہوئے اور انہوں نے ایک بحث میں بھی حصہ لیا۔ بعد میں انہوں نے ووٹنگ کے معاملے پر ہنستے ہوئے کہا،"میں نے اس پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔"

Published: undefined

جانسن نے کیا کہا؟

بورس جانسن پر کنزرویٹیو پارٹی کے لیڈر کے عہدے سے استعفی دینے کے لیے دباو ڈالنے کے خاطر درجنوں سرکاری حکام نے اپنے اپنے استعفے سونپ دیے تھے۔ جس کے بعد وزیر اعظم جانسن نے پارٹی کے لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

Published: undefined

بدھ کے روز پارلیمان سے اپنے آخری خطاب کے دوران جانسن نے اپنے ممکنہ جانشین کو مشورے بھی دیے۔ انہوں نے کہا، "امریکیوں کے قریب رہیں۔ یوکرینیوں کا ساتھ دیں۔ دنیا میں ہر جگہ آزادی اور جمہوریت کے لیے ساتھ کھڑے ہوں۔"

Published: undefined

جانسن نے کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات اور ماسکو کے خلاف کییف کی حمایت جاری رکھنے کی بھی تلقین کی۔ انہوں نے کہا،" اس ملک کو وبا سے نکالنے کے لیے اور ایک ملک کو بربریت سے بچانے کے لیے ہم نے مدد کی، میں نے مدد کی۔ اور ہمیں یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔"

Published: undefined

آگے کیا ہوگا؟

برطانوی انتخابی نظام کے مطابق کسی عام انتخاب کے بغیر بھی وزیر اعظم تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ جمعرات کے روز پارلیمان کو موسم گرما کی تعطیلات کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ کنزرویٹیو پارٹی کے اراکین اب اگلے چھ ہفتے کے دوران اپنا نیا رہنما منتخب کریں گے۔ اس الیکشن میں پارٹی کے تقریباً دو لاکھ اراکین حصہ لیں گے۔ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار اس کے بعد وزیر اعظم بھی بن جائے گا۔ نتائج کا اعلان 5 ستمبر کو ہوگا۔ اپنا جانشین منتخب ہونے تک بورس جانسن ملک کے کارگزار وزیر اعظم رہیں گے۔

Published: undefined

مقابلے میں شامل دو امیدوار کون ہیں؟

بھارتی نژاد42 سالہ رشی سوناک سابق وزیر خزانہ ہیں۔ ان کی نیک نامی کو اس وقت دھچکا لگا جب یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے کووڈ انیس کی وبا کے عروج کے دوران لاک ڈاون کی ضابطہ شکنی کی تھی۔ بھارت میں رشی سوناک سے بہت ساری امیدیں وابستہ کی جارہی ہیں۔

Published: undefined

ووٹنگ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ لز ٹروس کو کنزرویٹیو پارٹی کے اراکین میں کافی مقبولیت حاصل ہے۔ 46 سالہ ٹروس مابعد بریگزٹ تجارتی ضابطے طے کرنے کے لیے ہونے والی بات چیت میں برطانیہ کی قیادت کررہی ہیں۔ وہ یورپی یونین کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔واضح رہے سوناک اور ٹروس کے درمیان کئی پالیسی امور پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined