سماج

سعودی ایران معاہدہ امریکہ کے لیے امتحان

ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے 'حیرت انگیز‘ معاہدے نے امریکہ کو گہری تشویش میں ڈال دیا ہے۔ یہ خلیجی ریاستوں میں چین کی بڑھتی ہوئی سفارتی مقبولیت اور کامیابی کا مظہر بھی ہے۔

چین کی ثالثی میں سعودی ایران معاہدہ امریکہ کے لیے امتحان
چین کی ثالثی میں سعودی ایران معاہدہ امریکہ کے لیے امتحان 

خلیج کے دو دیرینہ حریف ایران اور سعودی عرب کے درمیان چین کی ثالثی سے جمعے کے روز سفارتی تعلقات بحال ہو جانے سے واشنگٹن میں یقیناً گہری بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ اس خطے میں ایک طویل عرصے سے امریکہ کے بڑے گہرے اثرات ہیں۔

Published: undefined

اس معاہدے کا اعلان ایسے وقت پر ہوا جب چند ہی گھنٹے قبل چینی صدر شی جن پنگ نے ریکارڈ تیسری مدت کے لیے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ اسے چین اور شی جن پنگ کی ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔ مزید یہ کہ اس پیش رفت نے امریکہ کو تہران کے جوہری پروگرام اور یمن میں جنگ بندی کے امکانات کے حوالے سے بہت کچھ سوچنے پربھی مجبور کردیا ہے۔

Published: undefined

مشرقی وسطیٰ کے دو حریف ممالک ایران اور سعودی عرب کے حکام کے درمیان بیجنگ میں چار روز سے خاموشی سے با ت چیت چل رہی تھی۔ وائٹ ہاوس کے ترجمان جان کربی نے جمعے کے روز کہا کہ حالانکہ واشنگٹن اس میں براہ راست شامل نہیں تھا لیکن سعودی عرب نے ایران کے ساتھ با ت چیت کے بارے میں امریکی حکام کو آگاہ کردیا تھا۔

Published: undefined

امریکہ نے چین کی اس اہم سفارتی کامیابی کو کم کرکے پیش کرنے کی کوشش کی۔ جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ داخلی اور بیرونی دباؤ بشمول ایران اور اس کے حامیوں کی جانب سے حملوں کے خلاف سعودی عرب کے اقدامات نے تہران کو بالآخر مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کردیا۔

Published: undefined

لیکن امریکہ اور اقوام متحدہ کے ایک سابق اعلیٰ سفارت کار جیفری فیلٹ مین نے کہا کہ چھ برس کے بعد سفارت خانوں کو کھلوانے میں چین کا کردار اس معاہدے کا اہم ترین پہلو ہے۔ خیال رہے کہ ایک طرف امریکہ اور چین کے درمیان تجارت سے لے کر جاسوسی تک جیسے امور پر اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں دوسری طرف دونوں دنیا کے مختلف ملکوں پر اپنے اثر و رسوخ کا دائرہ بڑھانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔

Published: undefined

سفارتی تعلقات کی بحالی کا وسیع خیرمقدم

ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا عرب ملکوں کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک نے بھی خیرمقدم کیا ہے۔ عراق نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان 'ایک نیا باب شروع ہونے‘ کا خیرمقدم کیا۔ ترکی کی وزارت خارجہ کی طرف سے جارہ کردہ ایک بیان میں معاہدے کو مثبت اقدام قرار دیا گیا۔ عمان نے ریاض اور تہران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے سہ فریقی بیان کو خوش آئند قرار دیا۔ خلیجی تعاون کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امید ہے کہ یہ معاہدہ ''سلامتی اور امن کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو گا۔‘‘

Published: undefined

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چین کی سہولت کاری سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا، ’’پاکستان کو یقین ہے کہ یہ اہم سفارتی پیش رفت خطے اور اس سے آگے بھی امن اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گی۔‘‘

Published: undefined

امریکہ نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم تو کیا تاہم ساتھ ہی واشنگٹن نے اس بارے میں شبے کا اظہار کیا کہ ''ایران اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔‘‘ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ''عام طور پر ہم یمن میں جنگ کے خاتمے اور مشرق وسطٰی میں کشیدگی کو کم کرنے میں مدد کے لیے کسی بھی طرح کی کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ایران اور سعودی عرب کے مابین کیا معاہدہ ہوا؟

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے پر شائع ہونے والے اعلامیے کے مطابق سعودی عرب اور ایران نے چینی صدر شی جن پنگ کی سہولت کاری سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان بہترین ہمسائیگی پر مبنی تعلقات پر اتفاق کیا ہے۔ مذاکرات میں سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان اور ایران کی جانب سے سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی شامل تھے۔

Published: undefined

اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات اور سفارت خانے کھولنے کا عمل دو مہینے کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔ دونوں ممالک نے سکیورٹی تعاون، تجارت، معیشت، ٹیکنالوجی، سائنس، کلچر، کھیلوں اور امور نوجوانان پر سال 2001 اور 1998 ء میں ہونے والے معاہدوں کی بحالی پر بھی اتفاق کیا ہے۔

Published: undefined

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ معاہدے میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی خودمختاری کے احترام اور دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں دخل نہ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ملاقات پر بھی اتفاق کیا گیا جبکہ باہمی تعلقات میں اضافے اور سفارت کاروں کی واپسی کے انتظامات بھی کیے جائیں گے۔ اعلامیے میں چین کے مسلسل مثبت کردار کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

Published: undefined

چین کا بڑھتا ہوا کردار

مذاکرات میں شامل چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی نے کہا کہ چین تمام ممالک کی خواہشات کے مطابق دنیا کو درپیش سنگین اور کشیدہ مسائل سے مناسب طریقے سے نمٹنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت اس وقت پریشان حال دنیا کے لیے بہت ''خوش آئند خبر‘‘ ہے۔

Published: undefined

سابق صدر باراک اوبامہ کے دور میں مشرقی ایشیا کے لیے امریکہ کے اعلیٰ سفارت کار ڈینیل رسل کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں سہولت کار کے طورپر چین کی شمولیت واشنگٹن کے لیے ''انتہائی اہم مضمرات‘‘ کی حامل ہے۔

Published: undefined

رسل نے کہا کہ چین اگر کسی معاملے میں فریق نہ ہو تو بالعموم وہ اس تنازعے کو سفارتی طورپر حل کرنے کے لیے از خود کوئی قدم نہیں اٹھاتا۔ انہوں نے کہا،''سوال یہ ہے کہ کیا یہ آنے والے واقعات کی طرف اشارہ ہے۔ کیا جب شی جن پنگ ماسکو کے دورے پر جائیں گے تو چین روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کرسکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ایک ماہر برائن کاٹولس کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ امریکہ اور اسرائیل کو جوہری معاہدے پر تعطل کے شکار مذاکرات کو بحال کرنے کے لیے غوروخوض کا ''ایک نیا ممکنہ راستہ‘‘ فراہم کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined