سماج

بشری بنیں ولید عابد اور رافیہ مراد عابد، پاکستان میں تبدیلیٴ جنس کے کامیاب آپریشنز

پاکستان کے نامور اسپتال پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز، اسلام آباد، میں دو بہنوں کی سرجری کے بعد جنس تبدیل کر دی گئی ہے، جس کے بعد متعلقہ فیملی کی زندگی میں ایک انقلابی تبدیلی آگئی ہے۔

پاکستان میں تبدیلیٴ جنس کے کامیاب آپریشنز
پاکستان میں تبدیلیٴ جنس کے کامیاب آپریشنز 

تبدیلی جنس کی اس خبر نے ملک کے کئی سماجی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے اور اس خبر کو کئی سماجی ویب سائٹس پر شیئر کیا گیا۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ان بہنوں کی ایک سیریز آف سرجری ہوئی ہے، جس کو اسپتال کی انتظامیہ نے بالکل مفت کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اگر یہ سرجری کسی پرائیوٹ اسپتال میں کی جاتی تو کم ازکم بیس لاکھ روپے کا خرچ آتا۔

Published: undefined

پمز کے پروفیسر ڈاکٹر امجد چوہدری نے یہ آپریشن اپنی بارہ رکنی ٹیم کے ساتھ کیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''کورونا سے پہلے کھاریاں کے رہائشی عابد حیسن اپنی دوبچیوں سولہ سالہ بشری اور چودہ سال وافیہ کو پمز لے کر آئے، جن میں مردانہ خصوصیات تھیں۔ کرونا کی وجہ ہم ان کا فوری طور پر آپریشن نہیں کر سکتے تھے۔ اس لئے ہم نے ان کے ٹیسٹ کرائے، جس میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ان کے جسمانی خدوخال عورتوں والے نہیں ہیں۔ لہذا ستمبر اور اکتوبر میں ان کی سیریز آف سرجری کی گئی، جس کے بعد ان کی جنس تبدیل ہو گئی اور وہ صحت یاب ہوگئیں۔ تبدیلی جنس کے بعد اب بشری کا نام ولید عابد اور وافیہ کا نام مراد عابد رکھا گیا ہے۔‘‘

Published: undefined

غیر معمولی صورت حال

Published: undefined

ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق نوزائیدہ اور بچوں کی سرجری کے شعبے سے تعلق ہے، جہاں ہزاروں کی تعداد میں سالانہ ایسے آپریشنز ہوتے ہیں، جس میں بچوں میں کسی کی آنت، کسی کا کوئی اور عضو نہیں ہوتا تو ان کی ری کنسٹریٹو سرجری کی جاتی ہے، '' لیکن یہ کیس بالکل مختلف نوعیت کا تھا۔ یہ بچیاں جب سن بلوغت کو پہنچی تو ان کو ماہواری بھی نہیں ہوتی تھی۔ ان کی آوازیں بھی بھاری تھیں۔ ٹیسٹ کرنے پر پتہ چلا کہ ان کے کروموسوم چھیالیس ایکس وائی تھے، جو مردوں کے ہوتے ہیں۔ خواتین کے کروموسوم کی ترتیب چھیالیس ایکس ایکس ہوتی ہے، جو ان بچیوں کی نہیں تھی، تو ان کی سیریز آف سرجری ہوئیں۔ جس سے پہلے ہمیں کئی سائیکولوجیکل کونسلنگ کے سیشنز کرنے پڑے اور لڑکیوں کو آپریشنز کے حوالے سے سمجھانا پڑا۔ جو اللہ کا شکر ہے کہ کامیاب ہوئی۔ ان کا اب ایک اور آپریشن چھ ماہ کے اندر ہوگا۔‘‘

Published: undefined

کیا تبدیلی جنس کا پاکستان میں قانون ہے؟

Published: undefined

ڈاکٹر امجد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ترقی یافتہ ممالک کے برعکس ایسا نہیں ہے کہ کوئی بھی جا کر اپنی جنس تبدیل کرا لے۔ ''بلکہ اس کے لئے میڈیکل کنڈیشن دیکھنی ہوتی ہے۔ اگر میڈیکل کنڈیشن ایسی ہے کہ جنس کی تبدیلی ضروری ہے، تو پھر اس کی اجازت ہے ورنہ ایسا ممکن نہیں۔ مثال کے دور پر کسی میں قدرتی طور پر ہی جنسی رجحان یا علامات مخلتف ہوں، جیسا کی ان بچیوں میں تھیں تو ایسی صورت میں سرجری ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت کا صفر اعشاریہ سات سے صفر اعشاریہ پانچ کا چانس ہوتا ہے اور ایسے کیسز برسوں میں آتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

خوشی کا سماں

Published: undefined

گجرات کی تحصیل کھاریاں میں عابد حیسن کے گھر مبارک باد دینے والوں کا تانتا بنا ہوا ہے اور گھر میں خوشیوں کا سماں ہے۔ باون سالہ عابد پاکستان آرمی میں ڈرائیور تھے اور اب کھیتی باڑی کرتے ہیں۔ انہوں نے اس سرجری کے حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جب ہمیں احساس ہوا کہ ہماری بچیوں میں مردانہ خصوصیات ہیں، تو ہم انہیں ایک لیڈی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے، جس نے ہمیں ڈاکٹر امجد کے پاس جانے کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر صاحب اور انکی ٹیم نے بہت محنت کی اور اب میں بہت خوش ہوں کے پہلے میری نو بیٹیاں تھیں، اب ان میں سے دو لڑکے بن گئے ہیں، جو اب میرا کھیتی باڑی میں بھی ہاتھ بٹائیں گے۔‘‘

Published: undefined

نئی دنیا

Published: undefined

سولہ سالہ ولید عابد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اسے لگتا ہے کہ اس کی دنیا تبدیل ہوگئی ہے۔ ''اسکول میں لڑکیاں ہماری بھاری آواز کا مذاق اڑاتی تھیں اور ہمارے شوق بھی غیر معمولی تھے۔ جیسا کہ موٹر سائیکل چلانا اور کرکٹ کھیلنا۔ اس پر لوگوں کو بڑی حیرت ہوتی تھی۔ اب میں لڑکا بن گیا ہوں، جس کی مجھے بہت خوشی ہے۔ میں پہلے بھی ڈاکٹر بننا چاہتا تھا اور اب بھی ڈاکٹر بنوں گا۔‘‘

Published: undefined

چودہ سالہ مراد عابد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمیں تنگ کرنے والی لڑکیاں اب کہتی ہیں کہ آپ ہمارے بھائی ہو حالانکہ ماضی میں وہ اس بات پر ہنستی تھی کہ ہم لڑکوں یا مردوں کے ساتھ کھیلتے۔ بہرحال اب وہ بھی خوش ہیں اور ہم بھی اور پورا محلہ بھی خوش ہے۔ میں اب آرمی میں جا کر ملک کا دفاع کروں گا۔ جب میں لڑکی تھا، اس وقت بھی میں آرمی میں شمولیت اختیار کر کے لڑنا چاہتی تھی اور اب بھی وطن کے لئے لڑنا چاہتا ہوں۔ ‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined