سماج

یوکرین جنگ سے ہیروں کے بھارتی شہر کی چمک بھی ماند پڑ گئی

روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے ہیروں کے کاروبار کے لیے معروف بھارتی شہر سورت میں بھی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ جنگ کی وجہ سے ہیروں کی صنعت سے وابستہ ہزاروں افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

یوکرین جنگ سے ہیروں کے بھارتی شہر کی چمک بھی ماند پڑ گئی
یوکرین جنگ سے ہیروں کے بھارتی شہر کی چمک بھی ماند پڑ گئی 

41 سالہ مہیش پٹیل تقریباً دو دہائیوں سے بھارتی ریاست گجرات کے سورت شہر میں مختلف کمپنیوں کے لیے ہیروں کو کاٹ کر پالش کرنے کا کام کرتے رہے ہیں۔ سورت شہر ہیروں کی پالش کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے مراکز میں سے ایک ہے۔

Published: undefined

مہیش پٹیل اپنے برسوں کے تجربے اور اس فن میں مہارت کی وجہ سے ہیروں کے بازار میں کام کر کے اچھی آمدن پاتے تھے۔ لیکن روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے پٹیل اور ان جیسے ہزاروں افراد کے پاس یا تو کام ہی نہیں ہے یا ہے تو بہت تھوڑا کام مل رہا ہے۔

سورت شہر کی مقامی ہیروں کی صنعت اپنے زیادہ تر کھردرے پتھر یا ہیرے روس سے حاصل کرتی رہی ہے اور اب جیسے جیسے اس کی فراہمی کم ہوتی جا رہی ہے، یہاں پر قائم ہیروں کی فیکٹریوں کو ایک بڑھتے ہوئے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پٹیل نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''ہیروں کی کم فراہمی کی وجہ سے بہت سے کارخانوں کے مالکان اپنے مزدوروں کو فارغ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ہمیں سخت نقصان پہنچا ہے اور کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ ہیروں کے چھوٹے یونٹ تو بند ہو چکے ہیں۔''

Published: undefined

ہیرے کم ہیں، تو کام بھی زیادہ نہیں

حالیہ مہینوں میں ہیروں کے بازار سرد پڑ گئے ہیں۔ اس صنعت کے تخمینے کے مطابق، سورت میں تقریباً 6,000 ڈائمنڈ پالش کرنے والی یونٹس ہیں، جو پانچ لاکھ سے زیادہ کارکنان کو ملازمت فراہم کرتی ہیں۔ اور یہ صنعت سالانہ 22 سے 24 ارب ڈالر کے درمیان کا کاروبار کرتی ہے۔ لیکن سورت ڈائمنڈ ورکرز یونین کے ایک اندازے کے مطابق حالیہ بحران کی وجہ سے تقریباً 10,000 ہیروں کے ورکرز اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں۔

Published: undefined

سورت میں ہیروں کے ایک تجربہ کار تاجر چندر بھائی سوتا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ''یہاں اب کافی تعداد میں ہیرے نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے کام بھی زیادہ نہیں ہے۔'' ایک اور تاجر پریش شاہ کہتے ہیں کہ اس وقت ہیروں کی ''صحیح قیمت بھی نہیں مل پا رہی ہے۔''

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا، ''کوئی نہیں جانتا کہ یہ صورتحال کب تک ایسی رہے گی اور کیسے باہر نکلے گی۔ پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ سے بہت سی یونٹس خسارے کا سامنا کرنے کے باوجود کسی نہ کسی طرح خود کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔''

Published: undefined

روس میں ہیروں کی کان کنی کے لیے معروف کمپنی 'الروزا' دنیا بھر میں تقریباً 30 فیصد غیر تراشے ہوئے ہیروں کی سپلائی کرتی ہے۔ اس کمپنی میں جزوی طور پر روسی ریاست کی بھی ملکیت ہے۔ یہ بھارت میں ہیروں کی سپلائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بھارت دنیا کا اسی سے نوے فیصد تک خام ہیروں کو درآمد کرتا ہے اور پھر اسے تراش خراش کر کے پالش کرتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بھارت کو تقریبا 60 فیصد خام ہیرے الروزا سے ہی ملتے ہیں۔

Published: undefined

یوکرین میں جنگ کی وجہ سے مغربی بلاک کی طرف سے عائد پابندیوں نے ہیروں کی سپلائی کو بھی متاثر کیا ہے اور بھارت کا سورت شہر اس سے کافی متاثر ہوا ہے۔ بھارت میں تیار ہونے والے ہیروں کی سب سے بڑی منڈی امریکہ ہے، تاہم کئی بڑی امریکی کمپنیاں اب روسی سامان خریدنے سے انکار کر رہی ہیں۔

Published: undefined

بھارتی بینک سسٹم پابندیوں سے عاری نہیں ہے

جیم اینڈ جیولری ایکسپورٹ پروموشن کونسل (جی جے ای پی سی) کے چیئرمین ویپول شاہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی صنعت کو اس وقت ایک بڑے ''چیلنج'' کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا، ''پابندیوں سے ہیروں کی تجارت کے حجم میں 30 فیصد سے زیادہ کمی ہوئی ہے اور برآمدات کا حجم 35 فیصد کم ہو گیا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں سے یقینی طور پر سست روی ہے، تاہم ہمیں امید ہے کہ حالات بہتر بھی ہوں گے۔''

Published: undefined

انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ پابندیوں کی وجہ سے روس کے مرکزی بینک اور دیگر دو بڑے بینکوں کو ادائیگی کے عالمی نظام سوئفٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے روس سے روپے میں تجارت کرنے کی کوششیں شروع کیں تاہم ابھی تک اس سمت میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

Published: undefined

گرچہ بھارت روپے میں تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے، لیکن وہ ابھی تک اپنی ملکی کرنسی میں کوئی بڑا بین الاقوامی تجارتی سودا طے نہیں کر پایا ہے۔ شاہ کا کہنا تھا، ''تجارتی تصفیہ مشکل ہو گیا ہے، اور اس کی وجہ سے سپلائی میں خلل پڑا ہے۔ بہت سی کمپنیاں ووسٹرو اکاؤنٹس کا استعمال نہیں کر رہی ہیں۔''

Published: undefined

لیب میں ہیروں کی تیاری کا منصوبہ

ہیروں کے تاجروں کو اب روس سے خام پتھروں کی سپلائی میں گراوٹ کی مشکلات کا اندازہ ہو گیا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی تیار شدہ مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ اس صنعت کے بعض اندرونی ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اعلیٰ معیار کے پالش شدہ ہیروں کی قیمت کی شرح میں جنگ سے پہلے کے مقابلے میں بیس سے تیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

جویلری کے معروف صنعت کار اور کے جی کے گروپ کے وائس چیئرمین سنجے کوٹھاری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ رکاوٹیں ضرور ہیں اور ''میں دیکھتا ہوں کہ چیزیں رواں برس کے دوسرے نصف حصے تک ہی مستحکم ہو پائیں گی۔ خام ہیروں کی فراہمی میں کمی کی وجہ سے بعض کمپنیاں لیبارٹری میں تیار کیے جانے والے ہیروں کی طرف راغب ہو رہی ہیں۔''

Published: undefined

لیب میں تیار کیے گئے ہیرے بھی کان کنی والے ہیروں سے ہی ملتے جلتے ہیں، تاہم وہ اصل ہیرے نہیں ہوتے ہیں۔ حالانکہ ان میں بھی وہی کیمیاوی، طبعی اور بصری خصوصیات ہیں جو کان کنی کیے گئے ہیروں میں ہوتی ہیں۔ اس میں بھی وہی چمک اور دمک دکھائی دیتی ہے۔ تاہم صنعت کاروں کا خیال ہے کہ اگر الروزا پر امریکی پابندیاں جاری رہیں تو شاید لیبارٹری سے تیار شدہ ہیرے فوری طور پر اصل ہیروں کا متبادل ثابت نہ ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined