سماج

سعودی عرب کا تیل کی پیداوار کم کر دینے کا فیصلہ

سعودی حکومت یکم جولائی سے اپنے خام تیل کی پیداوار میں یومیہ ایک ملین بیرل کی کمی کر دے گی۔ اوپیک پلس گروپ کے اراکین نے بھی تیل کی پیداوار میں کمی کے اپنے گزشتہ فیصلے کی مدت میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب کا تیل کی پیداوار کم کر دینے کا فیصلہ
سعودی عرب کا تیل کی پیداوار کم کر دینے کا فیصلہ 

سعودی عرب نے اعلان کیا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے مقصد کے تحت وہ اپنے ہاں سے تیل کی پیداوار میں کمی کر رہا ہے۔ یہ اعلان اوپیک پلس کی ویانا میں کئی گھنٹوں تک چلنے والی ایک میٹنگ کے بعد کیا گیا۔ اوپیک پلس میں سعودی عرب کی قیادت والی پٹرولیم ایکسپورٹ کرنے والے 13 ممالک کی تنظیم اوپیک اور روس کی قیادت میں قائم 10ملکی گروپ دونوں شامل ہیں۔

Published: undefined

اس اجلاس پر پوری دنیا کی نگاہیں تھیں کیونکہ روس اپنے ہاں تیل کی پیداوارکی سطح برقرار رکھنا چاہتا ہے جب کہ سعودی عرب خام تیل کی قیمتوں میں اضافے پر زور دے رہا تھا۔ تیل کی پیداوار میں کمی کا جو اعلان اپریل میں کیا گیا تھا، اوپیک پلس کی ویانا میں ہونے والی میٹنگ میں اس کی مدت میں اگلے برس کے اواخر تک توسیع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اب یہ کمی سال 2024 کے اختتام تک جاری رہے گی جب کہ سعودی عرب نے اپنے طور پر یومیہ ایک ملین بیرل کم پیداوار کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

سعودی عرب نے کیا کہا؟

سعودی عرب کی وزارت توانائی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خلیج کی یہ عرب بادشاہت جولائی سے اپنے پیداواری حصے میں اس رضاکارانہ کمی پر عمل شروع کر دے گی، جو دس لاکھ بیرل یومیہ تک ہو سکتی ہے۔ اس کمی کے ساتھ سعودی عرب کی تیل کی روزانہ پیداوار نوے لاکھ بیرل ہو جائے گی، جو مئی میں تقریباًایک کروڑ بیرل یومیہ تھی۔

Published: undefined

سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے ریاض میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کٹوٹی 'قابل توسیع‘ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک پلس کے رکن ممالک مارکیٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے جو بھی ضروری ہوا، کریں گے۔ شہزادہ عبدالعزیز کا کہنا تھا، ''یہ سعودی لالی پاپ ہے۔ ہم ہمیشہ تجسس برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ یہ اندازہ لگا لیں کہ ہم کیا کرنے والے ہیں ... اس مارکیٹ کو استحکام کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

سعودی عرب تیل کی پیداوار میں کمی کیوں کر رہا ہے؟

یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد تیل پیدا کرنے والے ممالک قیمتوں میں کمی اور مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہیں، جس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ اپریل میں اوپیک پلس کے متعدد ممالک تیل کی پیداوار میں رضاکارانہ طور پر یومیہ ایک ملین بیرل کمی کرنے پر راضی ہوگئے تھے۔ اس کی وجہ سے ابتدا میں قیمتوں میں کچھ اضافہ ہوا تاہم بعد میں عالمی معیشت کے کمزور ہو جانے کے خدشات کی وجہ سے خام تیل کی قیمتیں دوبارہ کم ہو گئیں۔

Published: undefined

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کمی کے تازہ فیصلے سے تیل کی قیمتوں میں قلیل المدتی اضافہ ہو سکتا ہے لیکن ان طویل مدتی اثرات کا انحصار بھی پیداوار میں کمی کی مدت میں توسیع پر ہو گا۔

Published: undefined

روس پر کیا اثر پڑے گا؟

سعودی عرب کا فیصلہ اور تیل کی قیمتوں میں اضافے سے روس کو فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ ماسکو نے مغربی دنیا کی طرف سے پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد بھارت، چین اور ترکی کی شکل میں اپنے خام تیل کے نئے خریدار تلاش کر لیے ہیں۔

Published: undefined

روس کی سرکاری نیوز یجنسی تاس کے مطابق روسی نائب وزیر اعظم آلیکسانڈر نوواک نے کہا کہ ماسکو اوپیک پلس معاہدے کے تحت تیل کی اپنی پیداوار میں پانچ لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کی مدت میں اگلے سال کے اواخر تک کے لیے توسیع کر دے گا۔

Published: undefined

بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق اپریل میں روسی تیل اور ڈیزل جیسی مصنوعات کی مجموعی برآمدات بڑھ کر 8.3 ملین بیرل یومیہ ہوگئی تھیں، جو یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے اب تک کی سب سے اونچی سطح ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined