سماج

روس کا یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کے الحاق کا اعلان جلد متوقع

یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں ماسکو حامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عوام کی بھاری اکثریت نے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیا ہے، کییف اور اس کے اتحادیوں نے اس کی مذمت کی ہے۔

روس کا یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کے الحاق کا اعلان جلد متوقع
روس کا یوکرین کے مقبوضہ علاقوں کے الحاق کا اعلان جلد متوقع 

یوکرین کے تقریباً 15 فیصد رقبے پر مشتمل ڈونیٹسک، لوہانسک، زاپوریژیا اور کھرسون علاقوں میں ریفرنڈم کا منگل 27 ستمبر کو آخری دن تھا۔ ان علاقوں میں روس کی طرف سے مقرر کردہ حکام کا کہنا ہے کہ لوہانسک میں 98.4 فیصد ووٹروں نے، زاپوریژیا میں 93.1 فیصد اور کھرسون میں 87 فیصد ووٹروں نے روس کے ساتھ الحاق کے حق میں ووٹ دیے۔

Published: undefined

خود ساختہ عوامی جمہوریہ ڈونیٹسک کے سربراہ ڈینس پوشیلین کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے 99.2 فیصد ووٹروں نے روس کے ساتھ الحاق کرنے کے حق میں اپنا فیصلہ دیا۔ حکام کے مطابق تمام چاروں علاقوں میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے۔

Published: undefined

وولودیمیر زیلنسکی کا ردعمل

یوکرین کی حکومت اور اس کے اتحادیوں نے اس نام نہاد ریفرنڈم کو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی نمائندوں کی عدم موجودگی میں اس کی آزادانہ نگرانی نہیں کی گئی۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے روس پر الزام لگایا کہ وہ طاقت کے ذریعے قبضے میں لیے گئے علاقوں کو ضم کرنے کی کوشش کر کے 'اقوام متحدہ کے قانون کی خلاف ورزی' کر رہا ہے۔

Published: undefined

انھوں نے منگل کی رات خطاب میں کہا کہ 'مقبوضہ علاقوں میں اس گھٹیا ناٹک کو ریفرنڈم نہیں کہا جا سکتا۔' ان کا مزید کہنا تھا کہ "یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں مردوں کو روسی فوج میں شامل ہونے پر مجبور کرنے کی ایک انتہائی مذموم کوشش تھی تاکہ انھیں اپنے ہی وطن کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجا جا سکے۔"

Published: undefined

یوکرین اور مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم کے نتائج کا فیصلہ روسی حکومت پہلے ہی کر چکی تھی اور انھیں یوکرین کی سرزمین کو غیر قانونی طور پر ہتھیانے کے لیے استعمال کرے گا۔ اور ان علاقوں کے انضمام کے بعد یوکرین جنگ زیادہ خطرناک مرحلے میں داخل ہو سکتی ہے کیونکہ جب یوکرین ان علاقوں کو واگزار کروانے کے لیے حملہ کرے گا تو ماسکو اسے خود مختار مملکت پر حملہ قرار دے گا۔

Published: undefined

پوٹن جلد ہی الحاق کا اعلان کریں گے

ریفرنڈم کے نتائج آنے سے ذرا قبل روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اعلیٰ حکام کے ساتھ میٹنگ کے بعد ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا کہ ریفرنڈم کا مقصد نسلی روسیوں اور یوکرین میں روسی بولنے والے لوگوں کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا،"ان علاقوں، جہاں ریفرنڈم کرائے گئے ہیں، کے عوام کی حفاظت کرنا ہمارے پورے سماج اور پورے ملک کی توجہ کا مرکز ہے۔"

Published: undefined

روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور صدر پوٹن کے حلیف دمیتری مدیدیف نے ٹیلی گرام پر کہا،" نتائج بالکل واضح ہیں۔ اپنے وطن روس میں آپ کا خیر مقدم ہے۔" انہوں نے کہا کہ روسی پارلیمان یوکرین کے مذکورہ چاروں علاقوں کے روس میں الحاق کے حوالے سے 4 اکتوبر کو فیصلہ کرسکتی ہے۔

Published: undefined

روسی صدر کے ترجمان دمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کے غیر معمولی نتائج ہوں گے۔ انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے ماسکو کی دھمکی کا بظاہرذکر کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی پر بھی اس کے مضمرات ہوں گے۔

Published: undefined

'امریکہ ریفرنڈم کو تسلیم نہیں کرے گا'

روسی وزیر خارجہ سرگئی لارؤف کا کہنا ہے کہ یہ ریفرنڈم ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی 'خواہش کا اظہار' ہیں۔ اور روس سے الحاق کے بعد ان علاقوں کو مکمل تحفظ حاصل ہوگا جس میں جوہری ہتھیاروں کے ساتھ حفاظت بھی شامل ہے۔

Published: undefined

امریکہ کا کہنا ہے وہ ان علاقوں کی "کوئی دوسری حیثیت تسلیم نہیں کرے گا، سوائے اس کے کہ وہ یوکرین کا حصہ ہیں۔" اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ رکن ملکوں سے اپیل کرے گا کہ "یوکرین کی تبدیل شدہ حالت کو تسلیم نہ کریں اور روس پر اپنی فوج یوکرین سے نکالنے کے لیے دباو ڈالیں۔"

Published: undefined

انہوں نے کہا،"اگر روس کے اس دکھاوے کے ریفرنڈم کوتسلیم کرلیا گیا تو ایک ایسا خطرناک سلسلہ شروع ہوجائے جسے ہم روک نہیں پائیں گے۔" اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اقوام متحدہ یوکرین کی بین الاقوامی تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر اس کی علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا رہے گا۔

Published: undefined

سلامتی کونسل میں اس مسئلے پر ووٹنگ ہونے کی توقع نہیں ہے کیونکہ روس ویٹو پاور رکھنے کی وجہ سے اسے ویٹو کردے گا۔ ماسکو کے قریب ترین حلیف بیجنگ نے ریفرنڈم کی براہ راست مذمت نہیں کی ہے تاہم کہا کہ "تمام ملکوں کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہئے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined