کووڈ انیس کی وبا سے یورپ کے خانہ بدوشوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ انہیں روما کہا جاتا ہے اور یہ مختلف یورپی ملکوں میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
روما خانہ بدوش پسماندہ اور غریب انسانوں کا ایک ایسا نسلی گروپ ہے، جو صدیوں سے وسطی اور جنوب مشرقی یورپی ممالک میں گھوم پھر کر اور خیمہ زن ہو کر اپنی زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کو مناسب طبی سہولیات اور خیموں میں رہنے کی وجہ سے سیوریج کی بنیادی سہولیات بھی مناسب انداز میں میسر نہیں۔
Published: undefined
ایسے میں کووڈ انیس کی بیماری ان کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہو سکتی ہے اور یہ امر کئی یورپی سماجی حلقوں میں باعثِ تشویش ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روما باشندوں کو یورپی سطح پر نسل پرستی اور تعصب کا سامنا رہا ہے۔ تاہم اب اس وبا کے پھیلنے کے بعد سلوواکیہ، رومانیہ اور بلغاریہ کی حکومتوں نے ان کی نقل و حرکت پر مزید سخت پابندیں عائد کر دی ہیں۔ ان حکومتوں نے ان خانہ بدوشوں کو محدود کرنے کے لیے فوج اور پولیس کو استعمال کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
Published: undefined
روما کے حقوق کے لیے سرگرم گروپوں نے رومانیہ، بلغاریہ اور سلوواکیہ کے ان اقدامات کو سنگین قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق ایسے غریب افراد کو مزید تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کو پابندیوں میں جکڑنا مناسب اور جائز نہیں ہے۔
Published: undefined
اندازوں کے مطابق مختلف یورپی ملکوں میں دس سے بارہ لاکھ روما مقیم ہیں۔ انہیں یورپ کی سب سے بڑی اقلیت بھی کہا جاتا ہے۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے یورپی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں سے بڑی عمر کے روما خانہ بدوش کورونا وائرس کی نئی قسم کا آسانی سے شکار ہو جائیں گے۔ ان کے مطابق نئے اقدام سے ممکنہ طور پر ایسے بیمار باشندے علاج کی سہولیات سے دور کر دیے گئے ہیں۔ ان کارکنوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ بیماری کا شکار ہونے والے روما علاج سے قبل ہی دم توڑ جائیں۔
Published: undefined
روما خانہ بدوشوں کی گزر بسر انتہائی کم آمدنی پر ہے۔ بسا اوقات یہ اکھٹا کیے ہوئے گھریلو سامان یا گلدستے یا پھر کوڑے دانوں سے پلاسٹک کی اشیاء جمع کر کے بیچتے ہیں اور یہی ان کا بڑا ذریعہ معاش ہے۔ ان پر چوری چکاری اور دوسرے چھوٹے قسم کے جرائم کرنے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔ کسمپرسی میں رہنے والے یہ خانہ بدوش خیموں یا انتہائی چھوٹے اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined