فائل تصویر آئی اے این ایس
گوکہ افغانستان کی ٹیم کے بارے میں یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی بری ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن کسی کو یہ امید نہیں تھی کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے ایک اہم میچ میں وہ دفاعی چیمپیئن اور خطاب کے اہم دعویداروں میں سے ایک انگلینڈ کو 69 رنوں سے شکست دے دی گی۔ اس اپ سیٹ کو جہاں افغانستان کی تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے وہیں انگلینڈ کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
Published: undefined
معروف کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے اسے افغان کرکٹ تاریخ کا 'سب سے بڑا لمحہ‘ قرار دیا جبکہ پاکستانی کرکٹر شعیب اختر نے تبصرہ کیا کہ یہ ٹیم "جدید دور کی کرکٹ کھیلتی ہے۔ یہ آپ پہلے 10 اوورز میں ان کی بیٹنگ سے دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔"
Published: undefined
افغان ٹیم کی فتح کے بعد کرکٹ کے پنڈتوں نے بھی اپنی پیش گوئیاں تبدیل کرنی شروع کردیں اور ان خامیوں کی نشاندہی کرنے لگے جو انگلینڈ کی شکست کا سبب بنی۔
Published: undefined
بھارت میں "بھگوان" کادرجہ رکھنے والے اور ملک کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز "بھارت رتن" یافتہ سابق کرکٹر سچن تندولکر نے اس کے لیے انگلینڈ کے بلے بازوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور اسپنروں کی نکتہ چینی کی۔ جب کہ افغان کھلاڑی گرباز کی تعریفوں کے پل باندھے۔ سابق بھارتی آل راونڈر عرفان پٹھان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا،"افغانستان آپ کو بہت مبارک ہو۔ آپ نے انگلینڈ کو ہر شعبے میں پچھاڑ دیا...گربازا ااا آپ نے تو حیران کردیا۔"
Published: undefined
دہلی کے ارون جیٹلی(سابقہ فیروز شاہ کوٹلہ) اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ کے لیے افغانستان کرکٹ بورڈ نے مقامی افغان مداحوں کے لیے آئی سی سی سے 50 داخلہ پاس کی درخواست کی تھی لیکن انہیں نہیں مل سکا۔ چند ایک افغان کسی طرح ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ حسیب اللہ صدیقی ان میں سے ایک تھے۔ انہیں بھی یہ ٹکٹ رحمان اللہ گرباز کی وجہ سے مل سکا جو حسیب اللہ کے بچپن کے دوست ہیں۔
Published: undefined
انگلینڈ پر فتح کے بعد حسیب اللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،"میں میٹرو ٹرین میں افغان پرچم لہراتا رہا، ہم نغمے گاتے رہے۔ یہ دہلی میں رہنے والی پوری افغان برادری اور بیرون ملک رہنے والے افغانوں کے لیے ایک انتہائی جذباتی موقع تھا۔ " حسیب اللہ، جو پنجابی فلموں میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں، کا کہنا تھا کہ اس کامیابی سے افغان عوام کو یقیناً حوصلہ ملے گا جو دہشت میں زندگی گزار رہے ہیں اور حال ہی میں زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ گرباز نے اپنی جیت کو افغانستان میں زلزلہ زدگان کو وقف کیا۔
Published: undefined
دہلی یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویشن کے افغان طالب علم نظام الدین اثر کی خوشیوں کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں تھا۔ وہ پرجوش لہجے میں کہہ رہے تھے۔"یہ ایک تاریخی واقعہ ہے۔ انگریز افغانوں سے کبھی بھی جنگ نہیں جیت سکے ہیں اور اب ہم نے ان کو انہیں کے کھیل میں بھی ہرا دیا ہے۔ کیا شاندار لمحہ ہے۔"
Published: undefined
قندھار کے رہنے والے 28سالہ نظام الدین پچھلے نو سالوں سے بھارت میں رہ رہے ہیں اور بھارت اور افغانستان کے تجارتی شاہراہوں کے متعلق ان کا تحقیقی مقالہ آخری مرحلے میں ہے۔ دہلی کالج آف جرنلزم میں فائنل ایئر کی طالبہ ندا دار اسے ایک غیر معمولی حصولیابی قرار دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا،"اپنا ملک چھوڑنے کے بعد یہ سب سے بہترین خبر ہے جو میں نے سنی ہے۔ یہ ہر ایک کے لیے، میرا مطلب ہے ہر افغان کے لیے، غیر معمولی حصولیابی ہے۔ تمام چیلنجز کے باوجود ہمارے کھلاڑیوں نے دفاعی چیمپیئن کے خلاف مقابلے کا اپنا جذبہ ثابت کردیا۔ یہی افغانوں کی پہچان ہے۔"
Published: undefined
افغان ٹیم کے کپتان حشمت اللہ شاہدی مزید کامیابیوں کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،"ہم اس ایک کامیابی سے مطمئن نہیں ہیں۔ ہمارے اندر حوصلہ ہے، ہمارے اندر اعتماد ہے، ہمارے اندر جذبہ ہے، ہمارے اندر صلاحیت بھی ہے۔ ہم آگے دیکھ رہے ہیں۔ سن 2015 کے بعد سے یہ ہماری پہلی کامیابی ہے، لیکن آخری نہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined