سماج

ریپ کا مطلب ریپ، خواہ شوہر ہی کیوں نہ کرے، بھارتی عدالت

بھارتی صوبے کرناٹک کے ہائی کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ ریپ، ریپ ہے، خواہ ریپ کرنے والا مرد متاثرہ خاتون کا شوہر ہی کیوں نہ ہو۔ اس فیصلے سے میریٹل ریپ پر جاری بحث کو قطعی شکل دینے میں مدد مل سکتی ہے۔

ریپ کا مطلب ریپ، خواہ شوہر ہی کیوں نہ کرے، بھارتی عدالت
ریپ کا مطلب ریپ، خواہ شوہر ہی کیوں نہ کرے، بھارتی عدالت 

کرناٹک ہائی کورٹ کے جج ایم ناگا پرسنّا نے ایک شخص کے خلاف اپنی بیوی کی طرف سے عائد کردہ ریپ کے الزامات کو مسترد کرنے سے انکار کردیا اورقانون سازوں سے ''خاموشی کی آوازوں‘‘ پر کان دھرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا،''ایک مرد ایک مرد ہے، ایک عمل ایک عمل ہے، ریپ ریپ ہے،خواہ یہ کام مرد کی شکلگ میں 'شوہر' ہی اپنی خاتون 'بیوی' کے ساتھ کیوں نہ کرے۔‘‘

Published: undefined

جسٹس ناگاپرسنّا کا کہنا تھا کہ ایک شخص صرف اس لیے ریپ کے مقدمے سے بچ نہیں سکتا کیوں کہ متاثرہ اس کی بیوی ہے۔ یہ مساوات کے حق کے خلاف ہے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک قدامت پسند خیال ہے کہ ''شوہر اپنی عورتوں کے مالک ہوتے ہیں، ان کے جسم، ذہن اور روح کے مالک ہوتے ہیں۔‘‘ اس رجعت پسند خیال کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی خواتین کے ساتھ ناانصافی کے معاملے میں سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اور ممبران پارلیمان کو چاہیے کہ میریٹل ریپ کے حوالے سے جلد از جلد قانون سازی کریں۔

Published: undefined

معاملہ کیا تھا ؟

عدالت نے یہ فیصلہ ایک 43 سالہ شخص کی طرف سے اپنے خلاف ریپ اور ایک بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات سے بری کرنے کے لیے سن 2018 میں دائر کردہ درخواست پر سماعت کے دوران سنایا۔ مذکورہ شخص کی بیوی نے شادی کے گیارہ برس بعد بنگلور پولیس کے پاس مارچ 2017 ء میں شکایت درج کرائی تھی کہ اس کے شوہر نے اس کے ساتھ ریپ کیا اور اس کے بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

Published: undefined

پولیس نے تفتیش کے بعد مذکورہ شخص کے خلاف ریپ، غیر فطری جنسی عمل، بیوی کے ساتھ تشدد اور جہیز کے لیے جنسی ہراسانی کے الزامات میں بھارتی تعزیرات کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کیا۔ نچلی عدالت میں اپنا کیس ہارنے کے بعد مذکورہ شخص نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ اس نے اپنے خلاف الزامات کو چیلنج کرتے ہوئے دلیل دی کہ کسی بیوی کی طرف سے اپنے شوہر کے خلاف ریپ کے الزامات قابل قبول نہیں۔ ہائی کورٹ نے تاہم اس دلیل کو مسترد کردیا۔

Published: undefined

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

بھارت میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 375 کے تحت، جبری سیکس کو صرف اس صورت میں جرم سمجھا جاتا ہے جب بیوی کی عمر 18 سال سے کم ہو یعنی 18 سال کی عمر کے بعد کوئی بھی عورت جبری جنسی تعلقات قائم کیے جانے پر شکایت درج نہیں کر سکتی۔ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ سب عورت کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک پدر شاہی سوچ ہے جس کو بہرحال ختم ہونا چاہیے۔

Published: undefined

خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم 'آل انڈیا پروگریسیو وومنز ایسوسی ایشن‘ کی سکریٹری کویتا کرشنن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا بھارت میں جب کوئی عورت یہ کہتی ہے کہ اس کے شوہر نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے تو لوگ اسے جھوٹ قراردیتے ہیں اور متاثرہ خاتون پر ہی انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں۔ اسی وجہ سے بھارت میں عورتوں کے ساتھ ریپ کے بڑے پیمانے پر واقعات کی رپورٹنگ نہیں ہوپاتی۔

Published: undefined

سینٹر فار سوشل ریسرچ انڈیا کی ڈائریکٹر ڈاکٹر رنجنا کماری کا کہنا ہے کہ،''پورے بھارت میں بیوی کے ساتھ ریپ کے واقعات بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں، بالخصوص چائلڈ میرج کے پس منظرمیں جہاں کم عمر بچیوں کی شادیاں کردی جاتی ہیں اور وہ اپنے ساتھ ہونے والی 'زیادتیوں‘ کو کسی کے سامنے بیان بھی نہیں کرپاتیں۔ ان کے مطابق یہ سب کچھ عورت کو قابو میں رکھنے کے لیے ایک پدر شاہی سوچ ہے۔

Published: undefined

جنسی زیادتی کے لحاظ سے بھارت خطرناک ترین ملک

ایشیا کے بیشتر ممالک میں اپنی بیوی کی مرضی کے خلاف جنسی تعلق قائم کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ بھارت بھی ان میں سے ایک ہے۔

Published: undefined

سن 2016 میں بھارت سرکار کی طرف سے پانچ ریاستوں میں کرائے گئے سروے کے مطابق چھ لاکھ سے زائد خواتین میں سے 30 فیصد نے بتایا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا شکار ہوچکی ہیں۔ کرناٹک اور بہار میں یہ تعداد بالترتیب 44 اور 40 فیصد تھی۔

Published: undefined

تھامسن روئٹرز فاونڈیشن نے سن 2018 میں اپنے ایک سروے میں بھارت کو خواتین کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک قرار دیا تھا۔اس نے اس کے اہم اسباب میں سے ایک خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کا بہت زیادہ خطرہ بتایا تھا۔

Published: undefined

کرناٹک ہائی کورٹ نے جس کیس کا فیصلہ سنایا ہے اسی طرح کا ایک کیس سن 2018 میں گجرات ہائی کورٹ میں بھی آیا تھا۔ اس کیس پر طویل جرح کے بعد ہائی کورٹ نے گوکہ شوہر کے خلاف ریپ کے الزامات کو منسوخ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم اسی کے ساتھ میرٹل ریپ کو قابل سزا جرم قرار دینے کی اشد ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔ اس وقت دہلی ہائی کورٹ اور گجرات ہائی کورٹ دونوں ہی عدالتوں میں میریٹل ریپ کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined