سماج

امریکہ: اسقاطِ حمل قانون پر ہنگامہ برپا

امریکہ کے مختلف شہروں میں مظاہرین نے اسقاط ِحمل قانون کے حق میں مظاہرے کیے۔ صدر بائیڈن نے قانون کو ختم کرنے کو 'قدامت پسندی' قرار دیا جبکہ سپریم کورٹ نے مسودہ قانون کے افشاء کی انکوائری کا حکم دے دیا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

امریکہ کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے۔ نیویارک شہر میں حالیہ عرصے میں یہ سب سے بڑا مظاہرہ تھا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اٹلانٹا، فلاڈیلفیا، ڈینوور اور لاس اینجلس سمیت دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں کا اہتمام خواتین کی تنظیموں نے کیا تھا۔ یہ مظاہرے ایسے وقت ہورہے ہیں جب امریکہ میں چند ماہ بعد کانگریس کے وسط مدتی انتخابات ہونے والے ہیں۔

Published: undefined

مظاہرین اس مجوزہ اسقاطِ حمل قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جس کے متعلق سپریم کورٹ کی رائے کو پیر کے روز ایک میڈیا ادارے نے افشا کردیا تھا۔ مظاہرین کاکہنا ہے کہ اسقاط حمل ان کا حق ہے۔

Published: undefined

نیویارک کے مظاہروں میں شریک 41سالہ خاتون ٹیلنٹ منیجر الائینا فیہان نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا،"مجھے امید ہے کہ ان مظاہروں کا نتیجہ وسط مدتی انتخابات کے دوران ووٹ کی شکل میں دیکھنے کو ملے گا اور میرے خیال میں یہ ایک مثبت بات ہوگی۔"

Published: undefined

کیا ہے مجوزہ قانون؟

یہ مجوزہ قانون اسقاط حمل کے حوالے سے سن 1973 کے رو بنام ویڈ کیس میں اس تاریخ ساز فیصلے کی جگہ لے گا جس کے ذریعہ ملک بھر میں اسقاط ِ حمل کو جائز قرار دیا گیا تھا۔اور اس کے نتیجے میں نصف صدی سے تمام امریکی خواتین کو حاصل اسقاطِ حمل کے حق کا خاتمہ ہو جائے گا۔

Published: undefined

پیر کے روز میڈیا ادارے پولیٹیکو نے اس قانون پر سپریم کورٹ کی رائے کو افشا کردیا تھا۔ اخبار کے مطابق اسے سپریم کورٹ کی جو دستاویزات ملے ہیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ عدالت عظمی 1973 کے رو بنام ویڈ کیس میں دیے گئے تاریخ ساز فیصلے کوپلٹ سکتی ہے۔

Published: undefined

پولیٹیکو کی طرف سے 98صفحات پر مشتمل مسودے کی اشاعت کے بعد سے ہی ملک میں ہنگامہ برپاہے۔ دھماکے دار خیال کیے جانے والے اس فیصلے کی نہ صرف ڈیموکریٹس نے مذمت کی ہے بلکہ چند اعتدال پسند ری پبلیکنز نے بھی اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

مسودہ اصل ہے

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے پولیٹیکو کی طرف سے شائع کردہ مسودے کے متن کو مصدقہ قرار دیا۔ تاہم سپریم کورٹ کی طرف سے ایک بیان جاری کرکے کہا گیا ہے کہ یہ ججوں کے اس حتمی فیصلے کی نمائندگی نہیں کرتا جس کا اعلان جون کے اواخر تک کردیا جائے گا۔

Published: undefined

چیف جسٹس جان رابرٹس نے کہا کہ اس مسودے کی اشاعت "سنگین اعتماد شکنی" کے متراد ف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے کہ آخر ی یہ مسودہ کیسے لیک ہوا۔

Published: undefined

صدر بائیڈن کا ردعمل

امریکی صدر جو بائیڈن نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے کا جو مسودہ لیک ہوا ہے اگر وہ درست ہے تو یہ ایک قدامت پسندانہ فیصلہ ہے اور یہ امریکی قانون کے فلسفے کے اعتبار سے ایک بنیادی تبدیلی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے مجوزہ قانون کی نکتہ چینی کرتے ہوئے دلیل دی کہ اس قسم کا فیصلہ صادر کرنے سے دیگر حقوق کے بارے میں بھی سوال اٹھے گا، جس میں ہم جنس پرست شادیاں شامل ہیں، جسے عدالت نے 2015ء میں تسلیم کیا تھا۔ بائیڈن نے کہا کہ اگرمسودہ قانون کی شکل اختیار کرتا ہے تو تشویش ہے کہ اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ رو کیس میں تقریباً نصف صدی پرانا فیصلہ امریکی آئین کے تحت کسی خاتون کی جانب سے حمل ضائع کرنے کے حق کو اس کا ذاتی حق تسلیم کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined