سماج

حالیہ ہفتوں میں پہلی مرتبہ ایران کے متعدد شہروں میں مظاہرے

ایران میں مظاہرین نے مختلف شہروں میں سڑکوں پر مظاہرے کیے۔ آن لائن ویڈیوز سے اندازہ ہوتا ہے کہ مہینوں تک بدامنی سے دوچار اسلامی جمہوریہ میں حالیہ ہفتوں کے دوران یہ سب سے بڑے مظاہرے تھے۔

حالیہ ہفتوں میں پہلی مرتبہ ایران کے متعدد شہروں میں مظاہرے
حالیہ ہفتوں میں پہلی مرتبہ ایران کے متعدد شہروں میں مظاہرے 

یہ مظاہرے، ایران میں مظاہرہ کرنے کے الزام میں دو افراد کو پھانسی پر لٹکا دیے جانے کے چہلم (40 روز بعد) کے موقع پر ہوئے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عوام کا غصہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ایران میں حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں کا حالیہ سلسلہ 16ستمبر کو ایک 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ملکی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد سے شروع ہوا تھا۔ ان مظاہروں نے سن 1979میں اسلامی انقلاب کے بعد سے حکمرانوں کے لیے سب سے سنگین چیلنجز پیدا کردیے۔

Published: undefined

ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر جو ویڈیو پوسٹ کیے گئے ہیں ان میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران کے علاوہ ارک، اصفہان، خوزستان صوبے کے ایزہ اور کرج شہروں میں بھی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ(اے پی) کا تاہم کہنا ہے کہ وہ ان ویڈیوز کی فوری طورپر تصدیق نہیں کرسکی کیونکہ ان میں سے بہت سے ویڈیوز دھندلے ہیں یا تاریکی میں لیے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہنگاوکے ذریعہ مغربی کرد علاقوں کے شیئر کیے گئے آن لائن ویڈیو میں سنندج میں کھڑی رکاوٹوں کو جلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے اس علاقے میں مسلسل مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔

Published: undefined

ہنگاو کے شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں مظاہرین کو "ڈکٹیٹر مردہ باد" کے نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔ پچھلے چند ماہ کے دوران ہونے والے مظاہروں میں بھی ایران کے 83سالہ روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بناتے ہوئے یہی نعرے لگائے جاتے رہے ہیں۔ دیگر ویڈیوز میں سڑکوں پر بھاری پولیس نفری دیکھی جاسکتی ہے۔ وہاں بھی مظاہرین نعرے لگاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایران کی سرکاری میڈیا نے ان مظاہروں کی فوری طورپر تصدیق نہیں کی ہے۔

Published: undefined

اب تک کم از کم 529 افراد ہلاک

ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ستمبر میں مظاہروں کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 529 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ مظاہروں کو کچلنے کے لیے پرتشدد کارروائیوں کے دوران 19700سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

Published: undefined

ایرانی حکومت مہینوں تک ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی تصدیق کرنے سے گریز کرتی رہی ہے تاہم اس ماہ کے اوائل میں اس نے کہا تھا کہ "ہزاروں افراد" کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مظاہرین کو سزائیں دینے اور ان کے خلاف کریک ڈاون کی وجہ سے حالیہ ہفتوں میں مظاہروں کا سلسلہ نسبتاً کم ہو گیا تھا حالانکہ بعض شہروں میں رات کے وقت مظاہرین کی آوازیں اب بھی سنائی دیتی ہیں۔

Published: undefined

ایران اور مشرق وسطیٰ میں کسی شخص کی وفات کے بعد چہلم کی تقریب عام بات ہے۔ لیکن بعض اوقات یہ عوام اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تنازع کا سبب بھی بن جاتے ہیں جو تشدد کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ مظاہرین کو غیر ملکی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہے حالانکہ اس نے اس سلسلے میں اب تک کوئی واضح ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

ایرانی معیشت ان دنوں بحران کا شکار ہے۔ ڈالر کے مقابلے ایرانی کرنسی اپنے کم ترین قدر تک گر چکی ہے۔ دوسری طرف مغربی طاقتوں کی جانب سے تنبیہ کے باوجود اس نے یورینیم کو افزودہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

Published: undefined

ایرانی صدر کا چین کا دورہ مکمل

دریں اثنا ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے چین کا تین روزہ دورہ مکمل کرلیا ہے۔ یہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران کسی ایرانی صدر کا بیجنگ کا پہلا دورہ تھا۔

Published: undefined

چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر رئیسی نے اس دورے کو کامیاب قرار دیا اور کہا کہ دونو ں مملک ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کو فوراً ختم کرنے کے حق میں ہیں۔ بیجنگ اور تہران نے واشنگٹن کے ایران جوہری معاہدے سے یک طرفہ طورپر خود کو الگ کرنے لینے کو موجودہ کشیدہ صورت حال کے لیے ذمہ دار قرار دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined