سماج

پاکستان: موبائل فونز کی پیداوار بڑھتی ہوئی، صارفین 183 ملین

پاکستان میں موبائل فونز کی مارکیٹ بہت تیزی سے پھیل رہی ہے جبکہ روایتی اور سمارٹ فونز کی صنعتی پیداوار بھی مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ موبائل کے پاکستانی صارفین کی موجودہ تعداد 183 ملین سے زیادہ ہے۔

پاکستان: موبائل فونز کی پیداوار بڑھتی ہوئی، صارفین 183 ملین
پاکستان: موبائل فونز کی پیداوار بڑھتی ہوئی، صارفین 183 ملین 

اپنے 220 ملین کے قریب باشندوں کے ساتھ پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ اس ملک میں کروڑوں شہری غربت کی لکیر سے نیچے رہتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں، مگر ٹیلی مواصلاتی رابطوں کے لیے موبائل فون دنیا کے دیگر معاشروں کی طرح پاکستان میں بھی اتنا ضروری ہو چکا ہے کہ ملک کے 80 فیصد سے زائد شہریوں کے پاس اپنا کوئی نہ کوئی ذاتی موبائل فون موجود ہے۔

Published: undefined

ترقی یافتہ مغربی دنیا میں عام شہریوں کی بہت بڑی اکثریت انفرادی سطح پر سمارٹ فونز کی مالک ہے، تاہم پاکستان میں صارفین کی بہت بڑی تعداد موجودہ ڈیجیٹل دنیا کا حصہ اس طرح ہے کہ اس کے پاس ٹیلی کمیونیکیشن رابطوں کے لیے موبائل فونز تو موجود ہیں مگر ان میں روایتی موبائل ڈیوائسز کی شرح بہت زیادہ ہے۔

Published: undefined

موبائل فون صارفین کی رجسٹرڈ تعداد 183.2 ملین

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ رواں برس مارچ کے مہینے تک کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں موبائل فون صارفین کی رجسٹرڈ تعداد 183.2 ملین بنتی تھی جبکہ تھری جی اور فور جی سروسز استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد تقریباﹰ 98.2 ملین تک پہنچ چکی تھی۔

Published: undefined

ان صارفین کی اکثریت شہری علاقوں کی رہائشی ہے مگر دور دراز کے دیہی اور پسماندہ علاقوں میں بھی اب موبائل فون استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

Published: undefined

پاکستان میں اس وقت چار بڑی ٹیلی کوم کمپنیاں موبائل سروسز مہیا کر رہی ہیں۔ ان میں اپنے صارفین کی تعداد کے لحاظ سے سرفہرست کمپنی جاز ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق جاز کے فور جی صارفین کی تعداد اس سال مارچ میں 28.68 ملین ہو چکی تھی، جس کے بعد زونگ موبائل سروس کا نمبر آتا ہے۔ اس کے بعد ٹیلی نار اور چوتھے نمبر پر یو فون کی موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس آتی ہے۔

Published: undefined

پاکستان میں موبائل فونز کی پیداواری صنعت

پاکستان میں گزشتہ برسوں میں جس طرح موبائل فون کے استعمال کی منڈی نے ترقی کی ہے، اس کے پیش نظر ملک میں سمارٹ فونز سمیت موبائل فونز کی پیداواری صنعت نے بھی بے تحاشا ترقی کی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں موبائل فونز تیار کرنے والے کئی جدید صنعتی یونٹ کام کر رہے ہیں، جہاں ہر سال کروڑوں موبائل ڈیوائسز تیار کی جاتی ہیں۔

Published: undefined

مقامی سطح پر موبائل فونز کی پیداواری صنعت نے ایسے فونز کی درآمد کی شرح کو بھی اب پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس سال جنوری سے جولائی تک کے عرصے میں پاکستان میں موبائل فون تیار کرنے والے صنعتی اداروں نے 12.27 ملین موبائل فونز تیار کیے جبکہ اسی مدت میں درآمد کردہ موبائل ڈیوائسز کی تعداد 2.09 ملین رہی۔

Published: undefined

یہ رجحان پی ٹی اے کے موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ کے اجازت ناموں سے متعلق ریگولیٹری نظام کے بدولت بھی ممکن ہوا۔ اس نظام کے متعارف کرائے جانے کے بعد پہلے سات ماہ کے دوران جو 12 ملین سے زائد موبائل فون تیار ہوئے، ان میں فور جی رابطوں کے لیے استعمال ہونے والے 4.8 ملین سے زائد سمارٹ فونز بھی شامل تھے۔

Published: undefined

پیداواری اجازت ناموں کی حامل کمپنیاں

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈائریکٹر تعلقات عامہ خرم علی مہران نے ڈوئچے ویلے کوبتایا کہ حکومت کی جانب سے مینوفیکچررز کے لیے پاکستان میں پیداواری یونٹوں کے قیام کے حوالے سے ایک جامع موبائل مینوفیچکرنگ پالیسی متعارف کرائی گئی۔ اس پالیسی کی روشنی میں پی ٹی اے نے 28 جنوری 2021ء کو موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ ریگولیشنز جاری کیے۔ ان ضابطوں کے تحت اب تک 26 کمپنیوں کو پاکستان میں موبائل فونز کی تیاری کے اجازت نامے جاری کیے جا چکے ہیں۔ ان کمپنیوں میں سامسنگ، نوکیا، اوپو، انفینکس، ٹیکنواور کیو موبائل بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

خرم علی مہران کے مطابق اب پاکستان میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کا مستقبل بہت روشن ہے کیونکہ حکومتی پالیسیوں اور ڈیوائس آئیڈینٹی فیکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم (ڈی آئی آر بی ایس) کے کامیاب نفاذ کے بعد ملک میں مقامی سطح پر صنعتی ماحول سازگار ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پیش رفت سے پاکستان میں موبائل فون کی پیداوار کے شعبے پر نہ صرف مثبت اثرات مرتب ہوئے بلکہ غیر قانونی منڈی کا خاتمہ بھی ہوا۔ مزید یہ کہ تجارتی اداروں کو برابر مواقع میسر آئے اور ہر قسم کی ڈیوائسز کی درآمد کے لیے یکساں قانونی مواقع کی موجودگی سے صارفین کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا۔

Published: undefined

پاکستانی لیبر مارکیٹ کے لیے مواقع

پی ٹی اے کے ڈائریکٹر تعلقات عامہ خرم علی مہران نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اب متحدہ عرب امارات اور وسطی ایشیائی ممالک کی منڈیوں میں فروخت ہونے والے چینی برانڈ کے موبائل فونز پاکستان میں بھی تیار ہوں گے، جیسےکہ OPPO یا VIVO کمپنیوں کی موبائل ڈیوائسز۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، ''چونکہ پاکستان میں لیبر سستی ہے، اس لیے پیداواری لاگت بھی کم رہے گی جو کہ پیداواری اداروں کے لیے ایک پرکشش پہلو ہو گا۔ یوں اس شعبے میں پاکستان کی برآمدات بڑھیں گی اور اس سیکٹر میں ملک کا مجموعی درآمدی بل بھی کم ہو جائے گا۔‘‘

Published: undefined

تاجر اور صارفین کیا کہتے ہیں؟

اسلام آباد کے رہائشی اور موبائل فونز کا کاروبار کرنے والے سجاد احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اب زیادہ تر پاکستانی صارفین مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز خرید رہے ہیں، جن میں انفینکس اور ٹیکنو سرفہرست ہیں۔ سجاد علی کے مطابق ایسے فونز کی قیمتیں 15 ہزار روپے سے لے کر 30 ہزار روپے تک ہوتی ہیں اور ایسی ڈیوائسز کی مانگ اس لیے بھی زیادہ ہے کہ بہت سے صارفین بہت مہنگے فونز خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا، ''کچھ عرصہ پہلے تک سب سے زیادہ سیل اور مانگ اوپو اور ویوو برانڈ کے موبائل فونز کی ہوتی تھی مگر اب صورت حال بدل رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

دوسری طرف جاز نامی ٹیلی کوم کمپنی کے اسلام آباد کے رہائشی ایک فور جی صارف صادق علی نے ملک میں موبائل فون اور موبائل انٹرنیٹ سروسز کے معیار پر تنقید کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں موبائل ٹیلی کوم سروسز متعلقہ کمپنیوں کی طرف سے وعدہ کردہ رفتار اور معیار کی حامل ہرگز نہیں ہوتیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، ''یہ سراسر دھوکا ہے کیونکہ زیادہ تر فور جی اور تھری جی کے نام پر صرف ٹو جی سروسز مہیا کی جا رہی ہوتی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ فور جی کنکشن کے ساتھ موبائل پر ڈاؤن لوڈ اسپیڈ بہت تیز ہو، لیکن ایسا ہوتا کبھی نہیں۔‘‘

Published: undefined

صادق علی نے بتایا کہ انہیں گزشتہ ماہ کراچی سے بلوچستان کے ایک اندرونی علاقے تک جانا پڑا، تو ساڑھے چار سو میل کے پورے راستے میں 90 فیصد فاصلے تک تو جاز کا نیٹ ورک ہی کام نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا، ''اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میں دوران سفر کسی سے رابطہ تو تقریباﹰ کر ہی نہ سکا اور نہ ہی زیادہ تر مجھے جی پی ایس کے ذریعے اپنی لوکیشن کا اندازہ ہو سکا۔ افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ پاکستان میں صارفین کا ایسا کوئی کوئی نیٹ ورک بھی نہیں، جو ان ٹیلی کوم کمپنیوں اور ریگولیڑی اتھارٹی پر دباؤ ڈال سکے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو