بھارتی صوبے پنجاب کے برنالا ضلع میں ایک زیر سماعت 28 سالہ قیدی کرم جیت سنگھ نے عدالت میں تحریری طورپر الزام لگایا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے نہ صرف اس پر شدید ٹارچر کیا بلکہ اس کی پیٹھ پر گرم سلاخ سے 'آتنک وادی‘ (دہشت گرد) بھی لکھوا دیا۔ کرم جیت کے خلاف انسداد منشیات قانون کے تحت ایک کیس زیر سماعت ہے۔
Published: undefined
کرم جیت سنگھ نے جیل میں قیدیوں کے ساتھ انتہائی خراب اور اذیت ناک سلوک کیے جانے کے بھی الزامات لگائے ہیں۔ اس نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا ہے،”قیدیوں کی حالت انتہائی قابل رحم ہے، جن قیدیوں میں ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریوں کی تشخیص ہوچکی ہے انہیں بھی الگ وارڈوں میں نہیں رکھا جاتا ہے اور میں نے جب کبھی قیدیوں کے ساتھ خراب سلوک کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کی تو جیل سپرنٹنڈنٹ نے مجھے بری طرح مارا پیٹا۔"
Published: undefined
پنجاب میں اپوزیشن جماعت اکالی دل کے ترجمان منجندر سنگھ سرسا نے کئی تصویریں ٹوئٹ کی ہیں جس میں کرم جیت سنگھ کی پیٹھ پر پنجابی زبان میں 'آتنک وادی‘ لکھا ہوا دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کو 'انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا۔
Published: undefined
جیل سپرنٹنڈنٹ بلبیر سنگھ تاہم ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرم جیت سنگھ ایک عادی مجرم ہے اور من گھڑت کہانیاں بیان کرنا اس کی عادت ہے۔
Published: undefined
بلبیر سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا،”اس(کرم جیت سنگھ) پر انسداد منشیات ایکٹ کے علاوہ قتل تک کے گیارہ مقدمات چل رہے ہیں، اور اب وہ یہ الزام اس لیے لگارہے ہیں کیونکہ وہ ہم سے ناراض ہے، ہم بیرک کی تلاشی لیتے رہتے ہیں اور پچھلی مرتبہ ہمیں اس کے بیرک میں ایک موبائل فون ملا تھا، وہ ایک مرتبہ پولیس کی تحویل سے فرار بھی ہوچکا ہے۔"
Published: undefined
اکالی دل نے کرم جیت سنگھ کے مذکورہ کیس کے حوالے سے ریاست کی حکمران کانگریس پارٹی پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کانگریس حکومت پر ”انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں" کے الزامات بھی عائد کیے۔
Published: undefined
اکالی دل کے ترجمان منجندر سنگھ سرسا نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،”سکھوں کو دہشت گرد کے طورپر پیش کرنے کی بدنیتی پر مبنی کانگریس حکومت کا ارادہ! پنجاب پولیس نے ایک زیر سماعت سکھ قیدی کو مارا پیٹا اور اس کی پیٹھ پر 'آتنک وادی‘ لکھوادیا۔ ہم جیل سپرنٹنڈنٹ کو فوراً برطرف کرنے اورانسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
Published: undefined
پنجاب کے نائب وزیر اعلیٰ سُکھ جندر سنگھ رندھاوا نے معاملے کی مکمل انکوائری اور قیدی کی میڈیکل جانچ کرانے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے پنجابی میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا،”برنالا جیل کے قیدی کرم جیت سنگھ نے جیل اسٹاف کے ذریعہ اپنے جسم پر قابل اعتراض لفظ لکھنے کا الزام لگایا ہے۔ اس کی تفصیلی انکوائری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔"
Published: undefined
پنجاب میں ہی سن 1994میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔ امرتسر پولیس نے چار خواتین کی پیشانی پر پنجابی زبان میں 'جیب کتری‘ کے الفاظ لکھوا دیے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ عورتیں عادی جیب تراش ہیں لہذا عوام کوان سے ہوشیار رہنے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔
Published: undefined
یہ معاملہ اُس وقت دنیا بھر میں میڈیا کی سرخیوں میں بھی رہا تھا۔ بعد میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات کا حکم دیا۔ یہ کیس نچلی عدالت سے ہائی کورٹ ہوتے ہوئے سپریم کورٹ تک پہنچا اور واقعے کے 23 برس بعد سن 2016 میں عدالت عظمیٰ نے سپرنٹنڈنٹ پولیس اور تھانہ انچارج سمیت تین پولیس اہلکاروں کو قصور وار قرار دیا۔ اور انہیں ایک سے تین برس تک کی سزائے قید سنائی تھی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے قومی انسانی حقوق کمیشن کی سفارشات کو تسلیم کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو متاثرہ خواتین کی پلاسٹک سرجری کروانے اور ہر ایک کو پچاس پچاس ہزار روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined