سماج

’ہر کوئی چاچا ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے‘، پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی کا عندیہ

سپریم کورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس لیتے ہوئے یوٹیوب پر پابندی کا عندیہ دیا۔ اس خبر پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردِ عمل سامنے آیا۔

’ہر کوئی چاچا ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے‘، پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی کا عندیہ
’ہر کوئی چاچا ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے‘، پاکستان میں یوٹیوب پر پابندی کا عندیہ 

عدالت میں فرقہ ورانہ تشدد سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کی موجودگی کے بارے میں بھی نوٹس لیا گیا۔ عدالت نے ملکی وزارت خارجہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا۔

Published: undefined

سماعت کے دوران جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر ججوں کے اہل خانہ تک کو نہیں بخشا جاتا۔ ان کا کہنا تھا، ''نجی زندگی کا حق آئین ہمیں بھی دیتا ہے۔ یوٹیوب پر ہر کوئی چاچا یا ماما بن کر بیٹھ جاتا ہے ۔۔۔ عدلیہ، فوج اور حکومت کے خلاف لوگوں کو اکسایا جاتا ہے۔ ہم نے فیصلہ دیا اور یوٹیوب پر تبصرہ شروع ہو گیا۔‘‘

Published: undefined

جسٹس مشیر عالم نے اپنے ریمارکس میں دعویٰ کیا کہ کئی ممالک میں یوٹیوب پر پابندی عائد ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''امریکا اور یورپی یونین کے خلاف مواد یوٹیوب پر ڈال کر دکھائیں۔‘‘

Published: undefined

’یوٹیوب بند کرنے کے بجائے سیاست میں فوج کی مداخت بند کرائیں‘

Published: undefined

اس خبر کے سامنے آنے کے بعد ہی ملک میں یوٹیوب پر کسی ممکنہ پابندی کے بارے میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردِ عمل دیکھا جا رہا ہے۔

Published: undefined

نعمان چوہدری نامی صارف نے لکھا، '' سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ یوٹیوب چینل بند کرانے سے کچھ نہیں ہوگا اگر بند کرانا ہی ہے تو فوج کا سیاست میں دخل بند کرائیں۔‘‘ دیگر ممالک میں یوٹیوب کی بندش کے حوالے سے صحافی عمر چیمہ نے لکھا، ''مائی لارڈ، آپ کو کسی نے غلط بتایا ہے۔‘‘

Published: undefined

جویریہ صدیق ارشد نامی خاتون صحافی نے لکھا، '' یوٹیوب چینلز پی ٹی اے میں رجسٹرڈ کرائے جائیں کوئی گمنام چینل چلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور جو یوٹیوبرز ایک لاکھ سے زائد سبسکرائبر رکھتے ہیں وہ ایف بی آر میں ٹیکس دینے کے پابند ہوں۔ جو یہ نہیں کریں ان کا چینل پاکستان میں بلاک کردیں۔‘‘

Published: undefined

اس کے جواب میں انسانی حقوق کے کارکن امجد ملک نے لکھا کہ یوٹیوب چینلز تب ہی مقبول ہوئے جب صحافیوں کو بے روزگار کر دیا گیا۔

Published: undefined

پاکستان میں کئی عام شہریوں نے بھی یوٹیوب پر منفرد چینلز شروع کر رکھے ہیں، جو ان کی کمائی کا ذریعہ بھی بن چکے ہیں۔ اس طرف اشار ہ کرتے ہوئے جنید سلیم نامی صحافی نے لکھا، ''یوٹیوب سے کمانے والے لوگ جن کے وی لاگز چینل ہیں ان کو روزگار کون دے گا؟ جو لاکھوں ڈالر پاکستان لا کے معیشت بہتر کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں سوشل میڈیا کا کردار اہم رہا ہے۔ تاہم ملکی ریگولیٹری اتھارٹی پی ٹی اے نے ان کے دور حکومت کے دوران پب جی جیسی گیمز کے ساتھ ساتھ بیگو لائیو اور ٹک ٹاک جیسی مقبول چینی سوشل میڈیا ایپس پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے بھی کیے ہیں۔

Published: undefined

اب یوٹیوب پر کسی ممکنہ پابندی کی خبر سن کر سیدہ ترمذی نامی صارفہ نے لکھا، ''وہ دن یاد ہے جب عمران خان یوٹیوبرز سے ملے تھے کیوں کہ نوجوان قوم کی آواز ہیں۔۔۔ اور اب۔۔‘‘

Published: undefined

سید فیاض علی نامی صارف نے بھی حکومتی وزیر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، '' اسدعمر صاحب نے تو اعلان کیا تھا کہ 6 ماہ میں پاکستان میں PayPal آ جائے گا۔ ڈیڑھ سال گزر گیا Paypal تو آیا نہیں۔ سونے پر سہاگہ YouTube کی بندش کی بھی باتیں ہو رہی ہیں۔‘‘

Published: undefined

حکومتی وزراء کا رد عمل

Published: undefined

سائنس و ٹیکنالوجی کے امور سے متعلق پاکستانی وزیر فواد چوہدری نے لکھا کہ عدالتوں اور پی ٹی اے کو 'اخلاقی پولیس‘ کا کام نہیں کرنا چاہیے۔

Published: undefined

ڈیجیٹل میڈیا کے بارے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے لکھا، ''سن 2012 میں یوٹیوب پر عائد کی گئی پابندی انڈسٹری کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی تھی اور جزوی طور پر اسی کے باعث پاکستان میں فیس بک، گوگل اور ٹوئٹر وغیرہ کے علاقائی دفاتر موجود نہیں ہیں ۔۔۔ یوٹیوب پر پابندی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined