سماج

طالبان کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا، یورپی یونین

یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کا کہنا ہے کہ طالبان کے افغانستان میں دوبارہ اقتدار پر کنٹرول کرنے کے ایک برس بعد انسانی صورت حال بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کی حالت ابتر ہوئی ہے۔

طالبان کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا، یورپی یونین
طالبان کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا، یورپی یونین 

افغانستان میں دوبارہ اقتدار پر کنٹرول کے ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر پیر کے روز یورپی یونین نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ اپنا رویہ تبدیل کریں اور بالخصوص خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کو بحال کریں۔

Published: undefined

افغانستان بہر حال اس وقت سے کہیں زیادہ محفوظ ہے جب سخت گیر طالبان امریکی قیادت میں غیر ملکی افواج اور ان کے افغان اتحادیوں کے ساتھ جنگ کر رہے تھے۔ لیکن آج ملک کی معیشت شدید دباو کا شکار ہے۔ غیر ملکی حکومتوں نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے جس کی وجہ سے ملک بڑی حد تک الگ تھلگ پڑ گیا ہے۔

Published: undefined

افغانستان بڑی حد تک غیرملکی ترقیاتی امداد پرمنحصر تھا لیکن بین الاقوامی برادری نے امداد روک دی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ طالبان کو پہلے افغانوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرنا ہوگا اور بالخصوص لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم اور ملازمت تک آزادانہ رسائی دینی ہوگی۔

Published: undefined

یورپی یونین کا الزام

یورپی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا، "افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے ایک برس بعد انسانی حقوق کی صورت حال مزید ابتر ہوگئی ہے جبکہ انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں بڑھ گئی ہیں۔ بالخصوص خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔"

Published: undefined

جوسیپ بوریل نے مزید کہا،"میں کابل پر عملا ً حکومت کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے ان ناقابل قبول فیصلوں اور رویوں کو تبدیل کریں۔"

Published: undefined

ایک عام اندازے کے مطابق ملک کی آبادی کا نصف سے زیادہ تقریباً ڈھائی کروڑ افغان اس وقت غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق معیشت کی ابتر حالت کی وجہ سے رواں برس نو لاکھ افراد کی ملازمتیں ختم ہوسکتی ہیں۔

Published: undefined

سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا کی سرگرمیاں بھی محدود ہوگئی ہیں کیونکہ ان کے بیشتر اراکین ملک چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے مشن نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ طالبان نے صحافیوں، کارکنوں اور مظاہرین کو گرفتار کرکے ان کی سرگرمیوں کو محدود کر دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined