سماج

کورونا وائرس: برطانوی حکومت کے ’سیکس بین‘ پر طنز و تنقید

بورس جانسن کی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے نئے قوائد کو بڑے پیمانے پر طنز اور مذاق کانشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان قوائد کی نوعیت کی بنا پر انہیں ’سیکس بین‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

کورونا وائرس: برطانوی حکومت کے ’سیکس بین‘ پر طنز و تنقید
کورونا وائرس: برطانوی حکومت کے ’سیکس بین‘ پر طنز و تنقید 

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے قوائد میں نئی ترمیم پیر یکم جون کو متعارف کرائی گئی۔ نئے قوائد کے مطابق اب کسی گھر وغیرہ یا کھلے عام کوئی بھی ایسی ملاقات نہیں ہو سکتی جس میں دو یا دو سے زائد لوگ موجود ہوں۔ سنسنی پھیلانے والے برطانوی میڈیا نے اس قائدے کو 'سیکس بین‘ یا جنسی تعلق قائم کرنے پر پابندی قرار دیا ہے۔

Published: undefined

تاہم برطانوی جونیئر ہاؤسنگ منسٹر سیمون کلارکے نے برطانوی ایل بی سی ریڈیو پر اس پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا، ''اصل میں اس کا مطلب ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ لوگ راتوں کو گھروں سے باہر نہ رہیں۔‘‘

Published: undefined

ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا جوڑے گھر سے باہر 'جنسی فعل‘ انجام دے سکتے ہیں تو انہوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے جواب دیا، ''یہ بات درست ہے کہ کھلی جگہ پر کورونا وائرس لگنے کے خطرات کسی بند جگہ کی نسبت کہیں زیادہ ہوتے ہیں، لیکن ظاہر ہے کہ ہم لوگوں کی کھلے عام ایسی چیز کے کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کر سکتے اب بھی اور کسی اور وقت بھی۔‘‘

Published: undefined

کنزرویٹیو سیاستدان ٹوبیاز ایلوُڈ نے برطانوی آئی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بے تُکی پالیسی ہے، ''مجھے یہ بات خوشی سے کہتا ہوں کہ یہ احمقانہ ہے۔‘‘

Published: undefined

برطانیہ میں ہیش ٹیگ سیکس بین بھی ٹرینڈ کرتا رہا۔ بعض لوگوں نے خود بورس جانسن کی ذاتی زندگی پر طنزیہ ٹوئیٹ کیے تو دیگر نے وزیراعظم کے سینیئر ایڈوائزر ڈومینیک کمنگس کی طرف سے لاک ڈاؤن قواعد کی خلاف ورزی پر تنقید کی۔

Published: undefined

بعض لوگوں نے اس پر بھی سوال اٹھایا کہ اس پر عمل درآمد کیسے کرایا جائے گا؟ جین وُڈ نامی ایک ٹوئیٹر صارف نے لکھا، ''کیا کوئی خصوصی 'سیکس فورس‘ بھی ہے؟ جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی 'سیکس بین‘ کی خلاف ورزی نہ کرے‘‘ انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں مزید لکھا، ''کیا وہ کھڑکیوں پر دستک دیں گے یا پھر ڈرون یا اسی طرح کی کسی اور چیز کو بھیجیں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined