سماج

’او منڈیا فکر نہ کر، سب کج ٹھیک ہو جانا اے‘، نواز شریف کی والدہ پر خصوصی تحریر

زیادہ تر پاکستانی ان کے بارے میں بہت ہی کم معلومات رکھتے ہیں۔ وہ پاکستان کے ایک انتہائی بااثرگھرانے میں فیصلہ کن اہمیت کی حامل تھیں۔ وہ بظاہر ایک گھریلو خاتون تھیں لیکن قسمت کی دیوی ان پر مہربان تھی۔

’او منڈیا فکر نہ کر، سب کج ٹھیک ہو جانا اے‘
’او منڈیا فکر نہ کر، سب کج ٹھیک ہو جانا اے‘ 

بیگم شمیم اختر ایک ارب پتی بزنس مین کی اہلیہ تھیں، ان کا ایک بیٹا پاکستان کا وزیراعظم جبکہ دوسرا بیٹا ملک کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ رہا۔ شریف فیملی کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ بیگم شمیم اختر کی زندگی کا سب سے نمایاں پہلو یہ تھا کہ انہوں نے اچھے اور برے دن باوقار طریقے سے گزارے۔ اقتدار چل کر ان کے گھر آیا لیکن وہ کبھی متکبر نہ ہوئیں اور پھر جب اس کے بچوں کو قید و بند اور جلا وطنی کی صعوبتیں اٹھانا پڑیں تو بھی انہوں نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔

Published: undefined

وہ لوگ جن کو کئی عشروں تک شریف فیملی کا قرب میسر رہا ان میں لاہور کے حاجی قمرالزماں کا نام بہت نمایاں ہے۔ ان کا اور شریف فیملی کا ساتھ پینتیس سال پرانا ہے۔ پہلے وہ نواز شریف کے سیکریٹری کے طور پر فرائض سر انجام دیتے تھے لیکن اب تو انہیں شریف فیملی کا حصہ ہی سمجھا جاتا ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی قمرالزماں نے بتایا کہ مائیں تو سب بچوں کے لیے بہت قابل احترام ہوتی ہیں لیکن نواز شریف کا اپنی والدہ کے ساتھ عقیدت کا تعلق بہت گہرا تھا۔ نواز شریف گھر سے جانے اور گھر آنے پر سب سے پہلے اپنی والدہ کے پاس حاضر ہوتے اور ان سے پیار لیتے، ''ایک دفعہ بیگم شمیم اختر چارپائی پر لیٹی ہوئی تھیں، نواز شریف تب وزیر اعظم تھے۔ وہ سوموار کی صبح اسلام آباد روانگی سے قبل ان کے کمرے میں آئے اور ان کے پاؤں کے تلوے کو عقیدت سے چوما۔ اس پر ان کی والدہ خفا ہوئیں کہ میں نے تمہیں کئی مرتبہ کہا ہے کہ ایسے نہ کیا کرو تو اس پر نواز شریف کہنے لگے کہ کیا یہ سچ نہیں کہ جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے، اس لیے آپ مجھے اس سعادت سے محروم نہ کریں۔‘‘

Published: undefined

حاجی قمر بتاتے ہیں کہ نواز شریف اگرچہ وزیراعظم تھے لیکن بیگم شمیم اختر بہرحال ماں تھیں اور غالبا بیگم شمیم اختر وہ واحد خاتون تھیں، جو نواز شریف کو وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی ڈانٹ سکتی تھی۔

Published: undefined

انہوں نے کئی مرتبہ نواز شریف حکومت کوبعض ایسے کاموں سے روکا، جو ان کے نزدیک پسندیدہ نہیں تھے اور وہ ان کے خیال میں عوامی مفاد سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔

Published: undefined

پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما سینٹر رانا مقبول نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بیگم شمیم اختر ایک مشرقی پس منظر کی حامل سادہ اور دین دار خاتون تھیں۔ وہ اپنے گھر تک محدود تھیں اور عبادات میں مشغول رہتیں، '' جب ہم 'طیارہ سازش کیس‘ میں لانڈھی جیل میں قید تھے تو ان دنوں نواز شریف کی اپنی والدہ سے ہونے والی گفتگو سے ہمیں آگاہی ہوتی رہتی تھی۔ ایک دفعہ کچھ یوں ہوا کہ وہ اچانک غائب سی ہو گئیں اور ان کا ذکر کئی ہفتے تک نہ ہوا تو پتہ کرانے پر معلوم ہوا کہ وہ خاموشی کے ساتھ عمرے پر چلی گئی ہیں۔ واپسی پر جب وہ ہمیں ملیں تو بہت مطمئن تھیں۔ ان کو دعاوں کی قبولیت پر بہت یقین تھا، نواز شریف کو دیکھتے ہی بولیں، (او منڈیا فکر نہ کر، سب کج ٹھیک ہو جانا اے ( اے لڑکے تم فکرمند نہ ہونا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔‘‘۔

Published: undefined

سینیٹر رانا مقبول احمد بتاتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عید کی مبارکباد دینے نواز شریف کے گھر گیا۔ نواز شریف میرا بازو پکڑ کر مجھے گھر کےاندر ڈرائنگ روم میں لے گئے کہ رانا صاحب اندر جا کر چائے پیتے ہیں۔ وہاں میں نے دیکھا کہ نواز شریف کی والدہ صوفے پر بیٹھی ہیں اور کلثوم نواز کارپٹ پر بیٹھ کر ان کو جرابیں پہنا رہی ہیں۔ مجھے یہ جان کر اچھا لگا کہ گھر والے ان کے بستر کی چادریں تبدیل کرنے یا ان کا لباس بدلنے میں مدد کے لیے ملازمین کی بجائے یہ کام خود کرتے تھے۔

Published: undefined

شریف فیملی کے ساتھ دکھ سکھ کی شراکت رکھنے والے صحافی روف طاہر نے بتایا کہ بیگم شمیم اختر کچھ عرصے سے وہیل چیئر پر تھیں اور نواز شریف اکثر گھر میں خود ان کو لے کر آتے جاتے۔ پہلے وہ گول کوٹھی کے نام سے جانے جانی والی میاں محمد شریف کی رہائش گاہ میں مقیم تھیں لیکن میاں محمد شریف کی وفات کے بعد نواز شریف ان کو اپنے گھر لے آئے۔

Published: undefined

روف طاہر بتاتے ہیں کہ کہ نواز شریف اپنی والدہ کے مشورے کو حکم کا درجہ دیتے تھے۔ جب گھر والوں کے اصرار کے باوجود وہ علاج کے لیے باہر جانے پر راضی نہ ہوئے تو انہیں ان کی والدہ سے کہلوا کر باہر جانے پر راضی کیا گیا۔

Published: undefined

شریف فیملی کے ایک قریبی رشتے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگرچہ بیگم شمیم اختر مکمل طور پر گھریلو اور ایک غیر سیاسی خاتون تھیں لیکن شہباز شریف کو وزیراعلی بنانے کی خواہش کا اظہار انہوں نے کیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی خواہش پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لئے بھی نواز شریف کو قائل کرنے کی خاطر ان کی والدہ سے کہلوایا گیا تھا لیکن غالبا یہ واحد موقعہ تھا جب نواز شریف نے والدہ کی بات ماننے کی بجائے انہیں محبت کے ساتھ اپنے موقف پر قائل کر لیا تھا۔

Published: undefined

جاتی عمرہ کے نواح میں رہنے والے جاوید نامی ایک سیاسی کارکن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایک مرتبہ نواز شریف کے والد میاں محمد شریف نے عمرے پر جانے سے پہلے نواز شریف، جو کہ ان دنوں وزیراعظم تھے، کو جاتی عمرہ کے زرعی فارمز پر ہونے والی کھیتی باڑی کے حوالے سے کچھ ہدایات دیں۔

Published: undefined

وزیراعظم نواز شریف اپنی مصروفیات کی وجہ سے بھول گئے۔ میاں محمد شریف واپس آئے تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کی ہدایات پر عمل نہیں ہو سکا ہے، اس پر انہوں نے جاتی عمرہ کے مین گیٹ پر کہلوا دیا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو گھر میں داخلے کی اجازت نہیں ہے، اسی شام وزیر اعظم نواز شریف اپنی پروٹوکول گاڑیوں کے ہمراہ جب جاتی عمرہ پہنچے تو انہیں سکیورٹی پر مامور عملے نے میاں محمد شریف کے احکامات سے آگاہ کیا۔ اس پر نواز شریف نے پروٹوکول کی گاڑیوں کو واپس بھجوا دیا، خود شریف میڈیکل کمپلیکس کی مسجد میں چلے گئے۔ کئی گھنٹوں بعد رات کو بیگم شمیم اختر کی سفارش پر انہیں معافی ملی اور پھر وہ گھر آ سکے۔

Published: undefined

میاں شریف کی وفات کے بعد میاں نواز شریف اپنی والدہ کا اور بھی زیادہ خیال رکھنے لگے تھے۔ وہ ان کے ڈاکٹروں کے ساتھ خود رابطے میں رہتے اور زیادہ تر اپنی والدہ کے ساتھ کھانا کھاتے۔

Published: undefined

سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر طویل عرصے سے علیل تھیں لیکن ڈاکٹروں کی طرف سے سفر کرنے سے منع کرنے کے باوجود وہ فروری میں اپنے بیٹے نواز شریف کے پاس لندن چلی گئی تھیں۔

Published: undefined

بیگم شمیم اختر کی عمر تقریبا 90 سال تھی۔ میاں محمد شریف کے انتقال کے بعد ان کی طبیعت تیزی سے بگڑنا شروع ہوئی۔ وہ کلثوم نواز کی رحلت اور بعدازاں نواز شریف اور شہباز شریف کی گرفتاریوں کے حوالے سے بھی پریشانی کا اظہار کرتی رہتی تھیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو

  • ,
  • تصویر: پریس ریلیز

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/42d377ce-03f0-44a9-9109-0835cfddc935/WhatsApp_Image_2024_05_04_at_5_59_30_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    کانگریس امیدوار جئے پرکاش اگروال نے چاندنی چوک لوک سبھا سیٹ سے پرچۂ نامزدگی داخل کیا