سماج

افغان مہاجرین، یادیں جو تعاقب کرتی ہیں

افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا اور کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ملک سے فرار ہونے والے سینکڑوں افغان باشندے بدستور مشکلات سے لڑ رہے ہیں۔

افغان مہاجرین، یادیں جو تعاقب کرتی ہیں
افغان مہاجرین، یادیں جو تعاقب کرتی ہیں 

دو برس قبل فیروز ماشوف افغانستان سے فرار ہوئے تھے، مگر اب تک کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد انہوں اپنا گھر بار چھوڑنا یاد ہے۔ ان کے مطابق شہر گولیوں کی آوازوں سے گونج رہا تھا، جب وہ ایک بس کے ذریعے کابل کے ہوائی اڈے پہنچے تھے اور وہاں سے ایک جہاز میں سوار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا، ''جب قطر ایئرویز کے جہاز نے پرواز کی، تو اس وقت میں نے کابل کے اردگرد کی پہاڑیوں اور وہاں ڈوبتے سورج کا منظر دیکھا۔‘‘

Published: undefined

آج اپنے وطن سے ہزاروں میل دور فوٹوجرنسلسٹ اور افغان فٹ بال فیڈریشن کے سابقہ ملازم ماشوف البانیہ میں ہیں اور بے چینی سے امریکی ویزے کے اجرا کے منتظر ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی امیدیں کم زور ہوتی جا رہے ہیں اور ان کے خواب چکنا چور ہو رہے ہیں۔

Published: undefined

ایسے ہزاروں افغان باشندے جو بے یقینی کی صورتحال کا شکار ہیں اور کچھ ایسے بھی ہی جو البانیہ میں ہی کوئی کام تلاش کر رہے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ لمبی کاغذی کارروائی کے باوجود ایک روز وہ امریکہ پہنچ کر ایک نئی زندگی شروع کر پائیں گے۔

Published: undefined

البانیہ کے دارالحکومت تیران سے ستر کلومیٹر دور واقع قصبے شینگجن میں سینکڑوں افغان باشندے موجود ہیں جو عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں ماشوف بھی انہیں میں شامل ہیں جنہیں بس کی ایک گھنٹے کی مسافت پر نوکری ملی ہے۔

Published: undefined

ماشوف کو یہ سوچ کر بھی وحشت ہونے لگتی ہے کہ اسے بھلایا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ اس کا خاندان ابھی تک ہیرات ہی میں مقیم ہے۔ ماشوف کو امید تھی کہ وہ امریکہ پہنچ کر اپنے اہل خانہ کو محفوظ بنا پائے گا۔ ماشوف کہتے ہیں، ''مجھے بچایا گیا تھا۔ مجھے امریکہ میں ایک نئی زندگی شروع کرنا ہے۔ مگر کب؟‘‘

Published: undefined

طالبان نے اگست دو ہزار اکیس میں کابل پر قبضہ کر لیا تھا۔ دو دہائیوں تک افغانستان پر امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت قائم رہی تاہم غیرملکی فوج کے انخلا کے ساتھ ہی یہ حکومت ختم ہو گئی۔ طالبان کی جانب سے اعتدال پسندی کے ابتدائی دعوؤں کے برخلاف وہاں سخت ترین شریعہ قوانین کا استعمال عمل میں آ چکا ہے اور افغانستان میں لڑکیوں کو سیکنڈری تعلیم کے حصول کے حق سے محروم کردیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined