سماج

آدم خوری اور قتل کے مجرم کو عمر قید کی سزا

جرمنی کی ایک عدالت نے بیالیس سالہ استاد کو ایک شخص کے قتل اور اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا مجرم قرار دیا ہے۔ قاتل نے یہ جرم اپنے ’آدم خوری کے شوق‘ کی تسکین کے لیے کیا تھا۔

جرمنی: آدم خوری اور قتل، مجرم کو عمر قید کی سزا
جرمنی: آدم خوری اور قتل، مجرم کو عمر قید کی سزا 

جرمن دارالحکومت برلن کی ایک عدالت نے آدم خوری یا انسانی گوشت کھانے کے عزائم کے تحت ایک شخص کو قتل کرنے کے جرم میں ایک استاد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

Published: undefined

یہ ظالمانہ کارروائی ستمبر سن 2020 کے بعد کئی ماہ تک جرمن ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں کی زینت بنی رہی تھی۔ عدالت کی جانب سے جمعہ سات جنوری کو سنائے گئے فیصلے کے بعد مذکورہ مجرم کے لیے اپنی باقی کی زندگی کے دوران جیل سے رہا ہونا تقریباﹰ ناممکن ہوگیا ہے۔

Published: undefined

'انسانی گوشت کھانے کا شوق‘

عدالتی فیصلے کے مطابق اشٹیفان آر نامی شخص قتل کرنے اور مقتول کے جسم کی باقیات کو نقصان پہنچانے کا مرتکب قرار پایا ہے۔ واضح رہے جرمنی میں نجی معلومات مخفی رکھنے کے قوانین کے تحت مجرم کا پورا نام نہیں بتایا گیا اور متاثرہ شخص کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔

Published: undefined

عدالت کے مطابق اشٹیفان آر نے انسانی گوشت کھانے کے شوق کو پورا کرنے کے لیے یہ قتل کیا تھا۔ جج نے سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ''جو تم نے کیا ہے، وہ ایک غیر انسانی عمل ہے۔‘‘

Published: undefined

جرمنی میں عمر قید کی مدت کم از کم پندرہ سال ہوتی ہے، جس کے بعد قیدی عام طور پر پیرول کی درخواست دے سکتا ہے۔ اس مقدمے میں چونکہ صوبائی عدالت نے اسے ایک سنگین نوعیت کا جرم قرار دیا ہے، لہٰذا اشٹیفان آر کو پندرہ برس قید کے بعد بھی رہا نہیں کیا جاسکتا۔

Published: undefined

قتل کیسے کیا؟

اشٹیفان آر پر برلن میں چھ ستمبر سن 2020 کو ایک 43 سالہ شخص کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ قاتل اور مقتول کی ملاقات ایک آن لائن ڈیٹنگ ویب سائٹ کے پلیٹ فارم کے ذریعے طے پائی تھی۔ دونوں نے اشٹیفان آر کے اپارٹمنٹ میں جنسی عمل کے لیے ملاقات کا فیصلہ کیا تھا۔

Published: undefined

استغاثہ کے مطابق 42 سالہ استاد نے متاثرہ شخص کو پھر نشہ آور دوا پلا کر بے ہوش کر دیا۔ اشٹیفان آر نے پھر مذکورہ شخص کی گردن کاٹ دی اور اس کے جنسی اعضاء کو کھانے کی نیت سے جسم سے الگ کر دیا۔ بعد ازاں قاتل نے نعش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اور اسے برلن کے پانکو نامی علاقے میں چھپا دیا۔

Published: undefined

قتل کے بعد کئی ہفتے گزر جانے کے بعد پولیس کو اس علاقے سے انسانی جسم کے اعضا ملے تھے، جو کہ مذکورہ 43 سالہ لاپتہ شخص کے تھے۔

Published: undefined

اس واقعے کی تفتیش کے دوران ملنے والے شواہد کے ذریعے پولیس نے اشٹیفان آر کے اپارٹمنٹ کا پتہ لگایا، جہاں انہیں متاثرہ شخص کے باقی اعضاء، خون اور قتل کے لیے استعمال کردہ آلات بھی مل گئے۔ مجرم نے عدالتی کارروائی کے دوران زیادہ تر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ اس نے تاہم جرم کے ارتکاب سے انکار کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined