سماج

کورونا وائرس، ایران بہت بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے

چین اور اٹلی کے ساتھ ساتھ ایران کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے تعاون میں کمی اور متنازعہ داخلی اقدامات  کی وجہ سے ایران بہت بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔

کورونا وائرس، ایران بہت بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے
کورونا وائرس، ایران بہت بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے 

ایرانی دارالحکومت تہران کی معتبر سمجھی جانے والی شریف یونیورسٹی کے محققین نے کمپیوٹر سیمیولیشن کی مدد سے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے مختلف منظر نامے پیش کیے ہیں۔ ان سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگر حکومت کورونا وائرس سے متاثرہ اور اس کے خطرے سے دوچار تمام علاقوں میں قرنطینہ کے ضوابط نافذ کر دے، عوام تمام حکومتی احکامات پر عمل کریں اور طبی سہولیات کی فراہمی میں بھی کوئی کمی نہ آئے، یعنی یہ تمام کام مثالی حد تک کامیابی سے کیے جائیں، تو ایک ہفتے کے اندر اندر ایران میں یہ وبا اپنی انتہا کو پہنچ جائے گی اور اس کے نتیجے میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد بارہ ہزار سے تجاوز کر جائے گی۔

Published: undefined

تاہم دوسری جانب یہ تمام اقدامات اور اندازے غیر حقیقی بھی ہیں کیونکہ حکومت ملک کے وسیع تر علاقوں کے لیے قرنطینہ کا نہ اعلان کرے گی اور نہ ہی اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ عوام حکام کی ہدایات بھی نظر انداز کریں گے اور ملکی طبی شعبہ تو امریکی پابندیوں اور شدید بد انتظامی کے باعث پہلے ہی تباہی کا شکار ہے۔

Published: undefined

ان تمام حقیقت پسندانہ مفروضوں کی بنیاد پر تہران کے ماہرین نے کچھ اس طرح کی پیش گوئی کی ہے، ''مئی کے آخر تک ایران میں کورونا وائرس کی یہ نئی قسم پوری طرح پھیل چکی ہو گی اور مرنے والوں کی تعداد پینتیس لاکھ تک ہو سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

سرکاری اعداد و شمار بھی حالات کی سنجیدگی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ اب تک سولہ ہزار افراد میں اس وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اور حکام کے مطابق کووڈ انیس نامی اس بیماری سے اب تک 988 سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ اس طرح ایران اب کورونا وائرس کے سبب انسانی ہلاکتوں کے اعتبار سے پوری دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ تاہم ہلاک ہونے والوں اور متاثرہ افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ تعداد اس سے پانچ گنا زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

قبرستانوں کی توسیع

Published: undefined

ایران میں کورونا وائرس کی اس نئی قسم کا آغاز قم شہر سے ہوا تھا۔ اٹھارہ فروری کو اس شہر میں کووڈ انیس کا پہلا مریض سامنے آیا تھا۔ حکام کی جانب سے اس شہر کے قبرستانوں میں توسیع کی جا رہی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بارہ مارچ کی اپنی اشاعت میں ایک سیٹلائٹ تصویر جاری کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قم شہر کے مضافات میں واقع ایک قبرستان میں کس تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور کئی فٹ بال اسٹیڈیمز کے رقبے کے برابر جگہ پر نئی قبریں بنائی یا کھودی گئی ہیں۔ خاص طور پر جنون کی حد تک مذہبی سوچ کے حامل حلقے اس صورت حال کی سنگینی کو سمجھنا ہی نہیں چاہتے تھے۔ حکام کئی ہفتوں کی پس و پیش کے بعد فاطمہ معصومہ کا مزار بند کرنے میں کامیاب ہو سکے تھے۔

Published: undefined

پورے تہران کو قرنطینہ میں رکھنا 'غیر حقیقت پسندانہ‘

Published: undefined

تہران میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ یہ شہر حکومتی نااہلی کا منظر بھی پیش کر رہا ہے۔ اتوار کے روز ملک کے اعلٰی ترین مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملکی فوج کو حکم دیا کہ وہ صدر حسن روحانی کی ہدایات پر عمل کرے۔ کچھ دن قبل ہی خامنہ ای نے کمانڈر ان چیف کے طور پر خود ہی ایرانی فوج کو ہدایت دی تھی کہ وہ کووڈ انیس کے خلاف جنگ کی قیادت کرے۔

Published: undefined

تاہم اس صورت حال میں یہ واضح نہیں ہو پا رہا کہ موجودہ حالات سے نمٹنے کی ذمہ داری کس کے پاس ہے؟ تہران کے میئر پیروز حناچی یہ اعتراف کر چکے ہیں، ''ہمارے پاس تہران کو قرنطینہ کرنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی قابلیت۔ ہم پابندیوں کی وجہ سے قرنطینہ میں شہریوں کی دیکھ بھال نہیں کر سکتے۔‘‘

Published: undefined

ادویات کی درآمد میں مشکلات

Published: undefined

پچاس سالوں میں پہلی مرتبہ تہران حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرضے کی درخواست کی ہے۔ ایران نے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف سے پانچ ارب ڈالر مانگے ہیں۔اگر تہران کو یہ رقم مل بھی جاتی ہے، تو اس کے باوجود حکومت کے لیے اشیاء کی خریداری کوئی آسان کام نہیں ہو گا کیونکہ امریکا کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث ایران کے لیے بین الاقوامی سطح پر مالیاتی لین دین اور ادویات سمیت اشیاء اور ساز و سامان کی درآمد آسان نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined