دنیا میں صحافیوں کی سب سے بڑی تنظیم 'انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ‘ کی جانب سے یہ تفصیلات جمعے کو پیش کی گئیں۔ آئی ایف جے کے مطابق گزشتہ تیس برسوں کے دوران ہلاکتوں کی یہ کم ترین شرح ہے۔ 2020ء میں یہ تعداد پینسٹھ تھی۔
Published: undefined
تاہم آئی ایف جی نے کہا ہے کہ 2021ء میں اس رجحان کی تصدیق ہوتی ہے کہ ہلاک کیے جانے والوں میں ان میڈیا کارکنوں کو تعداد زیادہ ہے، جنہوں نے اپنی اپنی برادریوں، شہروں اور ملکوں میں بدعنوانی، جرائم اور طاقت کے ناجائز استعال کو بے نقاب کیا ہے۔
Published: undefined
آئی ایف جے کے جنرل سیکرٹری انتھونی بیلنگر کے مطابق، ''پرتشدد کارروائیوں کے دوران جن پینتالیس ساتھیوں کو ہم نے کھویا ہے وہ ہمیں صحافیوں کی ان ہولناک قربانیوں کی یاد دلاتے ہیں، جو وہ دنیا بھر میں عوامی مفادات کے تحفظ کے لیے دے رہے ہیں۔ ہم ہمیشہ ان کے اور ان ہزاروں دیگر صحافیوں کے مقروض رہیں گے، جنہوں نے اپنی ذمہ داریوں کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔‘‘
Published: undefined
بیلنگر نے مزید کہا کہ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جس مقصد کے لیے انہوں نے اپنی جانیں دی ہیں، اسے پورا کرنے کی خاطر انصاف کے حصول کی انتھک جدوجہد کرنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا کہ قتل کیے جانے والے ان پینتالیس صحافیوں کا تعلق بیس مختلف ممالک سے تھا۔ ان میں سے تینتیس کو باقاعدہ ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔ ان میں سے نو افغانستان میں ہلاک ہوئے، آٹھ میکسیکو، چار بھارت اور تین پاکستان میں۔
Published: undefined
آئی ایف جے دنیا بھر تقریبا چھ لاکھ میڈیا کارکنوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔ اس تنظیم کے مطابق گزشتہ تیس برسوں کے دوران اب تک 2721 صحافیوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔آئی ایف جے نے سن 1991 سے ذمہ داریاں ادا کرنے کے دوران مختلف واقعات میں ہلاک ہونے والے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے اعداد و شمار اکھٹے کرنا شروع کیے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم
تصویر: سوشل میڈیا