سماج

دہلی ایس سی او سمٹ: بھارت کا پاکستان پر بالواسطہ حملہ

بھارتی وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک سرحد پار دہشت گردی کا استعمال اور دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہے ہیں۔

دہلی ایس سی او سمٹ: بھارت کا پاکستان پر بالواسطہ حملہ
دہلی ایس سی او سمٹ: بھارت کا پاکستان پر بالواسطہ حملہ 

وزیر اعظم مودی نے منگل کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایس سی او سے ایسے ملکوں کی مذمت کرنے کی اپیل کی جو دہشت گردی کو حکومتی پالیسی کے طورپر استعمال اور دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اس ورچوئل میٹنگ میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف، چین کے صدر شی جن پنگ، روس کے صدر ولادیمیر پوتن سمیت آٹھ ملکوں کے سربراہوں نے حصہ لیا۔ وزیر اعظم مودی نے ان رہنماوں کی موجودگی میں انتہاپسندی اور دہشت گردی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ "دہشت گردی خواہ کسی بھی شکل میں ہو، اس کا اظہار خواہ کسی بھی شکل میں ہو، ہمیں اس کے خلاف متحد ہو کر لڑائی لڑنی ہو گی۔"

Published: undefined

انہوں نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا، "دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ ہمیں دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہو گا... کچھ ممالک سرحد پار سے دہشت گردی کو اپنی پالیسی کے آلہ کار کے طورپر استعمال کر رہے ہیں اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ ایس سی او کو ایسے ملکوں کی مذمت کرنے میں کوئی جھجھک نہیں ہونی چاہئے۔ ایس سی او کی اس کی مذمت کرنی چاہئے اور دہشت گردی کے حوالے سے کوئی دوہرا میعار نہیں ہونا چاہئے۔"

Published: undefined

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کیا کہا؟

وزیراعظم شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعہ اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور قسموں کی واضح اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے۔

Published: undefined

پاکستانی شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا کو معاشی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیاں ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہیں، ہمیں اس سلسلے میں ابھی فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، اس دوران معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، کئی سو لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ رابطے جدید عالمی معیشت میں کلیدی اہمیت اختیار کر گئے ہیں، رابطوں کے فروغ کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

قبل ازیں پاکستان دفتر خارجہ کی طر ف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ،" اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی سلامتی اور خوش حالی کے ایک اہم فورم کے طور پر اہمیت دیتا ہے اور خطے کے ساتھ روابط کو بڑھاتا ہے۔"

Published: undefined

خیال رہے کہ اس سے قبل مئی کے پہلے ہفتے میں گوا میں ایس سی او وزرائے خارجہ کے اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی تھی۔ تاہم اجلاس کے اختتام پر بھارتی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں پاکستان کے خلاف جارحانہ انداز میں سخت بیانات دیے اور اپنے پاکستانی ہم منصب کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ ایس سی او کے ممبر ممالک کو اقتصادی بحالی کو تیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او کو عملی تعاون پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

Published: undefined

ایران بھی ایس سی او کا رکن بن گیا

اس سربراہی اجلاس میں "ایران کی مکمل رکنیت" کو بھی منظوری دی گئی۔ وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے ایران کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا رکن بننے پر مبارک باد پیش کی۔ قبل ازیں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا تھا کہ یہ رکنیت ایران اور تنظیم دونوں کے لیے فائدہ مند ہے اور اس سے رکن ممالک کے درمیان اقتصادی ترقی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

Published: undefined

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان ممالک کی شنگھائی تعاون تنظیم میں رکن کی حیثیت سے شمولیت سے اس تنظیم کو یورپ اور ایشیا دونوں میں وسعت ملے گی۔

Published: undefined

شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے؟

شنگھائی تعاون تنظیم جنوبی اور وسطی ایشیا میں پھیلی ایک بڑی تنظیم ہے جس کا قیام 2001 میں عمل میں آیا۔ اس سے قبل 1996 میں اس کے پانچ رکن ممالک تھے جنہیں شنگھائی فائیو کہا جاتا تھا۔ ابتدائی اراکین میں چین، روس، قزاقستان، کرغستان اور تاجکستان شامل تھے۔ جب 2001 میں ازبکستان شامل ہوا تو اس کا نام شنگھائی فائیو سے تبدیل کر کے ایس سی او رکھ لیا گیا۔

Published: undefined

بھارت اور پاکستان کو سن 2017 میں اس کے مستقل رکن کے طورپر شامل کیا گیا، جس کے بعد رکن ممالک کی تعداد آٹھ ہو گئی۔ اب ایران کی مستقل رکنیت کے بعد تعداد نو ہو جائے گی جبکہ افغانستان، بیلاروس اور منگولیا مبصر رکن ممالک ہیں۔ اس کے علاوہ نیپال ترکی، آذربائیجان، آرمینیا، کمبوڈیا اور سری لنکا ڈائیلاگ پارٹنر ممالک ہیں۔ ابتدا میں اس تنظیم کا مقصد شدت پسندی کا خاتمہ اور خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنا تھا۔ بعد ازاں رکن ممالک کے مابین سکیورٹی اور تجارتی تعلق مضبوط کرنا اور امن کا قیام کو بھی شامل کیا گیا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ بھارت ایس سی او کے موجودہ چیئرمین کی حیثیت سے اس اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس نے پہلے تمام شرکاء کو ذاتی طورپر شرکت کے لیے مدعو کیا تھا تاہم بعض اسباب کی بنا پر بعد میں اسے ورچوئل شکل میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ اجلاس ایسے وقت ہورہا ہے جب صرف دو ہفتے قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکاری مہمان کے طورپر میزبانی کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined