سماج

بالی دھماکے، بیس برس بعد بھی زخم ہرے

دو دہائیاں قبل انڈونیشی جزیرے بالی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں بیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہاں کی باسی دو خواتین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے اس واقعے کے بعد معاف کرنا سیکھ لیا۔

بالی دھماکے، بیس برس بعد بھی زخم ہرے
بالی دھماکے، بیس برس بعد بھی زخم ہرے 

ہر سال درجنوں افراد انڈونیشی جزیرے بالی میں واقعے کوتا کی یادگار پر پھول چڑھاتے ہیں اور موم بتیاں روشن کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر وہ افراد ہیں، جن کے پیارے اس دہشت گردانہ واقعے میں مارے گئے تھے۔

Published: undefined

بارہ اکتوبر دو ہزار دو کو دہشت گردوں نے جنوب مشرقی ایشیا کے مشہور سیاحتی مرکز بالی کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں دو سو دو افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے اور ساتھ کئی افراد کی زندگی ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گئی اور ساتھ ہی ریاست کی دہشت گردوں اور دہشت گردی سے نمٹنے کا رویہ بھی۔

Published: undefined

دو دہائی قبل ایک خوف ناک رات

دو دہائی قبل ہفتے کی رات بالی کے کوتا ضلعے میں تین مقامات پر پے در پے بم دھماکے ہوئے۔ پہلا بم دھماکہ پیڈی پب میں ہوا جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد موجود تھی، ساتھ ہی ساری کلب میں بھی دھماکا ہوا جو پیڈی پب کے قریب ہی لیگیان نامی سڑک پر واقع تھا۔ ان دو بم دھماکوں کا نشانہ بننے والوں میں 88 آسٹریلین، 38 انڈونیشی، 23 برطانوی اور متعدد دیگر قومیتوں کے افراد شامل تھے۔

Published: undefined

تیسرا بم دھماکا دس منٹ بعد امریکی قونصلیٹ کے قریب ہوا، تاہم اس میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

Published: undefined

دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک گروہ جماعہ اسلامیہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ نوے کی دہائی میں یہی گروہ مسیحیوں اور مغربی باشندوں کو ہدف بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہا تھا اور جنوب مشرقی ایشیا میں 'اسلامی خلافت‘ کے قیام کا نعرہ لگاتا تھا۔

Published: undefined

ان دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر غیرملکی سیاح تھے جو ساحل پر واقعے تفریح کے لیے مخصوص علاقے میں موجود تھے، ان میں بڑی تعداد آسٹریلوی باشندوں کی تھی۔ تاہم کئی مقامی افراد بھی جائے واقعہ پر موجود تھے، جن میں 48 سالہ تھیولینا مارپاؤنگ شامل تھیں، جن کا شوہر اس واقعے میں ہلاک ہو گیا تھا۔

Published: undefined

آگ ہی آگ

ماراپاؤنگ بتاتی ہیں کہ وہ رات انہیں تمام عمر یاد رہے تھی۔ سماٹرا میں پیدا ہونے والی ماراپاؤنگ کام کے لیے بالی منتقل ہوئیں تھیں۔ بم دھماکوں کی شب ماراپاؤنگ اور ان کے دو ساتھی ورکرز اپنے بزنس پارٹنرز سے ملاقات کے بعد لیگیان کی سڑک پر ڈرائیو کر رہے تھے۔

Published: undefined

وہ بتاتی ہیں کہ سڑک لوگوں سے بھری ہوئی تھی اور ہر طرف میوزک چل رہا تھا۔ ایسے میں انہوں نے دھماکا سنا اور ان کی کار لرز گئی۔ اور ان کے ساتھی کہنے لگے کہ گاڑی کس نے ہلائی، ''ایسے میں دوسرا دھماکا گاڑی کے قریب ہوا اور گاڑی میں بیٹھے میرے دو ساتھی بے ہوش ہو گئے۔ ہر طرف اندھیرا چھا گیا اور میں نڈھال ہو کر ایک طرف کو گر گئی۔‘‘

Published: undefined

بھولنا ہی ہوگا

مارپاؤنگ کو یہ سمجھنے میں دو دہائیاں لگ گئیں کہ وہ اس حادثے سے باہر کیسے نکلیں۔ وہ اس دہشت گردانہ واقعے کے بعد گھنٹوں صدمے سے باہر نکلنے کی تھراپی لیتی رہی ہیں۔ ان کے معالج نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ ہر وہ شے جو اس واقعے سے جڑی ہو، اس سے جان چھڑائیں۔

Published: undefined

انڈونیشیا تبدیل ہو گیا

بالی بم دھماکوں کے بعد جکارتہ حکومت نے آسٹریلیا اور امریکہ کے ساتھ انسداد دہشت گردی سے متعلق تعاون میں اضافہ کر دیا اور اس کے بعد درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا، جس کے بعد جماعہ اسلامیہ کمزور ہوتی چلی گئی۔

Published: undefined

انڈونیشی حکومت نے مذہبی رہنماؤں، ماہرین نفسیات اور دیگر ماہرین کی خدمات لیں اور شدت پسندی کے انسداد کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کیا۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی پروگرام شروع کیا گیا، جس کے تحت دہشت گردانہ حملوں میں ملوث زیرحراست ملزمان کو متاثرہ افراد سے ملوایا گیا۔ اس پروگرام کا ایک مقصد تو یہ تھا کہ دہشت گردوں کو علم ہو کہ ان کی کارروائیوں کے عام افراد پر کیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ساتھ ہی متاثرین کو ان دہشت گردوں سے مل کر اپنے دکھ بھلانے میں قدرے آسانی ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined