سماج

قطر 2022: انسانی حقوق کی صورت حال اب بھی پریشان کن

فٹ بال ورلڈ کپ قطر 2022 میں اب برسوں نہیں صرف مہینے باقی ہیں، لیکن کئی سالوں کے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اس امارت میں انسانی حقوق کی صورت حال آج بھی تشویش کا باعث ہے۔

قطر 2022: انسانی حقوق کی صورت حال اب بھی پریشان کن
قطر 2022: انسانی حقوق کی صورت حال اب بھی پریشان کن 

سن 2013 میں انٹرنیشنل بلڈنگ اینڈ وُڈ ورکرز یونین کے نائب صدر دیٹمار شیفرز نے قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ کے انعقاد کو انسانی حقوق سے جوڑ دینے کی ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔ حالیہ چند برسوں سے شیفرز فٹ بال کی آرگنائزنگ کمیٹی اور قطر کی وزارت محنت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ وہ تعمیراتی منصوبوں کے مقامات کا دورہ بھی کرتے ہیں۔ شیفرز نے قطر میں انسانی حقوق کی صورت حال کے حوالے سے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''سن 2016 سے وہاں مزدوروں کے حالات میں بہتری آئی ہے۔ مثال کے طور پر مزدروں کے لیے ایئر کنڈیشنڈ کمروں کا انتظام کیا گیا ہے، جہاں وہ گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے جا سکتے ہیں۔ اسی طرح انہیں کولنگ جیکٹس بھی فراہم کی گئی ہیں اور اب مزدور کام کے اوقات کے دوران وقفے بھی کر سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

شیفرز کا کہنا ہے کہ قطر میں غیر ملکی کارکنوں کی کفالت کے نظام پر بھی خاصی نظر رکھی گئی تھی، جس پر اب قانونی طور پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کفالت کے ذریعے قطری کمپنیاں غیر ملکی مزدوروں کے پاسپورٹ ضبط کر لیتی تھیں۔ شیفرز کے مطابق، ''کفالت کا قانون اب ختم کر دیا گیا ہے۔ اب کارکن آزادی سے کہیں بھی جا سکتے ہیں اور کسی دوسری کمپنی میں ملازمت بھی تلاش کر سکتے ہیں۔ قطر میں اب کم از کم اجرت بھی طے کر دی گئی ہے۔‘‘

Published: undefined

شیفرز کہتے ہیں کہ تعمیراتی منصوبوں پر کام کرنے والے مزدور اب اپنے نمائندے بھی چن سکتے ہیں اور ایک ایسا بورڈ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے، جہاں مزدور اپنی شکایات لے کر جا سکتے ہیں۔

Published: undefined

تبدیلیاں مثبت لیکن عمل درآمد کی کمی

ڈیٹمار شیفرز کہتے ہیں کہ یہ نئی تبدیلیاں مثبت تو ہیں لیکن ابھی تک ان پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہو پا رہا اور پورے 'قطر میں نو لاکھ ورکرز کے لیے صرف دو سو انسپکٹر ہیں‘۔ شیفرز کہتے ہیں قطری حکومت نے ان نئے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو سخت سزائیں سنانے کے حوالے سے کوئی بھی متاثر کن کام نہیں کیا۔ ان کے بقول تعمیراتی شعبے کی جو کمپنیاں ان قوانین پر پورا عمل در آمد نہیں کرتیں، ان پر صرف جرمانے عائد کرنا ہی کافی نہیں بلکہ ان کے سربراہان کو جیل بھیجا جانا چاہیے تا کہ ایسی کمپنیاں بند ہی یو جائیں۔

Published: undefined

کاٹیا میولر فاہلبُش ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرق وسطیٰ کے امور کی ماہر ہیں۔ وہ قطر میں تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے مزدوروں کے حالات پر مطمئن نہیں ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ''قطر میں اب بھی قدامت پسند قوتیں ہیں، جو جدیدیت کے خلاف ہیں۔ وہ کوئی سماجی تبدیلیاں نہیں چاہتیں۔ فٹ بال ورلڈ کپ کے بعد بھی قطر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر طویل عرصے تک نظر رکھی جانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

کاٹیا میولر فاہلبُش کہتی ہیں کہ اگر ایسا نہ کیا گیا، تو وہاں کام کرنے والے ہزاروں تارکین وطن مستقبل میں بھی ہراساں کیے جاتے رہیں گے اور زیادتیوں کا شکار بنتے رہیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو