سماج

غزہ میں حماس کا گارڈین لاء، خواتین کے لیے مشکلات کا باعث

ایک قانون کے تحت اگر کوئی بھی خاتون تنہا غزہ سے باہر جانا چاہے تو اسے اس کے لیے اپنے سرپرست مرد سے اجازت لینا ہوتی ہے۔ خواتین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسے امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔

غزہ میں حماس کا گارڈین لاء، خواتین کے لیے مشکلات کا باعث
غزہ میں حماس کا گارڈین لاء، خواتین کے لیے مشکلات کا باعث 

غزہ کی اسلامی عدالت کے ایک حکم کے تحت کوئی بھی عورت اپنے والی مرد یا گارڈین کی باضابطہ اجازت کے بغیر غزہ سے باہر نہیں جا سکتی۔ والی میں شوہر، بھائی، رشتہ دار اور بیٹا شامل ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس قانون میں حماس نے اب یہ ترمیم کر دی کہ کسی عورت کو بیرون غزہ کے سفر سے روکا جا سکتا ہے، اگر اس کا کوئی رشتہ دار مرد اُس سفر کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کر دے۔ دوسری جانب غزہ کی کسی خاتون کو رشتہ دار مرد، شوہر یا بیٹے یا بھائی کو سفر سے روکنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

Published: undefined

عفاف النجار کو سفر سے روک دیا گیا

انیس سالہ فلسطینی لڑکی عفاف النجار کو ایک ترک یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا وظیفہ ملا ہے۔ وہ کمیونیکیشن میں تعلیم کے لیے ترکی جانا چاہتی ہیں تا کہ تعلیم مکمل کر کے صحافی بن سکیں۔ اس مقصد کے لیے ضروری سفری دستاویزات حاصل کرنے کے لیے انہوں نے پانچ سو ڈالر بھی خرچ کیے۔

Published: undefined

تاہم انہیں غزہ سے باہر جانے نہیں دیا گیا۔ ان کے راستے کی دیوار نا تو رافع کراسنگ پر تعینات مصری امیگریشن حکام تھے اور نہ ہی اسرائیلی اہلکار۔نوجوان لڑکی کو غزہ کی اسلامی عدالت کے قانون نے جکڑ لیا تھا۔ انہیں بیرونِ ملک کا سفر کرنے کی اجازت غزہ کی حکمران حماس کے اہلکاروں نے نہیں دی کیونکہ عفاف کے پاس گارڈین قانون کی ضروری دستاویز نہیں تھیں۔

Published: undefined

عفاف النجار کو جب روکا گیا تو وہ زار و قطار رونے لگیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب حماس کے اہلکاروں نے انہیں روکا تو انہیں ایسا محسوس ہوا کہ تعلیم حاصل کرنے کا ان کا خواب ٹوٹ گیا۔ ان کو سفر سے روکنے کی درخواست ان کے والد نے دی تھی۔ عفاف النجار اپنی والدہ کے ساتھ رہتی ہیں کیونکہ ان کے والدین میں باقاعدہ علیحدگی ہو چکی ہے۔ حماس کی جانب سے عفاف کو روکنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

Published: undefined

عفاف النجار کا عدالت سے رجوع

عفاف النجار نے انسانی حقوق کے مقامی گروپوں سے بھی مدد کی درخواست کی ہے۔ یہ تنظیمیں حماس کے خوف کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر رہیں۔

Published: undefined

ان ابتدائی کوششوں کے بعد عفاف نے بیرون ملک جانے سے روکنے کے فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کر دی۔ عدالت میں طلب کرنے پر ان کے والد عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہوئے۔

Published: undefined

عدالت نے سماعت ملتوی کر دی اور جج نے عفاف کو مشورہ بھی دیا کہ وہ بیرون غزہ جانے کے بجائے داخلی یونیورسٹیوں میں سے کسی ایک میں تعلیم کا سلسلہ شروع کر دیں مگر وہ ترکی جانے پر مصر ہیں۔

Published: undefined

دوسری مرتبہ سماعت وکیل کے علیل ہونے کی وجہ سے مؤخر کر دی گئی۔ اب عفاف نے نئے وکیل سے رابطہ کیا ہے اور امکان ہے کہ تیسری پیشی پر عدالت انہیں ترکی جانے کی اجازت دے دے گی۔ ان کو حاصل وظیفے کی مدت رواں برس کے اختتام تک ہے۔

Published: undefined

انسانی حقوق کی تنظیم کا مطالبہ

امریکی شہر نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی ناکہ بندی پر کئی مرتبہ گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس نے حماس سے بھی کئی بار مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے شہریوں پر عائد پابندیوں کو نرم کرے۔ اس تنظیم نے خاص طور پر عفاف النجار کو تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی بھی اپیل کی ہے اور کہا کہ اس فلسطینی علاقے کی سپریم جوڈیشل کونسل عورتوں کے سفر اختیار کرنے پر عائد پابندیوں کی امتیازی پالیسی ترک کرے۔

Published: undefined

فلسطینی علاقے غزہ میں حکومتی عمل داری قریب گزشتہ چودہ برسوں سے انتہا پسند عسکری تنظیم حماس نے سنبھال رکھی ہے۔ اس علاقے پر حماس کی قائم کردہ اسلامی عدالت نے کئی سخت قوانین کا بھی نفاذ کر رکھا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined