سماج

یمن، کم عمر لڑکیوں کی شادیوں میں اضافہ

چھ سال سے جاری جنگ یمن میں بچیوں کی شادیوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ سن 2017 میں رشتہ ازدواج میں بندھنے والی باون فیصد لڑکیوں کی عمر اٹھارہ برس سے کم تھی۔

یمن، کم عمر لڑکیوں کی شادیوں میں اضافہ
یمن، کم عمر لڑکیوں کی شادیوں میں اضافہ 

بارہ سالہ ہند یمن کی ایک جیل میں قید اپنے والد سے جب چند ماہ قبل ملنے گئی، تو اسے معلوم نہ تھا کہ اس کے آگے کیسی آزمائش کھڑی ہو جائے گی۔ ملاقات کے دوران ہند کے والد نے اسے بتایا کہ اسے ایک اور قیدی کے ساتھ شادی کرنی ہو گی۔ اس قیدی کی عمر تیس برس تھی اور وہ منشیات کی اسمگلنگ کے لیے جیل میں تھا۔ مگر ہند کے والد کی یہی مرضی تھی۔

Published: undefined

ہند کی والدہ نے اس شادی کو رکوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا اور وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہوئیں۔ یوں ہند یمن میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کے رواج کے خلاف مزاحمت کی ایک مثال بن گئی۔

Published: undefined

یمن میں شادی کے لیے لڑکیوں کی کم از کم عمر کے حوالے سے قوانین غیر واضح ہیں۔ نتیجہ یہ کہ بہت سی لڑکیوں کی اتنی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے کہ وہ رضامندی ظاہر کرنے یا انکار کرنے کے بھی قابل نہیں ہوتیں۔

Published: undefined

یمن میں سن 2014 سے جنگ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطابق یہی حالات ملک میں کم عمر لڑکیوں کی شادی کی بنیادی وجہ ہیں۔

Published: undefined

یمن کے دارالحکومت صنا کے نواح سے بات کرت ہوئے ہند کی والدہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ہند ان کے خاندان کی وہ واحد لڑکی نہیں جسے کم عمری میں شادی پر مجبور کیا گیا۔ اس سے قبل ان کے والد ہند کی ایک بہن سبرین کو بیاہ چکے ہیں۔ وداد نامی ایک اور بہن کو بھی کم عمری میں ایک قیدی کے ساتھ بیاہ دیا گیا تھا۔

Published: undefined

پریشان کن بات یہ ہے کہ جس قیدی کے ساتھ ہند کے والد نے اس کا نکاہ طے کیا تھا، وہ عدالتی حکم کے باوجود ہند کی والدہ کو ڈراتا دھمکاتا رہتا ہے کہ اگر انہوں نے ہند کو جیل اس سے ملنے نہ بھیجا، تو وہ اسے جبرا لے جائے گا۔ یمن میں قیدیوں کو اپنی بیویوں سے ہفتے میں ایک بار ملنے کی اجازت ہوتی ہے۔

Published: undefined

یمن میں کم عمری میں شادیوں پر بحث ایک عرصے سے جاری ہے۔ صدیوں پرانی روایات کے علاوہ جنگ نے اس مسئلے کو بڑھایا ہے۔ اس وقت چوبیس ملین یمنی شہریوں کا دارو مدار امداد پر ہے۔ کم عمری میں شادیوں کی روایت کی روک تھام کے لیے تعلیم و آگہی کی کوششیں معطل ہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے مطابق سن 2017 میں رشتہ ازدواج میں بندھنے والی باون فیصد لڑکیوں کی عمر اٹھارہ برس سے کم تھی۔ اگلے سال اس تعداد میں مزید اضافہ دیکھا گیا۔ یمن کی سیاج چائلڈ پروٹیکشن آرگنائزیشن کے صدر احمد القریشی کے مطابق جنگ کے دوران کم عمری میں شادی کے واقعات بڑھنے کی ایک بڑی وجہ گورنینس یا قیادت کا فقدان ہے، جبکہ ملک میں بچوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے بھی کوئی مرکزی ادارہ نہیں۔ ملک کے بیشتر حصوں میں پولیس اورعدالتیں مفلوج ہیں۔

Published: undefined

یہ صورتحال بالخصوص ان لڑکیوں کے لیے بہت سے سماجی، طبی و نفسیاتی مسائل پیدا کرتی ہے، جن کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ٹی-20 عالمی کپ: ویسٹ انڈیز کو ملی دہشت گردانہ حملہ کی دھمکی، سیکورٹی میں اچانک کیا گیا اضافہ