سماج

لڑکیاں اسکول نہ جاسکیں اس لیے انہیں زہر دیا گیا، ایرانی وزیر

ایران میں گزشتہ نومبر کے بعد سے نوعمر طالبات میں سانس کے زہر آلود ہونے کے کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ایک ایرانی وزیر کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے کے مقصد سے کچھ لوگ طالبات کو زہر دے رہے ہیں۔

لڑکیاں اسکول نہ جاسکیں اس لیے انہیں زہر دیا گیا، ایرانی وزیر
لڑکیاں اسکول نہ جاسکیں اس لیے انہیں زہر دیا گیا، ایرانی وزیر 

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے نائب وزیر صحت یوسف پناہی کے حوالے سے اتوار کے روز کہا کہ اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ لڑکیوں کو زہر جان بوجھ کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

شیعہ مسلمانوں کے لیے مذہبی لحاظ سے اہمیت کے حامل شہر قم میں گزشتہ نومبر کے بعد سے ہی اسکول جانے والی سینکڑوں نوعمر طالبات سانس میں زہر کی بیماری سے پریشان ہیں۔ ان میں سے بہت سی لڑکیوں کا ہسپتالوں میں علاج بھی جاری ہے۔

Published: undefined

ایران کے نائب وزیر صحت یوسف پناہی نے کہا کہ کچھ لوگ یہ حرکت اس لیے کر رہے ہیں تاکہ لڑکیوں کی تعلیم کا سلسلہ بند ہو جائے۔ انہوں نے کہا، "قم کے اسکولوں میں متعدد طالبات کو زہر دیے جانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ اسکول اور بالخصوص لڑکیوں کے اسکول بند ہو جائیں۔"

Published: undefined

ایک پریس کانفرنس کے دوران یوسف پناہی نے کہا، "یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ جس کیمیاوی مادے کو طالبات کو زہر دینے کے لیے استعمال کیا گیا تھا وہ جنگ میں استعمال ہونے والے کیمیکلس نہیں ہیں اور جو طالبات اس سے متاثر ہوئی ہیں انہیں شدید علاج کی ضرورت نہیں پڑی۔ جو کیمیاوی مادے پائے گئے ہیں ان میں سے بیشتر قابل علاج ہیں۔"

Published: undefined

اتوار کو زہر دینے کا ایک اور واقعہ پیش آیا

زہر دینے کے اس معاملے میں اب تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ پارلیمان کی صحت سے متعلق کمیٹی کے ایک رکن ہمایوں سامع نجف آبادی نے بھی ایک نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ قم اور بروجرد کے اسکولوں میں طالبات کو زہر جان بوجھ کر دیے گئے تھے۔ حالانکہ اس سے قبل وزیر تعلیم یوسف نوری نے طالبات کو زہر دیے جانے کی خبروں کو "افواہ" قرار دیا تھا۔

Published: undefined

تاہم لرستان کے نائب گورنر ماجد منعمی نے اتوار کے روز بتایا کہ مغربی ایرانی شہر بروجرد میں ایک ہائی اسکول میں 50 لڑکیوں کو پھر زہر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

نوعمر طالبات بھی حکومت مخالف مظاہروں میں شامل

ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق 14فروری کو طالبات کے سرپرست قم شہر کی انتظامیہ کے دفتر کے باہر جمع ہوگئے اور انہوں نے حکام سے اس واقعے کی وضاحت کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

اس کے دوسرے روز حکومت کے ترجمان علی بہادری جہرومی نے کہا کہ وزارت انٹیلیجینس اور وزارت تعلیم زہر دینے کے اسباب کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے پروسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری نے ان واقعات کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ طالبات کو زہر دینے کا یہ سلسلہ دسمبر میں مذہبی شہرقم میں شروع ہوا تھا اور متعدد دیگر شہروں میں پھیل گیا۔

Published: undefined

زہر دینے کے یہ واقعات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب 16 ستمبر کو ایک ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد سے ملک بھر میں جاری حکومت مخالف مظاہرے ابھی تک ختم نہیں ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں میں نو عمر طالبات نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور احتجاج کے طور پر اپنے حجاب اتار دیے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined