سماج

جرمنی میں غیر ملکی ملازمین کی امیگریشن کے لیے رکاوٹوں میں کمی کی پیشکش

جرمنی میں مختلف شعبوں میں بیس لاکھ آسامیاں خالی ہیں۔ حکومت ان ملازمتوں کی لیے بیرون ممالک سے پیشہ ورانہ افراد کو خصوصی ویزے دینا چاہتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے قانون کا ایک نیا مسودہ پیش کیا گیا ہے۔

جرمنی میں غیر ملکی ملازمین کی امیگریشن کے لیے رکاوٹوں میں کمی کی پیشکش
جرمنی میں غیر ملکی ملازمین کی امیگریشن کے لیے رکاوٹوں میں کمی کی پیشکش 

جرمنی میں ہنر مند افراد کی شدید کمی ہے۔ نرسنگ کا عملہ، آئی ٹی ماہرین، ہاتھ سے کام کرنے والے کاریگر، لاجسٹک ماہرین اور دیگر کئی شعبہ جات میں بھی کام کرنے والے ہنر مند ملازمین کی قلت ہے۔

Published: undefined

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جرمنی کو اپنی لیبر مارکیٹ کو مستحکم رکھنے کے لیے ہر سال چار لاکھ ہنر مند افراد کو ملک میں امیگریشن کے لیے متوجہ کرنا پڑے گا۔ اس کمی کی ایک بڑی وجہ سن 1960 کی دہائی میں پیدا ہونے والی 'بے بی بومر جنریشن‘ ہے، جو بہت جلد ریٹائر ہونے جا رہی ہے۔

Published: undefined

یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے حکومت نے اب پہلا قدم اٹھایا ہے اور وفاقی کابینہ نے 'ہنر مند لیبر امیگریشن قانون‘ کا مسودہ منظور کر لیا ہے۔ وزیر داخلہ نینسی فیزر کا کہنا ہے کہ اس کے لیے جرمن معاشرے میں کھلے ذہن کا رویہ اور غیر ملکی لوگوں کو استقبال کرنے والا کلچر بہت اہم ہے تاکہ ہنر مند افراد اور ان کے ساتھ آنے والے خاندان دونوں ہی یہاں راحت محسوس کر سکیں۔

Published: undefined

جرمنی میں امیگریشن کے تین راستے

وفاقی وزارت داخلہ کا قانونی مسودہ ایسے غیر ملکی پیشہ ورانہ تربیت یافتہ افراد کے لیے روزگار کے نئے مواقع کھولنا چاہتا ہے جو جرمنی میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے کابینہ نے اسکلڈ امیگریشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

اس قانونی مسودے میں کہا گیا ہے کہ ان اصلاحات سے یورپی یونین سے باہر کے ممالک کے ہنر مند تارکین وطن کی تعداد میں سالانہ 60,000 افراد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ مسودہ غیر ملکی کارکنوں کو ملک میں داخل ہونے کے لیے تین راستے فراہم کرتا ہے۔

Published: undefined

امیگریشن کے لیے جرمنی میں تسلیم شدہ پیشہ ورانہ یا یونیورسٹی کی ڈگری، اور ملازمت کا معاہدہ (جاب کانٹریکٹ) درکار ہو گا۔ ڈگری یا پیشہ ورانہ تربیت کے ساتھ ساتھ متعلقہ شعبے میں کام کرنے کے کم از کم دو سال کے تجربے کی ضرورت ہو گی۔ نیا 'چانس کارڈ‘ اُن افراد کے لیے ہے جن کے پاس نوکری کی پیشکش نہیں ہوگی لیکن وہ کام تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ چانس کارڈ پوائنٹس پر مبنی نظام کی پیروی کرتا ہے جو قابلیت، زبان کی مہارت، پیشہ ورانہ تجربہ، جرمنی سے تعلق اور عمر کو مدنظر رکھتا ہے۔

Published: undefined

بلیو کارڈ، کم تنخواہ کے ساتھ امیگریشن کی اجازت

مستقبل میں زیادہ لوگ نام نہاد 'ای یو بلیو کارڈ‘ حاصل کر سکیں گے کیونکہ تنخواہ کی مقررہ حد کم کی جائے گی۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین کے لیے یورپی یونین کا بلیو کارڈ دس سال قبل جرمنی میں متعارف کرایا گیا تھا۔

Published: undefined

اس کارڈ کی بدولت ماہرین تعلیم کسی قسم کی ابتدائی جانچ کے بغیر ملازمت کے لیے جرمنی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ یعنی انہیں زبان کی مہارت ثابت کرنے اور اس شعبے میں جرمنی یا یورپی یونین کے شہری دستیاب ہیں یا نہیں، جیسی رکاوٹوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ لیکن انہیں بلیو کارڈ اسکیم میں مقرر کردہ کم از کم آمدنی حاصل کرنا ہوگی، جس کی حد کو اب کم کیا جائے گا۔

Published: undefined

اس سے قبل سالانہ آمدن کم از کم 58,400 یورو جبکہ ملازمین کی قلت سے دوچار پیشے میں 45,552 یورو ثابت کرنا پڑتا تھا۔ آئی ٹی ماہرین یونیورسٹی کی ڈگری کے بغیر ای یو بلیو کارڈ حاصل کر سکتے ہیں تاہم ان کے پاس وسیع تر پیشہ ورانہ تجربہ ہونا ضروری ہے۔

Published: undefined

بلقان ممالک سے ملازمین کی بھرتیاں

جرمنی کی مخلوط حکومت کی کابینہ نے البانیہ، بوسنیا ہرزیگووینا، کوسووو، جمہوریہ شمالی مقدونیہ، مونٹی نیگرو اور سربیا سے ملازمت کے متلاشی افراد کے حوالے سے ضوابط میں توسیع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جن کی مدت اس سال کے آخر میں ختم ہونے جارہی تھی۔ اس اقدام کے ذریعے جرمنی میں کاروباری صنعت سالانہ پچاس ہزار افراد کو بھرتی کر سکے گی۔

Published: undefined

امیگریشن اصلاحات پر اپوزیشن کی تنقید اور تجاویز

بائیں بازو کی جماعت دی لنکے کی لیبر مارکیٹ کی ماہر سوزان فرشل نے کہا کہ "غیر محفوظ روزگار اور استحصالی حالات میں امیگریشن کو توسیع دینے کے بجائے اسے مضبوطی سے روکا جانا چاہیے۔" دوسری جانب قدامت پسند جماعت CDU اور CSU کے پارلیمانی نائب ہیمان گروہے نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا قانونی مسودہ زیادہ پڑھے لکھے افراد کو جرمنی ہجرت کرنے کی ترغیب دینے کے لیے "بالکل بھی موثر نہیں" ہے۔

Published: undefined

ان کے مطابق نئے ضابطوں سے زیادہ اہم بات ان پر بہتر عملدرآمد کرنا ہے۔ ہیمان گروہے کے بقول، "امیگریشن کے خواہش مند ہزاروں ہنرمند افراد کو جرمنی کے ویزہ یا اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کی تصدیق کے لیے مہینوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے، لہٰذا ہمیں بیرون ملک سفارتی مشنوں میں عملے کی ضرورت ہے - ناکہ کسی نئے ضابطے کی۔"

Published: undefined

رائنشے پوسٹ کے ایک ماہر گیرڈ لانڈسبرگ نے تیز تر ڈیجیٹائزڈ ویزا جاری کرنے کے طریقہ کار کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ تمام صنعتی ممالک ہنر مند افراد کے لیے مقابلہ کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، "اگر پاکستان یا بھارت کے آئی ٹی ایکسپرٹ کو ویزے کے لیے قونصل خانے میں ملاقات کے لیے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے، تو وہ کسی اور ملک کا انتخاب کریں گے۔"

Published: undefined

اس کے علاوہ بعض ناقدین نے جرمنی میں بیوروکریسی کو کم کرنے اور انتظامی معاملات کو تیز کرتے ہوئے ہنر مند کارکنوں کی امیگریشن کے طریقہ کار کو یکسر آسان بنانے کے مطالبے پر بھی زور دیا ہے۔ اسکلڈ مائیگرینٹس کے قوانین میں اصلاحات کے حوالے سے کابینہ کے مسودہ قانون کو اب جرمن وفاقی پارلیمان میں بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined