سماج

جرمنی میں بھی ‘کیٹ کالنگ‘ کے خلاف ایک نوجوان لڑکی سرگرم

لندن میں سارہ ایورارڈ کے قتل کے بعد سے خواتین کی ہراسانی اور ان پر حملوں سے متعلق بحث نے شدت اختیار کر لی ہے۔ جرمنی میں ایک نوجوان خاتون نے ’کیٹ کال قانون‘ متعارف کرانے کی مہم شروع کی ہے۔

جرمنی میں بھی ‘کیٹ کالنگ‘ کے خلاف ایک نوجوان لڑکی سرگرم
جرمنی میں بھی ‘کیٹ کالنگ‘ کے خلاف ایک نوجوان لڑکی سرگرم 

راہ چلتی خواتین پر جملے کسنا یا کوئی بات کہنا صنفی استحصال کے زمرے میں خیال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لڑکی یا خاتون دیکھ کر سیٹی بجانا یا فحش الفاظ کی ادائیگی بھی استحصالی رویہ ہے۔ مردوں یا لڑکوں کے ایسے افعال واضح طور پرعورت کے ساتھ استحصال کے رویہ قرار دیا جاتا ہے۔ ایسے رویے کو انگریزی میں 'کیٹ کال‘ کا نام دیا گیا ہے۔ کیٹ کالنگ میں راہ چلتے ہوئے یا انٹرنیٹ پر اجنبی خاتون پر آواز کسنے یا اس پر کوئی لیبل لگا دینے جیسے اقدام کا شمار بھی کیٹ کالنگ‘ میں ہوتا ہے۔

Published: undefined

کیٹ کالنگ اور جرمنی

Published: undefined

ابھی تک جرمنی میں کیٹ کال کی بظاہر کوئی سزا نہیں ہے۔ بیس سالہ انٹونیا کوئل ایک طالبہ ہیں اور انہوں نے کیٹ کال کی سزا کا قانون متعارف کرانے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ انٹونیا کوئل کا تعلق جرمن ریاست ہیسے کے شہر فُلڈا سے ہے۔ گزشتہ برس اگست میں انہوں نے اس تناظر میں آن لائن پٹیشن فائل کی تھی جو وزارتِ انصاف اور وفاقی حکومت کے نام ہے۔ اب تک اس پٹیشن پر دستخط کرنے والے افراد کی تعداد سات ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

Published: undefined

کوئی جرم نہیں

Published: undefined

پٹیشن میں درج ہے کہ ہر مرد کیٹ کالنگ نہیں کرتا لیکن ہر عورت اس استحصالی رویے کا سامنا کر چکی ہے۔ کیٹ کالنگ لفظی انداز میں 'جنسی استحصال‘ ہے۔ اس کو تعریف کے زمرے میں نہیں لایا جاتا۔ پٹیشن کے مطابق کیٹ کالنگ مرد کی برتری اور طاقت کا مظاہرہ ہے۔ دوسری جانب جرمنی میں زبانی کلامی استحصال کو جرم شمار نہیں کیا جاتا۔ اسی نکتے پر پٹیشن دائر کی گئی ہے اور یہی اس کا مرکزی نکتہ ہے۔ جرمن قانون کے مطابق جسمانی رابطہ جنسی استحصال کی بنیادی شرط ہے۔ جرمن قانون میں کسی عوامی مقام پر کسی کی بے عزتی کرنے پر جرمانہ ہے یا انتہائی حالات میں دو برس تک کی سزا بھی ہے۔

Published: undefined

بے عزتی کی انتہائی صورت

Published: undefined

ہالے وِٹنبرگ یونیورسٹی کی آنیا شمٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی انسان کی بے توقیری واضح ہو یعنی اس میں کسی عورت یا ٹرانس جینڈر کو براہ راست مخاطب کر کے نازیبا اور گھٹیا الفاظ کی ادا کرنا ' تضحیک کی انتہائی صورتوں‘ میں شامل ہے۔ کسی عورت کے حسن کی تعریف کرنا جرم کی کیٹیگری میں نہیں آتا کیونکہ یہ جنسی استحصال کی تعریف میں شمار نہیں ہوتا۔ اس تناظر میں آنیا شمٹ کہتی ہیں کہ کیٹ کالنگ کو ایک علیحدہ سے جرم قرار دیا جائے تو پھر یہ فوجداری جرم بن سکتا ہے۔

Published: undefined

فرانس کے نقشِ قدم پر چلنا ضروری ہے

Published: undefined

انٹونیا کوئل کا کہنا کہ جرمنی کو بھی فرانس کے نقشِ قدم پر چلنا چاہیے جہاں سن 2018 میں کیٹ کالنگ ایک فوجداری جرم قرار دیا جا چکا ہے۔ اس جرم کے ارتکاب میں کوئی عدالت ساڑھے سات سو یورو تک کا جرمانہ کر سکتی ہے۔ اسی طرح کیٹ کالنگ پولینڈ، بیلجیم اور ہالینڈ میں بھی خلافِ قانون ہے لیکن اس میں فلرٹ کرنا شامل نہیں ہے۔

Published: undefined

جرمن خواتین اور کیٹ کالنگ

Published: undefined

یورپ کے ایک تھنک ٹینک 'فاؤنڈیشن برائے پروگریسیوایسٹڈیز‘ کے مطابق جرمنی میں گزشتہ دو برسوں کے دوران تین میں سے دو خواتین گلی یا بازار میں کیٹ کالنگ کا شکار ہو چکی ہیں۔ چالیس فیصد سے زائد کو گھٹیا الفاظ، جنسی جملے بازی یا جنسی اشاروں کا سامنا ہو چکا ہے۔ ان میں تین میں سے ایک پچیس سال یا اس سے کم عمر کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined