جرمنی کے دفتر استغاثہ کے مطابق مشینی پُرزے بنانے والی ایک جرمن کمپنی کے سابق سربراہ پر روسی ہتھیاروں کی صنعت کو سامان برآمد کرنے کا شبہ ہے۔ جرمن پرائیویسی قوانین کے تحت حراست میں لیے گئے مشتبہ شخص کی شناخت صرف اولی ایس کے نام سے بتائی گئی ہے۔
Published: undefined
اولی ایس پر الزام ہے کہ انہوں نے سن 2015 میں ایک روسی اسلحہ ساز کمپنی کے ساتھ چھ مشینی اوزار فراہم کرنے کے تین معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ روسی کمپنی یہ پرزے اسنائپر رائفلز کی تیاری میں استعمال کرتی تھی۔
Published: undefined
پراسیکیوٹر جنرل نے آج بروز جمعرات کہا ہے کہ یہ آلات سوئٹزرلینڈ اور لتھوانیا کے راستے تھرڈ پارٹی کمپنیوں کی مدد سے سپلائی کیے گئے۔ مذکورہ جرمن بزنس مین نے اپنی کاروباری سرگرمیوں میں قانون کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے مبینہ طور پر قائم کردہ دیگر کمپنیوں اور ایک اور روسی کمپنی کے ذریعے ڈیلیوری کی تھی۔ اولی ایس نے دو عشاریہ سترہ ملین ڈالر کے آرڈر وصول کیے تھے۔
Published: undefined
پراسیکیوٹر جنرل کے بیان کے مطابق یہ کمپنی سن 2016 میں روسی اسلحہ ساز کمپنی کے ملازمین کو آلات استعمال کرنے کی تربیت دینے میں بھی ملوث تھی۔ زیر حراست جرمن شخص پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے سن 2015 کے آغاز میں روسی کمپنی سے "آزمائشی مقاصد کے لیے" چار اسنائپر رائفلیں درآمد کی تھیں۔
Published: undefined
اس مشتبہ شخص کو رواں ماہ دس اگست کو فرانس میں یورپی اریسٹ وارنٹ کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں 22 اگست کو فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر جرمن حکام کے حوالے کر دیا گیا۔
Published: undefined
یورپی یونین نے سن 2014 میں روس کی جانب سے جزیرہ نما کریمیا کے الحاق کے بعد ماسکو پر پابندیاں عائد کی تھیں، جس میں ہتھیاروں اور اس سے متعلق پرزوں کی برآمدات پر پابندی بھی شامل تھی۔ بعد ازاں سن 2022 کے اوائل میں روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں مزید سخت پابندیاں لگائی گئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined