سماج

فرانس کا اپنے شہریوں کو جلد از جلد ایران چھوڑنے کا مشورہ

فرانسیسی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ ایران میں غیر قانونی گرفتاریوں کا بہت زیادہ خطرہ بڑھ گیا ہے۔ یہ بیان جاسوسی کے الزام میں ایران میں گرفتار ہونے والے فرانسیسی شہریوں کے "اعترافات" کے ایک دن بعد آیا ہے۔

فرانس کا اپنے شہریوں کو جلد از جلد ایران چھوڑنے کا مشورہ
فرانس کا اپنے شہریوں کو جلد از جلد ایران چھوڑنے کا مشورہ 

فرانس کی حکومت نے ایران میں اپنے تمام شہریوں کو تنبیہ جاری کرتے ہوئے، اس بات پر زور دیا کہ وہ "جلد سے جلد ملک چھوڑ دیں۔"

Published: undefined

فرانسیسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا، "دوہری شہریت رکھنے والوں سمیت ان تمام فرانسیسی شہریوں کو، جو ایران کے سفر پر ہیں، کو گرفتاری، بے جا حراست اور غیر منصفانہ عدالتی کارروائیوں جیسے خطرات ہیں۔‘‘

Published: undefined

بیان میں مزید کہا گیا، "یہ خطرہ ان لوگوں کو بھی ہے، جو محض سیاحت کے لیے ایران کا دورہ کر رہے ہیں۔" فرانسیسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے خبردار کیا ہے، "ایران میں گرفتار یا حراست میں لیے گئے شہریوں کو قونصلر کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تہران میں فرانسیسی سفارت خانے کا دائرہ اختیار بھی بہت محدود ہے۔"

Published: undefined

فرانس کی پریشانی کی وجہ کیا ہے؟

جمعرات کے روز ایران کے ایک سرکاری ٹیلی وژن نے دو فرانسیسی شہریوں، فرانسیسی زبان کے اساتذہ کی یونین کے اہلکار سیسیل کوہلر اور ان کے ساتھی ژاک پیرس، کو "اعترافات جرم" کرتے ہوئے دکھایا تھا۔ ان دونوں کو رواں برس میں مئی میں اساتذہ کی ہڑتالوں کے دوران بدامنی پھیلانے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

گیارہ مئی کو ایران نے ان کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ "افراتفری پھیلانے اور معاشرے کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے ملک میں داخل ہوئے تھے۔"

Published: undefined

دو دیگر فرانسیسی شہری، ایرانی نژاد فرانسیسی محقق فریبہ عادل خان اور بینجمن بریئر، کو بھی تہران نے قید میں رکھا ہوا ہے۔ ایران نے بریئے پر جاسوسی کا الزام عائد کیا ہے اور انہیں طویل قید کی سزا سنائی۔ انہیں مئی 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

Published: undefined

اس وقت ایران کی جیلوں میں مغربی ممالک کے 20 سے بھی زیادہ شہری قید ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ تہران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ مغربی حکومتوں سے فائدہ اٹھانے اور مراعات حاصل کرنے کے لیے اس طرح کی یرغمالی سفارت کاری کا استعمال کرتا ہے۔

Published: undefined

ایران میں بدامنی کا ماحول

گزشتہ 16 ستمبر کو ایک 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینیکی موت کے بعد سے ہی ایران ڈرامائی طور سماجی افراتفری اور شہری انتشار کی لپیٹ میں ہے۔ مہسا امینی کو ایران میں خواتین سے متعلق لباس کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

Published: undefined

تاہم دوران حراست ہی ان کی موت ہو گئی تھی اور اسی کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے، جو اب بھی بیشتر شہروں میں جاری ہیں۔ گزشتہ روز ہی ایران نے ایک بار پھر سے اپنا یہ دعویٰ دہرایا کہ امینی کی موت پولیس کی حراست میں تشدد کے بجائے بچپن میں ان کو ہونے والی ایک بیماری سے ہوئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined